ہمیں کوئی سلیکٹڈ یا سلیکٹر قبول نہیں،ہمارے لئے صرف عوام کی مرضی چل سکتی ہے نہ کہ کسی ایمپائر کی انگلی نہیں،بلاول بھٹو کی ذومعنی باتیں

15  دسمبر‬‮  2019

کوئٹہ (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں عوامی راج قائم کرکے کٹھ پتلیوں کو ختم کرنا ہوگا،پاکستان کا ہر شہری اس بات پر ڈٹا ہواہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہے ہمیں کوئی سلیکٹڈ یا سلیکٹر قبول نہیں ہمارے لئے صرف عوام کی مرضی چل سکتی ہے نہ کہ کسی ایمپائر کی انگلی نہیں، معیشت عوام کی نہیں پی ٹی آئی ایم ایف کی مرضی سے سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کے مفادات میں چل رہی ہے،

جب سلیکٹڈ کو اقتدارمیں لایا جاتا ہے تو پھر کچھ عوام کی مرضی سے نہیں ہوتا بلکہ سلیکٹرز کی مرضی سے ہوتا ہے کارکن پوچھتے ہیں کہ پنڈی میں ایسا کیا ہے کہ بھٹو اور بی بی کو وہاں شہید کیاگیااور ہماری تیسری نسل کا ٹرائل بھی پنڈی میں ہورہا ہے ہم واضح کرناچاہتے ہیں کہ ہم اپنے اوپر تو ظلم برداشت کرنے کیلئے تیارہیں مگر اس ملک کے غریب اور مظلوم عوام پر مزید ظلم برداشت نہیں کریں گے،یہ بات انہوں نے اتوار کو جتک ہاؤس کوئٹہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی،اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر حاجی علی مدد جتک، جنرل سیکرٹری سید اقبال شاہ،، سینیٹرمحمد یوسف بادینی،سابق سینیٹر روزی خان کاکڑ، سابق ڈپٹی چیئر مین سینیٹ صابر بلوچ، سابق وفاقی وزیر سردار عمر گورگیج، میر چنگیز جمالی،سابق صوبائی وزیر غزالہ گولہ،الطاف حسین گجز سمیت دیگر بھی موجود تھے، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بلوچستان کے وفادار جیالوں کے پاس تاریخی پیغام لیکر آیا ہوں کہ اس سال 27 دسمبر کو شہید بے نظیر بھٹو کی برسی لیاقت باغ راولپنڈ ی میں منائیں گے پاکستان پیپلز پارٹی کی تیسری نسل کا اعلان ہے کہ پنڈی ہم پھر سے آرہے ہیں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے جب اس پارٹی کی بنیادی رکھی ہمیں چار اصول دئیے کہ اسلام ہمارا دین ہے، جمہوریت ہماری سیاست ہے،مثاوات ہماری معیشت اور طاقت کا سر چشمہ عوام ہے ان چاروں اصولوں پر شہید ذوالفقار علی نے پاکستان کو1973 کا آئین،پاکستان کو متفقہ اسلامی،جمہوری،پارلیمانی نظام دیا،

شہید ذوالفقار علی بھٹو نے بہت سے انقلابی اقدامات اٹھاتے ہوئے سرداری،جاگیرداری نظام اور بڑی بڑی طاقتوں کو ختم کیا انہوں نے عوام کو آواز،کسان کو زمین، مزدور کوانکا حق دلوایا اور پاکستانی کے جمہوری،انسانی، معاشی حقوق کا تحفظ کیا،انکافلسفہ تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں انہوں نے سیاست،معیشت،حکومت کو عوام کی طاقت سے چلایا اوردنیا میں پاکستان کاوقارعوام کی طاقت سے بلند کیاملک میں عوامی راج کچھ قوتوں کو قبول نہیں تھا جس کی وجہ سے شہید ذوالفقارعلی بھٹو کوپنڈی میں تختہ دار پر لٹکایا گیا

شہید ذوالفقارعلی بھٹو نے اپنے نظریے اور عوام کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوئے شہید ذوالفقارعلی بھٹو نے یہ واضح طور پر کہا تھا کہ میں ایک ڈکٹیٹر کے ہاتھوں مرنا پسند کروں گا لیکن تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہوں گا شہید ذوالفقار علی بھٹو اپنی زندگی میں اور شہادت کے بعد بھی قائد عوام رہے جب اس ملک میں آمرانہ دور شروع ہوا تو یہاں پر حکومت،سیاست اور معیشت سب کچھ آمر نے اپنی مرضی سے چلانا شروع کیامعیشت میں بھی جب آمر کی طاقت شامل ہوئی تو پھرشہید بے نظیر بھٹو نے اس آمرکا ڈٹ کرمقابلہ کیاشہید بے نظیربھٹو نے شہید بھٹو کی سوچ اور نظریے پرچلتے ہوئے دو آمروں کا مقابلہ کیا

اور دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرعوام کی سیاست کی عوام کی طاقت سے سیاست اور حکومت کی اور انہوں نے ملک کی معیشت کو عوام کی مرضی سے انکے فائدے کے لئے چلایا شہید بے نظیر بھٹو پوری زندگی جدوجہد کرتی رہیں اور وہ بھی پنڈی میں شہید ہوئیں اپنی شہادت سے کچھ دن قبل بی بی شہید نے کوئٹہ کا دورہ کیاتھااور 27دسمبر کو پنڈی میں شہید ہوئیں پیپلزپارٹی کے دو سربراہوں نے شہادت تو قبول کی لیکن کسی آمر کی آمریت کو تسلیم نہیں کیابلکہ جمہوریت اور جمہور کی حکمرانی کے لئے جدوجہد کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ جب شہید بے نظیربھٹو پنڈی میں شہید ہوئیں تواس ظلم کے باوجود پارٹی قیادت نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایاتھا

ہم نے شہید بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعدانکے اصولوں کے مطابق سیاست کی اورعوام کی طاقت سے جمہوریت،سیاست اور معیشت چلائی 18ویں ترمیم دیکر شہید بھٹو کا آئین اورملک میں حقیقی جمہوریت بحال کرکے صوبوں کو مکمل اختیارات دیئے پیپلز پارٹی نے اپنے دوراقتدار میں پیپلزانکم سپورٹ پروگرام دیکر معاشی طورپر کمزور خواتین کو با اختیار بنایا بلوچستان کے عوام کو انکا حق دیاآغاز حقوق بلوچستان پیکج اسکی واضح مثال ہے صوبے کی پسماندگی کے خاتمے کیلئے پروگرام لیکرآئے مگر این ایف سی اور18ویں ترمیم پر اب عمل نہیں ہورہا پیپلز پارٹی نے ملک کو سی پیکج جیساانقلابی منصوبہ دیابلوچستان اور گوادر کے عوام کو اس سے زیادہ فائدہ ملنا تھا

یہ آصف علی زرداری کا وژن تھا کہ ملک کے پسماندہ علاقوں فاٹا سے لیکر گوادر تک ترقی دی جائے مگر افسوس ہماری حکومت کے بعد سی پیک کا روٹ تبدیل کردیا گیاجن منصوبوں کا آغاز خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے ہونا تھا انکا رخ پنجاب کی طرف موڑدیا گیانہ اہل کٹ پتلی حکمران بلوچستان کے عوام کوکوئی فائدہ نہیں دے سکتے یہ صرف پیپلز پارٹی ہی ہے جس کے ہر دور میں پورے ملک اور بلوچستان کے عوام کو فائدہ ملاپیپلز پارٹی نے سندھ میں تھرکول پاور شروع کرکے مقامی لوگوں کو روزگاردیا جس کی بدولت آج تھرپارکر کی خواتین ڈٖرائیور سے لیکر سول انجینئرنگ تک کے فرائض سرانجا م دے رہی ہیں ہم نے بلوچستان کے وسائل پرجو یقینی طور پرمعدنی وسائل سے مالا مال ہے

کا اختیار یہاں کے عوام کو دینے کے لئے اقدامات کئے بدقسمتی سے آج ہمیں یہ سب کچھ نظر نہیں آرہا بدقسمتی سے عوام کی طاقت چھینی جارہی ہے اور سب کچھ سلیکٹڈ سلیکٹرز کے پاس جارہا ہے اورسب کچھ سلیکٹرز کے مفادات میں ہورہا ہے سیاست اور جمہوریت عوام کی بجائے سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کے مفادات میں ہے اور عوام کی نمائندگی بھی وہ کررہے ہیں عوام کے جمہوری حقوق پرحملے اورانتخابات میں باربار دھاندلی ہورہی ہے اٹھارویں ترمیم پر سلیکٹڈ حکمرانوں کے ذریعے حملے کئے اور صوبوں کے وسائل چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے یہ وہ جمہوریت نہیں جس کیلئے شہید بھٹو اور شہید بی بی نے شہادت دی جب انسانی حقوق پر حملے ہوتے ہیں تو پھر ہمیں سوال کرنے کا حق حاصل ہے

ملک میں سیاست اور صحافت کچھ آزاد نہیں میڈیا پر کالعدم جماعتوں ”را“ کے ایجنٹ کلبھوشن،بھارتی گرفتارپائلٹ کے انٹرویو تو چل سکتے ہیں مگر سابق صدر آصف زرداری کا انٹرویو نہیں چل سکتایہ کیسی آزادی ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام ہوں سیاسی کارکن،سول سوسائٹی کے نمائندے چاہے کسی بھی صوبے سے تعلق رکھتے ہوں لاپتہ ہورہے ہیں جس ملک میں لوگ لاپتہ ہوجاتے ہوں اور پھر قصور بھی انکا قراردیا جائے اور ریاست کی ذمہ داری نہ ہویہ کیسی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے سلیکٹڈ حکمران صوبوں کے وسائل دینے سے انکار اور معاملات میں دخل اندازی کررہے ہیں اور یہی سلیکٹڈ اورنااہل،نالائق حکمران اپنا بوجھ عوام پر ڈال رہے ہیں ایک کروڑ گھر اور 50لاکھ نوکریاں دینے والے برسرروزگار ملازمین

سے روزگار اور تجاوزات کے نام پر لوگوں کے سروں سے چھت چھین رہے ہیں نوجوانوں کو روزگار نہ دیکر انکا معاشی قتل کیا جارہ اہے پنشنرز کی پنشن میں اضافہ اور زمینداروں کو سبسڈی نہ دیکر انکا بھی معاشی قتل کیا جارہا ہے ٹیکسز کے طوفان میں دکانداروں کو دھکیل دیا گیا ہے معیشت عوام کی نہیں پی ٹی آئی ایم ایف کی مرضی سے سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کے مفادات میں چل رہی ہے جب سلیکٹڈ کو اقتدارمیں لایا جاتا ہے تو پھر کچھ عوام کی مرضی سے نہیں ہوتا بلکہ سلیکٹرز کی مرضی سے ہوتا ہے ہمارے طور میں بھی آئی ایس پی جیسا انقلابی پروگرام شروع کیا گیاجس پر اب حکمرانوں نے کٹ لگادی ہے سلیکٹڈ وزیراعظم جن افراد کو 20سال سے چور اورڈاکو کہہ رہا تھا انکو نوازنے کیلئے ٹیکس ایمسنٹی دیتا ہے مگر چھوٹے تاجروں اوردکانداروں کیلئے

کوئی ٹیکس ایمنسٹی نہیں ارب پتیوں کیلئے تو راتوں رات اربوں روپے کا بیل آؤٹ دیا جاتا ہے مگر عوام کے لئے کوئی بیل آؤٹ نہیں آتاپیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں مہنگائی کاخاتمہ کیا عالمی سطح پر مسائل کے باوجود عوام کے مفادات کاتحفظ کیااور آئی ایم ایف سے معاہدے بھی عوام کے مفادات میں کئے سابق صدرآصف علی زرداری نے پنشن میں 100اور تنخواہوں میں ڈیڑھ سو فیصداضافہ کیا دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے والی فوج کے سپاہیوں کی تنخواہوں میں 175فیصد اضافہ کیاہم نے بزرگ پنشنروں اور سرکاری ملازمین کے مفادات کا تحفظ کیایہ ایک عوامی حکومت کرسکتی ہے اوریہی ایک عوامی اور سلیکٹڈ حکومت میں فرق ہے سلیکٹڈ کا کام صرف سلیکٹرز کا خیال رکھنا ہے جبکہ عوامی حکومت عوام کا خیال رکھتی ہے سلیکٹڈ آج بھی سمجھتے ہیں کہ

پی پی پی کودبااور جیالوں کو ڈراسکتے ہیں یہ انکی بھول ہے ہم نے ضیاء اور مشرف آمریت کا مقابلہ کیا یہ کٹھ پتلی تو جیالوں کیلئے کچھ بھی نہیں شہیدبھٹو کے نواسے اور بی بی کے بیٹے کو دھمکانا انکی بھول ہے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم پر ظلم کرکے ہماری زبانیں بند کراسکتے ہیں تو وہ سن لیں یہ پیپلز پارٹی کی روایت نہیں کہ خاموش رہے آج بھی سندھ کے مقدمات پنڈی میں چل رہے ہیں سابق صدرآصف علی زرداری کے مقدمات سندھ کی بجائے پنڈی میں چل رہے ہیں انہیں چھ ماہ پنڈی میں رکھاگیااور صحت کی سہولیات بھی فراہم نہیں کی گئیں انہیں چھ ماہ بلاجوازجیل میں رکھنے اور سہولتیں نہ دینے سے اگرچہ انکی صحت خراب ہوگئی مگر وہ آج بھی اپنے نظریات پرکھڑے ہیں آج بھی انکا ٹرائل پنڈی میں چل رہا ہے جس کا مقصدہم پر دباو ڈالنا ہے کارکن ہم سے پوچھتے ہیں کہ

ایک سزایافتہ شخص کو ضمانت مل سکتی ہے تو پھر صرف ایک ظالم لگنے پر آصف زرداری کی بہن کو ضمانت کیوں نہیں مل سکتی کارکن پوچھتے ہیں کہ پنڈی میں ایسا کیا ہے کہ بھٹو اور بی بی کو وہاں شہید کیاگیااور ہماری تیسری نسل کا ٹرائل بھی پنڈی میں ہورہا ہے ہم واضح کرناچاہتے ہیں کہ ہم اپنے اوپر تو ظلم برداشت کرنے کیلئے تیارہیں مگر اس ملک کے غریب اور مظلوم عوام پر مزید ظلم برداشت نہیں کریں گے اگر ہم نے 2007ء میں کہا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے تو آج وہ جمہوریت خطرے میں ہے ملک میں سلیکٹڈ کی حکومت ہے معیشت عوام کی نہیں اور نہ ہی جمہوریت میں عوام کاحصہ ہے یہ کیسا نظام ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک مرتبہ پھر فیصلہ کیا ہے کہ ہم27دسمبر کو لیاقت باغ راولپنڈی میں اسی جگہ جلسہ کریں گے جہاں شہید بی بی نے اپنی زندگی کی آخری تقریر کی تھی

اورجہاں وہ شہید ہوئی تھیں آج ہماری تیسری نسل وہاں جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سب کو تسلیم کرنا ہوگا کہ طاقت کا سرچشمہ صرف عوام ہیں کوئی سلیکٹریا سلیکٹڈ قبول نہیں اور نہ کسی ایمپائر کی انگلی اٹھے گی شہید بھٹو اور شہید بی بی کا عوام نے ساتھ دیاتھا اب میرا ساتھ دیں ہم ملکرانکے نظریات کے مطابق ملک کو بحرانوں سے نکالیں گے اور عوام کو مسائل سے نجات دلائیں گے عوامی رائج قائم کرکے کٹھ پتلیوں کو ختم کرنا ہوگا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کے مسائل صرف عوامی حکومت ہی ختم کرسکتی ہے ہم نے ملکر عوامی راج قائم کرنا ہے ہم پیپلز پارٹی کا منشور آگے لیکرجائیں گے جو لوگ سیاست سے دور ہوئے ہیں انہیں دوبارہ سیاست میں فعال کریں گے انہیں سمجھائیں گے کہ جو وعدہ ہم نے شہید ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیربھٹو سے کیاتھا اسے پورا کرنا ہے ہم اپنے شہدا کے مشن کو پورا کریں گے

اور بلوچستان میں عوامی حکومت قائم کریں گے۔ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر حاجی علی مدد جتک نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اورجیالوں نے کبھی بھی اپنے نظریات پر سمجھوتہ نہیں کیا ہم نے جیلیں کاٹیں، مشکلات برداشت کیں لیکن کبھی بھی عوام کے حقوق کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے اور نہ ہی کبھی اپنے مفادات کی خاطر عوامی مفادات پر سمجھوتہ کیا، انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے پہلے 11سال اور اب ایک بار پھر شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نظر یے سے پیچھے نہ ہٹنے کی خاطر جیل کاٹی ہے پیپلز پارٹی نے ہمیشہ بلوچستان کے لوگوں کی خدمت اور انکے حقوق کا تحفظ کیا ہے یہی وجہ سے کہ بلاول بھٹو زرداری مختصر عرصے میں پانچویں بار کوئٹہ اور سریاب کے عوام کے پاس آئے ہیں،انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی جوانی ملک،قوم، نوجوانوں کے لئے وقف کی ہے

ہمیں آپسی اختلافات کو بھول کر بلاول بھٹو کے ہاتھ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے جب ہم بلاول بھٹو کے ساتھ نکلیں گے تو حکومت ختم کرسکیں گے انہوں نے کہا کہ پنڈی کے ایوانو ں تک اپنی آواز پہنچائیں گے کہ بے نظیر بے قصور تھی،پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کے لئے بہت سے کوششیں کی گئیں ہمیں جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا، پھانسایاں دی گئیں، شہید کیا گیا گرفتاریاں ہوئیں مگر بڑے بڑے آمر پیپلز پارٹی کو ختم نہیں کر سکے انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو ناڈر باپ کا بہادر بیٹا ہے جو اپنے جیالے کارکنوں سے بے حد محبت کرتا ہے، کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق ڈپٹی چیئر مین سینیٹ صابر بلوچ نے کہا کہ پیپلز پارٹی عوام کی طاقت سے بنی اور عوام ہی کی طاقت سے بر سر اقتدار آئی یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی آج بھی قائم و دائم ہے انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید بے نظیر بھٹو سمیت دیگر قائدین کی قربانی کسی صورت راہیگاں نہیں جائیگی ہم ملک میں عوام کی طاقت سے حقیقی جمہوری نظام لائیں گے، کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر غزالہ گولہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نوجوانو ں کی امید کی کرن ہیں ہمیں انکے ساتھ کھڑے ہوکر ملک کی بہتری کے لئے ہر ممکن کوشش کرنی ہو گی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…