سال 2019 میں 80 کروڑکے چالان،ٹریفک پولیس کی کارگردی پھربھی سوالیہ نشان

1  جنوری‬‮  2020

کراچی(آن لائن)سال 2019 میں 80 کروڑکے چالان،ٹریفک پولیس کی کارگردی پھربھی سوالیہ نشانسال 2019 میں کراچی کی سڑکوں پر850 افراد ہلاک 15 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے،ٹریفک پولیس کا سارا زور جرمانوں پررہا۔کراچی کی سڑکوں اور چوراہوں پربے ہنگم ٹریفک،تجاوزات کی وجہ سے ٹریفک جام،حادثہ کی وجہ سے سڑک بند ہوجانے یا انسانوں کوچونٹیوں کی

طرح کچل دینے والی ہیوی ٹریفک ڈمپر،ٹینکرکی تباہ کاریوں سے ٹریفک پولیس کو کوئی غرض نہیں ہے، نامکمل کاغذات،بغیرفٹنس اورروٹ پرمٹ کمرشل خدمات پرپرچلنے والا ہیوی ٹریفک عدالتی احکامات کے باوجود سڑکوں پرقانون کی دھجیاں آڑاتے رواں دواں ہے مگرکوئی ٹریفک پولیس والا انہیں روکتا نظر آتا ہے نہ کبھی کراچی کی سڑکوں کی ساخت کے برعکس ہیوی ٹریفک،پریشرہارن،1960 سے بھی پہلے کی کھٹارہ بسوں ، ٹرک ، نامکمل کاغذات کے حامل واٹرٹینکر،بیرون ملک سے اسمگل ڈمپردیگربڑی گاڑیوں کے خلاف کوئی مہم چلی ہے نہ کبھی انہیں قانون کے دائرے میں لانے کے لیے کوئی کاوش،بس ہرجگہ ٹریفک پولیس اگرصرف چالان کرتے نظرآئی گی تو وہ موٹرسائیکل سوارمحنت کش،غریب رکشہ ڈرائیور،سوزوکی وین یا گھریلو استعمال کی چھوٹی گاڑیاں کراچی کی شاہراہیں تو درکنارگلی محلوں کی سڑکوں پربھی ہیلمٹ،سیٹ بیلٹ دیگرحیلوں بہانوں کے نام پران کے نشانہ پر ہیں، ٹریفک پولیس کو اس سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ کہیں ٹریفک بلاک ہے یا کوئی ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے،ان کا اصل مقصد ٹریفک کی روانی نہیں بلکہ صرف زیادہ سے زیادہ چالان ان کی غرض ہے۔کراچی میں ٹریفک پولیس کی کارکردگی سال 2019 میں انتہائی مایوس کن رہی، 80 کروڑ سے زائد کے بھاری چالان بھی کراچی کی سڑکوں پر چلنے والے بے ہنگم ٹریفک میں تبدیلی نہیں آئی سال بھر کراچی کی

سڑکوں پر بے ہنگم ٹریفک کا راج رہا، ٹریفک پولیس کا سارا زور جرمانوں پر رہا،شہریوں کو 80 کروڑ کی خطیر رقم کے 35 لاکھ سے زائد چالان تھمائے گئے۔رواں سال سب سے زیادہ چالان ون وے اور ہیلمٹ کی خلاف ورزی پر کیے گئے جبکہ سنگین خلاف ورزیوں پر 15 ہزار موٹرسائیکلسٹ اورچھوٹی گاڑیاں چلانے والوں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیلا گیا،رواں سال اب تک کراچی میں مختلف نوعیت کے

حادثات میں 850 سے زائد افراد جاں بحق اور 15 ہزار سے زائد زخمی ہوئے سال کا سب سے المناک حادثہ کورنگی انڈسٹریل اورشیرشاہ میں پیش آیا جہاں دوموٹرسائیکل سوارنوجوان بھائیوں کو26ویلرواٹرٹینکرنے اس وقت کچل دیا جب عدالتی حکم کے مطابق ان کے شہرمیں داخلے پرپابندی عائد ہے،اسی طرح شیرشاہ میں تین افراد جان کی بازی ہارگئے ،بے حسی کا عالم یہ ہے کہ ٹریفک پولیس کی

توجہ قانون سے زیادہ سرکاری خزانہ بھرنے پرمرکوز ہے۔ٹریفک پولیس کی جانب سے مخصوص قسم کے چالان اورغریب طبقے کو نشانہ بنانے پر شدید ردعمل کے باوجود بھی حکام شہریوں کی فریاد پرکان دھرنے کوتیارنہیں۔ٹریفک پولیس نے چالان کے نام پرکراچی کے شہریوں کی جیب سے 80 کروڑ روپے نکالے، سوال یہ ہے کہ وہ کہاں گئے؟ ٹریفک پولیس حکام نے اس مسئلہ پرخاموشی اختیارکررکھی ہے،

شہر میں 166ٹریفک سگنلزمیں سے نصف سے زائد خراب اوربند ہیں،ٹریفک انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ 75 کروڑکی حکومتی گرانٹ ملنے کے بعد بھی جدید ٹریفک سگنلزنظام دینے میں ناکام ہے،مقررہ حدرفتارسے چلنے والی گاڑیوں کوایک ہی شاہراہ پراگلا سگنل کھلا ملنے کے منصوبے پرخطیرسرکاری فنڈزضائع کردیے گئے مگرکراچی کی ایک بھی شاہراہ پراسطرح کا ٹریفک سگنل نظام متعارف نہیں کرایا جاسکا ہے

،سب سے زیادہ سگنلز ڈسٹرکٹ سٹی اور ساؤتھ میں خراب ہیں، سٹی میں 19، ساؤتھ میں 17، ایسٹ میں 12 سگنل خراب ہیں، جب کہ سینٹرل میں 6، ملیر میں 5 اور ویسٹ میں 3 سگنل خراب ہیں مگر بند سگنل توڑنے پر شہریوں سے ہاتھوں ہاتھ جرمانہ وصول کیا جاتا ہے۔ کراچی والوں کے 80 کروڑ روپے ٹریفک پولیس کی نذرہوئے بدلے میں آئی آئی چندریگر روڈ، پریڈی اسٹریٹ، ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی

روانی میں خلل معمول ہے، کراچی کے مختلف علاقوں میں بد ترین ٹریفک جام کی صورت حال ٹریفک پولیس کی کارگردگی کی غفلت کا ثبوت ہے ، اہل کار جرمانہ نہ دینے والے سے نظرانہ وصول کرتے بھی نظر آتے ہیں۔ٹریفک پولیس کی کارگردگی سڑکوں پر سب کو نظر آ جاتی ہے اور انکی کارگردگی جانچنے کا اصل پیمانہ یہ ہے کہ سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں رہے اور ٹریفک کے بہائو میں کم سے کم مسائل اور رکاوٹیں ہوں۔ضرورت اس امرکی ہے کہ ٹریفک پولیس کے حکام فیلڈ فورس کا قبلہ درست کریں اور ٹریفک پولیس کو چالان کرنیوالی فورس اور ریونیو اکٹھا کرنیوالے ادارے کی بجائے ٹریفک کنٹرول کرنے اور اسے رواں رکھنے والا ادارہ بنانے کے لیے اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کریں۔

 

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…