قصور ویڈیو سکینڈل میں متاثرین کی تعداد بارے جھوٹ بولا جارہا ہے ،آپ کی ’’سابقہ امی ‘‘بھی وہاں ۔۔۔! اسمبلی میں رانا ثناء اللہ کے ریمارکس پرتحریک انصاف کے اراکین کا ہنگامہ

29  جنوری‬‮  2018

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیرقانون رانا ثنا اللہ کی جانب سے عاصمہ کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر سوال اٹھانے اور ’’سابقہ امی ‘‘ کے الفاظ پراپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جبکہ اسی دوران کورم کی نشاندہی کر دی گئی جس کے باعث اجلاس آج ( منگل ) صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ،پنجاب اسمبلی کے ایوان میں کہا گیا ہے کہ سموگ علاقائی مسئلہ ہے اور اس کے خاتمے کیلئے تمام ممالک کی جانب سے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے،

اوراس سلسلہ میں تمام ممالک سے رابطوں اور میٹنگز کی کوشش کر رہے ہیں ۔ پنجاب اسمبلی کا 34واں اجلاس پہلے روز ہی تین گھنٹے 50منٹ کی غیر معمولی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اجلاس میں صوبائی وزیر ذکیہ شاہنواز نے تحفظ ماحول جبکہ پارلیمانی سیکرٹری نواز چوہان نے محکمہ ٹرانسپورٹ سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔ وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید کے قصور میں سات سالہ بچی زینب سے زیادتی اور قتل کے حوالے سے جمع کرائے گئے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیا اور کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور اس پر اتنی بات کروں گا جس کی رولز میں اجازت ہے ۔انہوں نے ایوان کو آگاہ کیا کہ عدالت کے حکم کے مطابق دو ہفتوں میں مقدمے کا چالان پیش کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اینکر پرسن جو پہلے بھی کہیں سے بتانے پر اس طرح کی کہانیاں بیان کرتے ہیں وہ اسی رو میں ملزم کے بین الاقوامی گروہ کا حصہ ہونے اور متعدد اکاؤنٹس کے حوالے سے کہہ گئے اور اس کے ذریعے تفتیش کا رخ موڑ دیاگیا ۔ ان الزامات پر عدالت نے جے آئی ٹی بنا دی ہے او رجب وہ حتمی نتائج پر پہنچے گی تو یقیناًاس سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔ میاں محمود الرشید نے احتجاج کرنے والے دو افراد کی پولیس فائرنگ سے ہلاکت اور مدثر نامی نوجوان کوجعلی مقابلے میں ہلاک کرنے بارے بھی سوال اٹھایا ۔ جس پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس کا بھی نوٹس لیا گیا ہے اور ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے او رانکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی ۔

اگر ان پر قتل ثابت ہوا تو ان کے خلاف قتل کا چالان پیش ہوگا ۔ محمود الرشید نے کہا کہ قصور میں ہلاک ہونے والے دوافراد کا خون رنگ لایا ہے کہ حکومت بیدار ہوئی اور زینب کے قاتل کو گرفتار کیا گیا اگر پولیس پہلے ہی نوٹس لے لیتی تو نہ یہ بچیاں قتل ہوتیں اور نہ پولیس فائرنگ سے دو افراد مارے جاتے ۔ یہ پولیس اسٹیٹ ہے ؟اگر لوگ احتجاج کریں تو ان پر فائرنگ ہو ایسی گورننس کا اللہ ہی حافظ ہے ۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ جب ہجوم دروازہ توڑ کر ڈپٹی کمشنر کی آفس کی طرف سے بڑھا تو ڈپٹی کمشنر کے ذاتی سکواڈ نے فائرنگ کی جس سے دو افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوئے۔

اس واقعہ کی مدعیوں کے جانب سے جس موقف کے ساتھ درخواست دی گئی ہے اسی کے مطابق مقدمہ درج کیا گیا ہے اور چالان بھی پیش کیا جائے گا ۔ لیکن بتایا جائے کہ خیبر پختوانخواہ میں ایک میڈیکل کالج کی طالبہ کو ایک بدمعاش نے فائرنگ کر کے قتل کردیا وہ حکمران پارٹی کے ضلعی صدر کا بھتیجا ہے ،ہماری حکومت نے ملزم کو گرفتار کیا لیکن یہ کہا جارہا ہے کہ وہ سوئی ہوئی ہے لیکن جہاں حکومت جاگ رہی ہے وہاں یہ حال ہے ، عاصمہ کے قاتلوں کو کون پکڑے گا ؟۔ اپوزیشن کو پوائنٹ سکورننگ نہیں کرنی چاہیے ،بد قسمتی دیکھیں کہ مبالغہ آرائی سے کام لیا جارہا ہے اور جھوٹے الزامات لگائے جارہے ہیں کہ قصور ویڈیو سکینڈل میں ڈھائی سو متاثرین ہیں ۔

آپ اس پر پوائنٹ سکورننگ کر رہے ہیں اور آپ کی ’’سابقہ امی ‘‘بھی وہاں گئی تھیں کہ ڈھائی سوبچوں سے زیادتی ہوئی لیکن آپ کو جے آئی ٹی رپورٹ پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے کہ وہاں ڈھائی سو بچے تھا یا 19بچے تھے؟۔ آپ پوائنٹ سکورننگ کے لئے پورے ملک اور معاشرے کو دنیا میں بدنام کر رہے اور اپنے سیاسی ایجنڈے کے لئے جو منہ میں آتا ہے بول دیتے ہیں ۔ قصور ویڈیو سکینڈل میں تمام لوگ گرفتار ہیں اور ان کا مقدمہ انسداد دہشتگردی عدالت میں چل رہا ہے ۔ اسی دوران اپوزیشن اراکین اپنے بنچوں پر کھڑے ہو گئے اور بولنا شروع کر دیا جبکہ کئی اراکین نے ظالموں جواب دو خون کا حساب دو کے نعرے بھی لگائے۔

محمود الرشید نے کہا کہ حکمران اپنی نا اہلی تسلیم کریں ۔ اسی دوران راناارشد نے بھی بولنا شروع کر دیا اور کہا کہ یہ لوگ سیاست پر بد نما داغ ہیں ، ڈیرہ اسماعیل خان میں بچی کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا اس میں وزیر ملوث ہے ۔ تحریک انصاف کے اراکین نے کہا کہ رانا ثنا اللہ نے ’’سابقہ امی ‘‘کسے کہا ہے ان الفاظ کو کارروائی سے حذف کرایا جائے تاہم اسی دوران عارف عباسی اور ان کے ساتھ احسن ریاض فتیانہ نے بھی کورم کی نشاندہی کر دی ۔ تعداد پوری نہ ہونے پر اسپیکر نے پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجانے کیلئے کہا اور دوبارہ گنتی پر بھی تعداد پوری نہ ہونے پر اجلاس آج منگل صبح دس بجے کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔

قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری نواز چوہان کی جانب سے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سے متعلق دئیے گئے جواب سے مطمئن نہ ہونے پر عارف عباسی سمیت دیگر اراکین نے احتجاج نوٹ کرایا جس پر اسپیکر نے اس منصوبے کیلئے مجموعی قرضے ، اسکی واپسی اور شرح سود بارے مکمل جواب دینے کیلئے سوال کو موخر کرتے ہوئے جمعرات کے روز اس کا تفصیلی جواب طلب کر لیا ۔اسی طرح عارف عباسی راولپنڈی میٹرو بس سروس سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب سے بھی مطمئن نہ ہوئے اور اس سوال کو بھی جمعرات تک موخر کر کے اس کا دوبارہ تفصیلی جواب طلب کر لیا ۔

عارف عباسی نے کہا کہ یہاں میٹرو بس کے لئے61لاکھ روپے روزانہ سبسڈی کے نام پر دئیے جارہے ہیں میں اس پر عدالت میں بھی جاؤں گا۔ وزیر ماحولیات ذکیہ شاہنواز نے کہا کہ ہمار امحکمہ ریگولیٹری باڈی کا کردار ادا کرتا ہے ہم آلودگی پھیلانے والی کسی بھی فیکٹری کو نوٹسز تو بھیج سکتے ہیں لیکن اسے بند کرنے یا کسی اور جگہ منتقل کرنے کا اختیار ٹربیونل کے پاس ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بہتر ہوگا کہ فیکٹریوں کو شہری آبادیوں سے باہر منتقل کر دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب آبی اور فضائی آلودگی کے خاتمے کے پروگرام پرکام کر رہی ہے کیونکہ یہ اقدام ایکسپورٹ کے لئے بھی نا گزیر ہے لیکن اس کے لئے وقت درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ سموگ صرف پاکستان کا نہیں بلکہ علاقائی مسئلہ ہے اور اگر ہم اکیلے کاوش کر کے اسے ختم کرلیتے ہیں تو یہ ہمسایہ ممالک سے دوبارہ آ جائے گی اس کے لئے ہم خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اس کے خاتمے کے لئے کاوشیں کرنا چاہتے ہیں جس کیلئے رابطے اور میٹنگز کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایوان میں انکشاف کیا کہ آلودگی کی روک تھام کیلئے لگائے جانے والے ڈیوائسز کو چلانے کیلئے ایک گھنٹے میں چالیس ہزار روپے اخراجات آتے ہیں او رجب ہماری ٹیمیں واپس اتی ہیں تو انہیں بند کر دیاجاتا ہے ۔ہماری کوشش ہے کہ ان کی آن لائن مانیٹرنگ کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ انہیں ہر وقت مانیٹرنگ کیا جا سکے اور اس کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے تعلیم اور زکوۃ وعشر اورتحریک استحقاقات کی رپورٹیں ایوان میں پیش کی گئیں ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…