اس حکومت کا ہنی مون پیریڈ گزر چکا ہے ،نورعالم خان فرینڈلی اپوزیشن ہونے کے باوجود حکومت پر برس پڑے

12  دسمبر‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین پی اے سی نورعالم خان فرینڈلی اپوزیشن ہونے کے باوجود حکومت پر برس پڑے اور کہا ہے کہ اس حکومت کا ہنی مون پیریڈ گزر چکا ہے ۔ پیر کو قومی اسمبلی اجلاس کے دور ان انہوں نے کہاکہ بتائیں مہنگائی کیوں بڑھ رہی ہے ،حکومت کو میں نے پی اے سی کے پلیٹ فارم سے بی آرٹی سمیت بہت سے

مقدمات بھیجے گئے ہیں مگر حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا ۔ انہوںنے کہاکہ کیا حکومت اداروں کو گالیاں دینے والوں سے ملی ہوئی ہے ،اداروں کو گالیاں دینے والوں سے حکومت کا کوئی مک مکا تو نہیں ہوگیا ہوا ۔ انہوںنے کہاکہ سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے غلط معاہدے کئے ہیں تو حکومت وہ معاہدے ایوان میں پیش کرے ۔ انہوںنے کہاکہ اگر حکومت نے ایکشن نہ لیا تو میں عدالتوں میں جائوں گا۔نورعالم خان نے کہاکہ حکومت بتائے فوج اور عدلیہ کے خلاف بولنے والوں کے خلاف کیا ایکشن لیا ۔ اجلاس کے دور ان مولانا عبد الاکبر چتراتی نے کہاکہ پچھلے دنوں افغانستان میں ہمارے قونصل خانے پر دہشت گرد حملہ کیا گیا ،اس کے بعد روزانہ کی بنیاد پر افغانستان سے حملے ہورہے ہیں ،افغانستان ایک وفد بھیجا جائے اور ان سے پوچھا جائے کہ کیوں فائرنگ کی جاتی ہے ،وہ کون لوگ ہیں جو یہ تفریق بڑھانا چاہتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان اور پاکستان دو برادر ملک ہیں ،حنا ربانی کھر بھیجا گیا جس کا اچھا اثر نہیں ہوا۔صلاح الدین ایوبی نے کہاکہ بارڈر پر لڑائی چل رہی ہے ،اس پار اور اس پار بھی ایک ہی قبیلے کے لوگ شہید ہورہے ہیں ،وہاں کے ڈپٹی کمشنر کے پاس کیا اختیارات ہیں ،پاکستان افغانستان کا تعلق بہت ضروری ہے ،یہاں ایک با اختیار کمیٹی ہونی چاہیے جو یہ مسئلہ کرے ۔ انہوںنے کہاکہ آپس میں لوگ لڑ رہے ہیں یہ کیا کوئی طریقہ ہے ؟سپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی جائے ،وہ کمیٹی مزاکرات کرے ،

اب بھی سنجیدہ نہیں ہونگے تو کیا بنے گا ۔ انہوںنے کہاکہ جب امریکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرسکتا ہے تو ہم کیوں نہیں ،ہم افغانستان کے ساتھ مذاکرات کیوں نہیں کرسکتے ۔وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہاکہ حنا ربانی کھر کے افغانستان جانے پر ایک رکن نے اعتراض کیا ہے،حنا ربانی کھر کے بارے اس بیان اور تنگ نظری کی مذمت کرتی ہوں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ وزیر خارجہ برائے مملکت کی تمام کوششوں پر فخر ہے،

پوری دنیا نے سراہاپاکستان نے اپنی خاتون وزیر خارجہ کو افغانستان بھیجا۔انہوںنے کہاکہ اگر آئندہ کسی رکن نے خاتون کے بارے ایسے بات کی تو آج کی طرح ہی مذمت ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ یہ تنگ نظر لوگ ہیں جو نہیں چاہتے خواتین کی آواز گھر سے باہر نکلے۔اجلاس کے دور ان وزیر اطلاعات نے کہا کہ حنا ربانی کھر ہماری وزیر مملکت ہیں انہوں نے افغانستان جا کر بات چیت کی انہوں نے پوری قوم کی نمائندگی کی۔

مریم اور نگزیب نے کہاکہ عبدالاکبر چترالی نے ایسا کیوں کہاکہ وہ خاتون ہیں ان کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑا ۔ بعد ازاں عبدالاکبر چترالی نے اپنے الفاظ واپس لے لیے اور اپنے الفاظ پر معافی مانگ لی۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہیے لیکن کسی ہر حملہ اور نہیں ہونا چاہیے ،حنا ربانی کھر صاحبہ کی افغانستان میں پاکستان کی نمائندگی ہمارے لئے فخر ہے ۔مولانا عبدالاکبر چترالی نے وضاحت کی کہ میرے کہنے کا مقصد ہے پاکستان افغانستان کے درمیان تناؤ ہے ،

یہ دونوں برادر ممالک ہے ،چاہیے تھا کہ وزیر مملکت خارجہ اپنے ساتھ قبائلی اضلاع کے ممبران لے کے جاتیں ،حنا ربانی کھر وہاں گئیں تو چلو ٹھیک ہے لیکن کیا اثر ہوا ،اس کے بعد میں واقعہ ہوا اور ہمارے چھ سپاہی شہید ہوئے ۔مولانا عبدالاکبر چترالی کی تقریر میں اراکین نے احتجاج اور شورشرابہ کیا ۔ اجلاس کے دور ان جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی اور پی پی پی کی خواتین ارکان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ۔ اجلاس کے دور ان پی پی پی کی خواتین ارکان نے مولانا چترالی کے ریمارکس پر احتجاج کیا

مولانا عبد الاکبر چترالی نے کہاکہ میں کسی سے نہیں ڈرتا ۔سابق سپیکر سردار ایاز صادق نے مولانا عبدالاکبر چترالی سے الفاظ واپس کرادیئے ۔ایم کیو ایم کی رکن کشور زہرہ نے معاملے کو پھر طول دے دیا اور کہاکہ یہ سمجھا جائے کہ ٹوپی کے نیچے ہی اسلام نہیں ہوتا ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ معاملہ ختم ہوگیا تھا اب آپ اس مسئلے کو نہ چھیڑیں ۔محمد افضل ڈھانڈلا نے کہاکہ ہم غریب کی بات کرتے ہیں لیکن غریب کے لیے کچھ کرتے رہے آج غریب مہنگائی میں پس چکا ہے ،ہمیں حکومت حکومت کھیلنے سے فرصت نہیں ملتی ،ہماری معیشت کی کشتی ہچکولے کھا رہی ہے ،

ہر آنے والی حکومت پچھلی حکومت پر الزامات لگا کر جان چھڑا لیتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سب مل کر میثاق جمہوریت کا سوچیں۔ناز بلوچ نے کہاکہ پورے پارلیمنٹ کو خواتین کا احترام لازم بنانا چاہیے،خواتین کیلئے دہرا معیار ختم کیا جائے،خواتین کے لئے چیلنجز زیادہ ہیں۔میرمنور تالپور نے کہاکہ ہمیں خواتین کے حوالے سے اپنے خیالات تبدیل کرنا ہوں گے،مسلم خواتین نے مردوں کے ساتھ جنگوں میں حصہ لیا،ہمیں ترقی کرنی ہے، خواتین کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے لئے باعث فخر ہے کہ ایک خاتون وزیراعظم رہیں،اب ایک خاتون وزیر مملکت برائے خارجہ ہیں قابل فخر ہے۔

انہوں نے کہاکہ چمن میں اشتعال انگیزی افغانستان کی طرف سے ہوئی،باڑ کے رپئیرنگ کے کام کو روکنے کی کوشش کی گئی،بات آگے بڑھی تو انہوں نے پہلے فائرنگ کی۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ شدید فائرنگ اور گولا باری سے پانچ سویلینز شہید ہوئے،دو راستے میں جان کی بازی ہار گئے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا نقصان ہوا ہے ہماری شہادتیں ہوئی ہیں،یہ واقعہ اس گاؤں میں جو افغانستان اور پاکستان دونوں میں آتا ہے،معاملے کا اختتام ان کی طرف سے معذرت اور آئندہ ایسا واقعہ نہ ہونے پر ہوا۔ وزیر دفاع نے کہاکہ افغانستان میں ان کے بچے فاقوں سے مررہے ہیں،مدد کی بجائے امریکہ نے ان کے کئی ملین ڈالر منجمد کئے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ افغانستان میں سفیر پر حملہ ہوا، ہم افغانستان کے خیر خواہ ہیں،افغانستان کے ساتھ ہمارا تعاون جاری رہے گا،وہاں امن ہوگا تو ہماری لئے بھی بہتری ہوگی۔خواجہ آصف نے کہاکہ چمن میں ہمارا نقصان ہوا ہے لیکن انہوں نے معافی مانگی ہے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…