کسی معجزے کی امید نہ رکھیں ، وزیراعظم کے ہاتھ سے وقت نکلتا جا رہا ہے، کہ اگر بیماری کو ایسے ہی پھیلنے دیا گیا تو پھر پاکستان کی کس طرف جا سکتا ہے ؟ امریکی ادارے تھنک ٹینک نے ہوشربا انکشافات کر دیئے

29  مارچ‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور اسی دوران امریکا میں قائم نامور تھنک ٹینک ’’بروکنگز انسٹی ٹیوٹ ‘ نے خبر کیا کہ ملک میں وباء کو کنٹرول کرنے کیلئے معاملے میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ہاتھ قیمتی وقت نکلتا جارہا ہے ۔روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق تھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وبائی مرض کے

پھوٹنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والےبحران سے معلوم ہوتا ہے کہ وزیراعظم کی مقبولیت کم ، اپنی پوزیشن میں ان کی غیر یقینی صورتحال اور ایسے کسی بحران سے نمٹنے کے حوالے سے ان میں تجربے کا فقدان ہے ۔ ایک ایسے موقع پر جب مسلم اکثریتی ممالک بشمول سعودی عرب نے نماز کے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے ، پاکستان میں مساجد بدستور کھلی ہیں ، ملک میں صحت کے شعبے کا یہ حال ہے کہ سہولتیں پرانی ، متروک یا پھر محدود ہیں ۔ مہنگے نجی اسپتال صرف امیروں یا اشرافیہ کو دستیاب ہیں لیکن ان میں بھی کرونا وائرس سے نمٹنے کی صلاحیت کم معلوم ہوتی ہے کیونکہ مریضوں کی تعداد بڑھنے کی صورت میں ان میں اتنی طاقت نہیں کہ سب کا علاج کرسکیں ۔ ڈاکٹروں کے پاس نجی حفاظتی سامان تک نہیں ہے جبکہ ہر 9میں ایک متاثرہ شخص ڈاکٹر ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر بیماری کو ایسے ہی پھیلنے دیا گیا تو نتائج تباہ کن ہوں گے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے ہاتھ سے قیمتی وقت نکلتا جارہا ہے اور ان کی سستی عوام میں بے یقینی پھیلا رہی ہے ، صورتحال کی سنگینی کے باوجود دیکھا جائے تو 26مارچ کی اہم پریس کانفرنس میں وزیراعظم نہیں تھے ، سرکردہ کردار اسد عمر نے ادا کیا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت جس بات کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ عمران خان کھلے دل کے ساتھ ملک بھر میں لاک ڈائون نافذ کریں ، مساجد کی بندش بھی ضروری ہے ، تاہم کسی معجزے کی امید نہیں رکھنا چاہیے ۔ ان اقدامات کا متبادل تباہی کے سوا کچھ نہیں اور ایسی صورتحال میں کوئی ملک بالخصوص پاکستان تباہی کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…