شہباز شریف نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی صدارت سنبھالتے ہی نیب کو ٹارگٹ کرلیا،دھماکہ خیز فیصلہ

28  دسمبر‬‮  2018

اسلام آباد (آئی این پی) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب کو بھجوائے گئے کیسوں پر ہونے والی پیشرفت کے حوالے سے نیب سے بریفنگ طلب کر لی ، جبکہ چیئرمین کمیٹی شہباز شریف نے (ن) لیگ کے دور حکومت کے آڈٹ پیروں کی صدارت نہ کرنے اور ان کے لئے ذیلی کمیٹی بنانے کا اعلان کر دیا ،کمیٹی نے”کارکے “کے حوالے سے بھی وزارت پانی و بجلی سے بریفنگ طلب کر لی ،

ایڈیشنل سیکرٹر ی پی اے سی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 18ہزار43آڈٹ پیراز اس وقت پی اے سی میں زیر التواء4 ہیں، جبکہ 14ویں پی اے سی نے 355ارب کی ریکوری کی ،اجلاس کے دوران گزشتہ دو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمینوں چوہدری نثار علی خان اور سید خورشید شاہ کو بہترین کام کرنے پر خراج تحسین بھی پیش کیا گیا۔جمعہ کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین شہباز شریف کی زیر صدارت ،شہبازشریف نے تمام ارکان کوخوش آمدید کہا، انہوں نے کہا کہ ممبران کی اچھی ٹیم ہے پی اے سی کی کارکردگی مزید بہتر کریں گے، پی اے سی پارلیمان کی سب سے اہم کمیٹی ہے، تمام شعبوں میں شفافیت کو ترجیح دی جائے گی، اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری پی اے سی نے بتایا کہ 20مئی 1948کو پہلی پی اے سی قائم کی گئی جبکہ دوسری پی اے سی 1951میں بنائی گئی،1951سے اب تک 14پبلک اکاؤنٹس کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، پی اے سی کا چیئرمین قومی اسمبلی سے ہوتا ہے،ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ 18043آڈٹ پیراز اس وقت پی اے سی میں زیر التواء4 ہیں جبکہ 13ویں پی اے سی اور اس کی ذیلی کمیٹیوں کے 444 اجلاس ہوئے اور 2008سے2011کے دوران117ارب کی ریکوری ہوئی ،اپریل2012سے مارچ2013تک ندیم افضل چن کی صدارت میں 13ویں پی اے سی کی 174میٹنگز ہوئیں جن میں 30.9ارب روپے کی ریکوری کی گئی، تیرہویں پی اے سی نے 35کیس نیب اور 30کیس ایف آئی اے کو ریفر کئے جبکہ 14ویں کمیٹی نے8رپورٹس کا جائزہ لیا،14ویں کمیٹی کے 456اجلاس ہوئے جبکہ 355ارب کی ریکوری ہوئی،

نیب کو 168کیسز بھیجے گئے جبکہ 56کیس ایف آئی اے کو بھیجے گئے۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ پی اے سی میں اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تاخیر کے معاملے پر بھی غور کیا گیا جبکہ گردشی قرضے کے معاملے پر تین دفعہ بحث کی گئی،پی اے سی میں پی ایس ڈی پی منصوبوں میں تاخیر اور نولانگ ڈیم کے مسئلے پر بھی بحث کی گئی۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ پی اے سی پارلیمنٹ کی سب سے موثر کمیٹی ہے، صرف پانچ سالوں میں 355ارب کی ریکوری کی گئی ہے جبکہ 14ویں پی اے سی میں 20ہزار آڈٹ پیراز پر غور کیا گیا،

اس موقع پر چیئرمین کمیٹی میاں شہباز شریف نے کہا کہ اگلے اجلاس میں نیب ہمیں پی اے سی کی جانب سے بھجوائے گئے کیسز پر پیش رفت سے آگاہ کرے۔ رکن کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ کیا پیر کو نیب بریفنگ دینے کیلئے تیار ہو گا ؟جس پر میاں شہباز شریف نے کہا کہ آپ نے حنا ربانی کھر کو سنا نہیں کہ آجکل ایف آئی اے اور نیب پھرتیاں دکھا رہے ہیں، جس پر شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ میرے خلاف پھرتیاں ہوں تو سمجھ آتی ہے اس کے علاوہ نہیں،اس موقع پر رکن کمیٹی نصراللہ دریشک نے کہا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ تھوڑی ضرورت سے زیادہ جلد بازی کی جا رہی ہے،

یہ بہت بڑا فورم ہے، لوگ بلا وجہ کوئی بات کریں گے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ وہ پیر کو آئیں گے اور کوئی نہ کوئی بہانہ ہو گا۔ اس موقع پر نیب کے نمائندے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وہ پیر کو بریف کریں گے۔ جس پر شہباز شریف نے نصراللہ دریشک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود کہہ رہے ہیں کہ وہ پیر کو بریفنگ دیں گے۔سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ریکوڈک سے متعلق معاملے پر استفسار کیا جس پر ایڈیشنل سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ ریکوڈک پر پی اے سی کا ان کیمرہ اجلاس ہوا تھا جبکہ کارکے کا معاملہ پی اے سی میں زیر بحث نہیں آیا، راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اب تو اس کا فیصلہ آ گیا ہے وہ یہاں ڈسکس نہیں ہو گا تو کہاں ہو گا، جس پر میاں شہباز شریف نے ہدایت کی کہ منگل کو کارکے کے معاملے پر کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔اجلاس کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر پیش ہوئے جس پر نوید قمر نے اعتراض اٹھایا

اور کہاکہ کمیٹی نے یہ ہدایات دی تھیں کہ گریڈ 19سے کم کوئی افسر کمیٹی میں نہیں آئے گا ،انہیں یہاں نہیں بیٹھنا چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی شہباز شریف نے کہا کہ آپ آج بیٹھے رہیں لیکن آئندہ کمیٹی کی سفارشات کاخیال رکھیں۔شہبازشریف نے تمام ڈیمز کے حوالے سے بھی بریفنگ طلب کرلی۔ اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے آڈٹ پیراز کی میں صدارت نہیں کروں گا اس کیلئے ہم ذیلی کمیٹی بنائیں گے جبکہ 2010سے 2012تک تمام آڈٹ مرکزی کمیٹی ہی دیکھے گی جبکہ ہم ایک مانیٹرنگ کمیٹی بھی بنائیں گے۔اجلاس کے دوران گزشتہ دو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمینوں چوہدری نثار علی خان اور سید خورشید شاہ کو بہترین کام کرنے پر خراج تحسین بھی پیش کیا گیا، کمیٹی میں راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، راجہ ریاض، فخرامام، سیمی ایزدی، اقبال محمد علی، رانا تنویر، نصراللہ دریشک، نورعالم خان، شیری رحمان، ریاض فتیانہ، سید طارق حسین ، شاہدہ اختر علی ، چوہدری حسین الہی ،شبلی فراز ، شیخ روحیل اصغر ، خواجہ شیراز محمود ، حنا ربانی کھر ،آڈیٹرجنرل، نیب اور ایف آئی اے کے حکام نے شرکت کی۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…