اٹلی ، اسپین ، فرانس میں کرونا وائرس کیسے پھیلا ؟ وہاں کے لوگوں میں کونسی چیز ایک جیسی ہےجس وجہ سے یہ ممالک کرونا وائرس کا شکار ہوئے ، خواتین آپ کو میٹرو بسوں میں کیاکرتی نظر آئیںگی ؟بالآخر حقیقت سامنے آگئی

29  مارچ‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’اسلام کا سب سے بڑا مبلغ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔کرونا آیا اور آتے ہی دنیا پر اسلام کی حقانیت ثابت کر دی‘دنیا اس سے پہلے کبھی اس طرح بند نہیں ہوئی تھی کہ انسان‘انسان کے لمس تک کو ترس جائے‘ ماں بچوں‘ میاں بیوی‘بھائی بھائی اور بہن بہن سے چھ فٹ کے فاصلے پر چلی جائے‘ کوئی کسی کے ہاتھ سے پانی کا گلاس تک نہ لے‘

ڈاکٹر مریض کو ہاتھ نہ لگائے‘ مریض ڈاکٹر کی کھانسی سے دور بھاگے‘ امام نمازیوں سے ڈرتے رہیں اور نمازی امام سے بچ بچا کر نماز ادا کرنے کی کوشش کریں‘ دنیا میں یہ وقت اس سے پہلے کہاں آیا تھا؟کرہ ارض پر پہلی بار تمام مذاہب کی عبادت گاہیں بند ہیں‘ شادیاں اور جنازے رکے ہوئے ہیں اور لوگ خود حکومتوں سے ہاتھ جوڑ کر ملک میںکرفیو اور لاک ڈاؤن کی درخواست کر رہے ہیں‘ تاریخ میں پہلی بار گھر بار‘ ہسپتال‘ مسجد اور ایوان صدر سب غیر محفوظ ہیں اور غریب امیر‘ ملزم قاضی‘ ماتحت افسر اور حاکم اور محکوم دونوں کم زور اور عاجز نظر آ رہے ہیں‘ یہ تخریب اور بے بسی کی انتہا ہے لیکن اس انتہا کے اندر سے بھی تعمیر کے بے شمار مثبت پہلو نکل رہے ہیں‘ میں نے کل یہ مثبت پہلو گننے شروع کیے تو حیران رہ گیا‘ کرونا کے سات حیران کن مثبت نتائج سامنے آئے‘یہ تمام نتائج حیران کن ہیں لیکن سات کی اس فہرست کا پہلا نتیجہ اف خدایا!یہ کمال ہے‘ اسلامی دنیا کے تمام مبلغ مل کر اسلام کے لیے وہ کام نہیں کر سکے جو اکیلے کرونا نے کر دیا‘ میں اپنی یہ ”ریسرچ“ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں‘ مجھے یقین ہے آپ بھی قائل ہو جائیں گے۔کرونا کا سب سے بڑا پہلو اسلام کی حقانیت ہے‘ اسلام دنیا کا پہلا مذہب تھا جس نے صفائی کو نصف ایمان قرار دیا تھا‘ ہم مسلمان دن میں پانچ بار وضو کرتے ہیں‘ ہم پر جنابت کے فوری بعد غسل فرض ہے‘ ہم مسلمان ہر جمعہ کو ناخن تراشتے ہیں‘ بدن کے غیر ضروری بال صاف کرتے ہیں اور ہم تھوکنے اور جمائی لینے کو بدتہذیبی سمجھتے ہیں‘

آپ نے کبھی سوچا کیوں؟میں نے کرونا کے بعد وائرس کو پڑھنا شروع کیا تو پتا چلا ہماری فضا میں 196 وائرس‘ بیکٹیریا اور جراثیم ہوتے ہیں‘ یہ ہمارے جسم کے سات سوراخوں کے ذریعے ہمارے بدن میں داخل ہوتے ہیں‘ ان کا مقابلہ صرف ہماری قوت مدافعت کر سکتی ہے اور اس قوت کا گراف صبح نیند کے بعد سب سے اونچا‘ سب سے اوپر ہوتا ہے‘ یہ گراف ظہر کے بعد نیچے آنا شروع کرتا ہے اور یہ عشاء کے بعد

اپنی پستی کو چھونے لگتا ہے لہٰذا بیماریوں کے وائرس زیادہ تر سہ پہر کے بعد انسان پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ہم مسلمان دن میں پانچ مرتبہ وضو کرتے ہیں‘ یہ وضو ہمارے جسم کے سات سوراخوں میں بیٹھے وائرس دھو دیتا ہے اور یوں ہم بیماریوں سے بچ جاتے ہیں‘آپ دیکھ لیجیے دنیا بھر کے ڈاکٹرز کرونا کے بعد مریضوں کو کیا مشورے دے رہے ہیں؟ یہ پوری دنیا کو کہہ رہے ہیں آپ بار بار ہاتھ اور منہ دھوئیں‘

ناک میں پانی ڈالیں اور غرارے کریں اور غسل بھی زیادہ سے زیادہ کریں‘ یہ کیا ہے؟ کیا یہ آدھا وضو نہیں اور کیا ہم مسلمان روز پانچ مرتبہ یہ نہیں کرتے؟آپ کمال دیکھیے‘ قدرت جسمانی صفائی کے اس عمل کو سہ پہر کے بعد تیز کر دیتی ہے‘ ہم تین سے چار گھنٹوں کے درمیان ظہر‘ عصر اور مغرب کا وضو کرتے ہیں اور یہ وہ وقت ہے جب ہماری قوت مدافعت کا گراف نیچے جا رہا ہوتا ہے‘ ہمارے بزرگ ظہر کے

وقت قیلولہ بھی کرتے تھے‘ کیوں؟ قیلولہ بھی انرجی بوسٹر ہوتا ہے‘یہ ہماری قوت مدافعت بڑھاتا ہے اور عشاء کے وقت جب ہماری قوت مدافعت کا گراف زمین کو چھو رہا ہوتا ہے‘ اللہ ہم سے آخری وضو اور عشاء ادا کروا کر ہمیں نیند کی آغوش میں لے جاتا ہے اور ہم فجر کے وقت قوت مدافعت کے نئے گرڈ کے ساتھ دوبارہ اٹھ جاتے ہیں۔ڈاکٹرز کرونا کے مریضوں کو یہ مشورہ بھی دے رہے ہیں آپ آٹھ سے دس گھنٹے نیند لیں

اور ہلکی غذا کھائیں‘ یہ دونوں مشورے بھی ہمارے مذہب کا حصہ ہیں‘ مکمل نیند اور رات کے وقت ہلکی غذا‘ یہ دونوں عادتیں قوت مدافعت بڑھاتی ہیں‘ آپ ایک اور حقیقت ملاحظہ کیجیے‘ آپ کرونا کے حملے کے بعد دنیا کا ڈیٹا نکال کر دیکھیں‘ آپ کو دنیا کا ہر وہ شہروائرس سے زیادہ متاثر ملے گا جہاں لوگ راتوں کو جاگتے رہتے تھے‘ جہاں لوگوں کی نیند کم تھی اور یہ جسمانی صفائی کا خیال نہیں رکھتے تھے۔

میں فرانس اور اٹلی بہت گیا ہوں‘ میں چینیوں کو بھی جانتا ہوں‘ یہ لوگ جسمانی صفائی میں بہت پست ہیں‘ چینی اوسطاً مہینے میں ایک بار نہاتے ہیں‘ فرانس اور اٹلی میں بھی نہانے بلکہ ہاتھ منہ دھونے کی روایت نہیں‘ آپ کسی دن صبح کے وقت میٹرو میں سفر کر کے دیکھ لیں‘ آپ کو لوگ بالخصوص خواتین تھوک سے آنکھیں صاف کرتی نظر آئیں گی‘یہ لوگ صبح اٹھتے ہیں‘ کپڑے پہنتے ہیں اور ہاتھ منہ دھوئے بغیر باہر نکل آتے ہیں‘

یہ کھانا کھانے سے پہلے اور بعد دونوں وقت ہاتھ نہیں دھوتے‘ یہ رفع حاجت کے بعد بھی صرف ٹشو استعمال کرتے ہیں لہٰذا یہ لوگ جسمانی صفائی میں ہم سے بہت پیچھے ہیں۔یہ راتوں کو جاگتے شہروں میں بھی رہتے ہیں‘ اس کا یہ نتیجہ نکلتا ہے دنیا میں جب بھی کوئی بیماری پھیلتی ہے تو یہ اس کا سب سے زیادہ شکار ہوتے ہیں جب کہ ہم مسلمان ہر بار وباؤں سے بچ جاتے ہیں‘

ہم مسلمان اس بار بھی بچ رہے ہیں لیکن اس کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں ہمارے سسٹم میں سب اچھا ہے‘ ہم میں بھی بے شمار خرابیاں ہیں اور ہمیں اب ان پر توجہ دینا ہوگی مثلاً ہماری پہلی خرابی مسجدوں کے اندر استنجا خانے اور وضو خانے ہیں۔اسلام کے ابتدائی آٹھ سو سال میں مساجد میں وضو خانے اور استنجا خانے نہیں ہوتے تھے۔

موضوعات:



کالم



ناکارہ اور مفلوج قوم


پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…