رائو انوار کو بچانے کیلئے پلان تیار، بڑی سیاسی و غیر سیاسی شخصیات میدان میں آگئیں،اسلام آباد ائیرپورٹ پر کس کی گاڑی چھوڑنے آئی تھی، کون کون قاتل ایس ایس پی کا سہولت کار نکلا، دھماکہ خیز انکشاف

31  جنوری‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)رائو انوار کو بچانے اور کراچی میں نقیب اللہ محسود قتل کیس میں انصاف کے حصول کیلئے محسود قبیلے کا جرگہ ختم کرانے کیلئے معطل ایس ایس پی کے سرپرست سرگرم، ملزم کی تلاش کے بجائے پولیس کی عدالت کو مطمئن کرنے کیلئے دوڑ دھوپ، جعلی مقابلہ کرنے والوں کی برطرف کیلئے کارروائی سے بھی گریز، قومی اخبار کی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات ۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے موقر قومی اخبار ’’روزنامہ امت ‘‘کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رائو انوار کی گرفتاری میں ناکامی کی اصل وجہ ان سیاسی اور غیر سیاسی خفیہ طاقتوں کا ہاتھ ہے جنہوں نے رائو انوار کو وہاں چھپا رکھا ہے۔ جہاں داخلے کئے بھی ایف سی سے تعاون مانگنا پڑتا ہے، قاتل پولیس افسر کی گرفتاری پر مامور تفتیشی ٹیم کے ایک قریبی ذریعے کے بقول پولیس میں اعلیٰ سطح پر سب کو پتہ ہے کہ رائو انوار کو بچانے کی کوشش کون کون کر رہا ہے لیکن پولیس کی مجال نہیں کہ منہ سے بھاپ نکال سکے۔ ذریعے کے بقول بچانے والوں کی طاقت کا انداز اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اتنے سنگین جرم پر رائو کو نوکری سے فوری برطرف کرنے کی کارروائی شروع کرنے کے بجائے اسے معطل کرنے کا نوٹیفکیشن بھی روپوش ہونے کے 10دن بعد نکلا ہے وہ بھی تب جب سندھ حکومت کو یقین ہو گیا کہ قاتل اب محفوظ پناہ گاہ میں چلا گیا ہے۔ ذریعے کے بقول رائو انوار کو کچھ عرصہ روپوش رکھنے کے بعد نقیب اللہ اور جگے کے ارکان کو یہی کہہ کر مصالحت کرنے اور ریمنڈ ڈیوس کیس کی طرح خون بہا لینے پر راضی کیا جائے گا کہ بھاگ دوڑ تو ہم نے بھی بہت کی مگر کچھ ہو نہیں سکا۔ اب آپ بھی پیسے لے لیں اور گھر جائیں۔ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ نے ایڈیشنل آئی جی عبدالمجید دستی کے ذریعے بلوچستان میں ایف سی کے سربراہ سے

درخواست کی ہے کہ رائو کی تلاش میں مدد دی جائے کیونکہ آئی جی کو شبہ ہے کہ رائو بلوچستان میں کہیں روپوش ہے۔ اس ضمن میں آئی جی نے آئی ایس آئی ، ایم آئی اور آئی بی سربراہان کو بھی تعاون کیلئے خطوط لکھے ہیں تاہم ذریعے کے بقول یہ ساری کوششیں رائو کی تلاش سے زیادہ سپریم کورٹ کو مطمئن کرنے کی کوششیںہیں۔ روزنامہ امت کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے

کہ سندھ کی ایک بڑی سیاسی شخصیت اور پاکستان کے بہت بڑے بزنس ٹائیکون کے علاوہ رائو انوار ہاتھوں میں دستانے اور چہرے پر ماسک چڑھانے والوں کیلئے بھی کام کرتا رہا ہے اور یہ تمام طاقتیں ا س وقت رائو انوار کو بچانے کیلئے سرگرم ہیں۔ اخبار کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر سندھ پولیس اور دیگر ادارے رائو انوار کی گرفتاری میں سنجیدہ ہوتے تو رائو انوار کو اسلام آباد ائیرپورٹ

پر ہی گرفتار کیا جا سکتا تھا جبکہ رائو انوار کو سپورٹ فراہم کرنے والا کا بھی پتہ چلانا مشکل نہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس اگر اسلام آباد ائیرپورٹ پر رائو انوار کو چھوڑنے کیلئے آنی والی گاڑی اور اس میں سوار افراد کی ائیرپورٹ پر لگے کیمروں سے فوٹیج حاصل کر کے تفتیش کرے تو اصل حقائق سامنے آجائیں گے۔ رائو انوار کے سہولت کاروں کا سراغ لگانے کیلئے یہ فوٹیج ہی کافی ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رائو انوار کے سیاسی و غیر سیاسی سہولت کار نقیب اللہ کی فیملی کو رقم دے کر جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس خبر کی پہلے بھی اشاعت ہو چکی ہے جس کی وجہ سے اس معاملے کو فی الحال خفیہ رکھتے ہوئے دبا دیا گیا ہے تاہم اب سب کی کوشش ہے کہ کسی طرح سہراب گوتھ جرگے کا دھرنا ختم کر دیا جائے ، کیونکہ اس کی وجہ

سے صوبائی حکومت پولیس اور انتظامیہ پر دبائو برقرار ہے کیونکہ اس دھرنے کو عالمی ذرائع ابلاغ میں بھی مسلسل کوریج مل رہی ہے جس کی وجہ سے رائو کی گرفتاری کیلئے دبائو ختم نہیں ہو رہا اور ڈیل کی بات چیت شروع نہیں ہو پا رہی۔ اس مقصد کیلئے جرگے میں شامل افراد میں سے ایسے افراد پر ہاتھ رکھا جا رہا ہے جو جرگے کی غیر ضروری طوالت کا پروپیگنڈا کر سکتے ہیں

اور یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ حکومت نے تو وہ سب کچھ کر لیا جو جرگے کا مطالبہ تھا اس لئے اب جرگہ جاری رکھنا بے معنی ہے۔ جرگے کو توڑنے کیلئے بعض افراد کو مالی تعاون فراہم کرنے کی پیش کش بھی تیار ہے جو کہ جرگہ کا موڈ دیکھ کر یہ کوششیں آگے بڑھائی جائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رائو انوار کی ریٹائرمنٹ دسمبر میں متوقع ہے اس وقت تک اسے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی

جبکہ ریٹائرمنٹ کے بعد رائو انوار اپنے سہولت کاروں کیلئے بیکار ہو جائے گا اور اسی لئے اسے دسمبر تک بچائے رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…