پاکستان سمیت دنیا بھر میں بند کئی عجائب گھروں کے دوبارہ نہ کھلنے کا امکان

29  مئی‬‮  2020

اسلام آباد/نیویارک(این این آئی ) دی یونائٹڈ نیشنز ایجوکیشنل، سائنٹیفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن (یونیسکو) نے کہاہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث دنیا کے 90 فیصد میوزیم بند ہوچکے ہیں جن میں سے 10 فیصد سے زیادہ میوزم اب کبھی بھی نہیں کھل سکیں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یونیسکو کی جانب سے کورونا کے پیش نظر جاری کردہ تازہ رپورٹ میں کہا گیا کہ وبا کے باعث عارضی طور پر بند کیے گئے

میوزیمز پر طویل المدتی معاشی اور سماجی اثرات مرتب ہونے کے واضح امکاناتا ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا کے باعث ثقافتی و سیاحتی بندشوں کے باعث میوزیمز سمیت اسی طرح کے دیگر ادارے سخت مالی مشکلات کا شکار ہیں اور ایسے ادارے سیاحوں سے ہونے والی کمائی کے تحت ہی چلتے تھے۔پاکستان میں 46 میوزم ہیں جن میں سے 37 میوزیم کورونا کے باعث بند ہیں جو ملک کے مجموعی میوزیم کا 84 فیصد بنتے ہیں، اسی طرح مغربی یورپ کے 16 ہزار 634 میوزیم میں سے 95 فیصد بند ہیں جب کہ ایشیا اور پیسفک خطے کے 12 ہزار 195 میوزیم میں سے 60 فیصد میوزیم بھی بند ہیں۔اسی طرح مشرقی یورپ کے تقریبا تمام ہی 11 ہزار 465 جب کہ لاطینی امریکا اور کیریبیئن خطے کے 7 ہزار 810 میوزیم بند ہیں، عرب ممالک کے بھی تمام ہی 473 میوزیم بند ہیں جب کہ افریقہ کے 841 میں سے 738 میوزیم بھی بند ہیں۔یونیسکو کی رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا کے باعث میوزیم بند ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر میوزیم کے ملازمین ہوئے ہیں اور ہر پانچ میں سے 3 ملازمین کو اپنی ملازمت کھونی پڑی اور اب ہنگامی بنیادوں پر ایسے افراد کی مدد کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاحت کی بحالی کے لیے کوشاں رہنے والے افراد کو میوزیم کی اہمیت و افادیت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، کیوں کہ میوزیم کے ذریعے ہی بیرون ممالک سے آنے والے افراد مذکورہ ملک سے متعلق معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔میوزیم کی سماج کے لیے خصوصی اہمیت ہوتی ہے اور ان کی اہمیت کورونا کی وبا کے آغاز سے بھی واضح ہوتی ہے، میوزیم کی ذریعے ہی سماج میں ہونے والی تبدیلیوں

اور معاشرے کو دی جانے والی نئی شکل کے ذریعے اجاگر کیا جا سکتا ہے۔رپورٹ میں اس بات کا بھی عندیہ دیا گیا کہ ادارہ کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے بعد میوزیمز کی بحالی اور عوام کے ساتھ روابط کو بحال کرنے کے لیے بھی پر عزم ہے۔دنیا بھر کے عجائب گھر علم و ثقافت، معاشرتی روابط اور بہتری کے فروغ دینے کا ایک اہم ذریعہ ہیں اور یہاں پر علمی لوگ ایک دوسرے سے ملاقاتوں کے دوران معلومات

اور علم کا تبادلہ بھی کرتے ہیں لیکن اس وقت دنیا کے تمام خطوں کے میوزیم مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2012 کے بعد دنیا بھر میں عجائب گھروں کی تعداد میں نمایاں یعنی 60 فیصد کا اضافہ ہوا اور اس وقت تک دنیا بھر میں 95 ہزار میوزیم موجود ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ کورونا کے بحران کے باوجود بہت سارے ثقافتی اداروں نے پیشہ ور افراد اور معاشرے کو بہتر بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…