طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے پاس افغانستان کا 43 فیصد علاقہ موجود ہے تو وہ پاکستان میں کیوں موجود ہیں؟پاکستان نے اصل وجہ بتادی، افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کا اعلان

19  جنوری‬‮  2018

واشنگٹن(این این آئی)امریکہ میں پاکستان کے سفیر اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو واپس بھیجنا چاہتا ہے تاکہ افغانستان جا کر مرکزی سیاسی دھارے میں شامل ہوں۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے پاکستان پر افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کے الزامات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے محفوظ ٹھکانے موجود نہیں ہیں اور اگر امریکہ کو شک ہے

اور ان کے پاس کوئی معلومات ہیں تو وہ ہمیں بتائیں کیونکہ ہم بھی انھیں ختم کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہماری پوزیشن تو یہ ہے کہ ہم ان کو اپنے ملک سے بھیجنا چاہتے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ طالبان اور حقانی ہمارے پاس رہیں، ہم تو ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ جائیں افغانستان میں جا کر رہیں اور اب وہ آپ کا ملک ہے اور وہاں کی مرکزی سیاسی دھارے میں جا کر شامل ہوں اور یہاں پر آپ کا رہنا قبول نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم بالکل نہیں چاہتے کہ حقانی نیٹ ورک اور طالبان ہمارے ملک میں رہیں اور ہم ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں، ہماری اطلاعات کے مطابق ان کے پاس وہاں 43 فیصد علاقہ موجود ہے تو ان کو پاکستان میں رہنے کی کیوں ضرورت ہے۔ البتہ یہ ہے کہ مہاجرین میں ان کی رشتہ داریاں ہیں اور اسی وجہ سے ہم چاہتے ہیں کہ یہ بھی واپس افغانستان جائیں۔اعزاز چوہدری نے افغان مہاجرین کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ اب (مہاجرین) سکیورٹی کے لیے خطرہ اختیار کرتے جا رہے ہیں جس میں نوجوانوں کو وہاں سے بھرتی کیا جاتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی واپس جائیں اور اس کے ساتھ سرحد کو محفوظ بنایا جائے تاکہ برے لوگ نہِ ادھر سے اْدھر جائیں اور نہ ہی اْدھر سے ادھر آئیں۔اعزاز چوہدری نے کہاکہ افغانستان کی سرحد پر مکمل نگرانی نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگ آتے ہیں، تو ہماری کوشش اور خواہش یہ ہی ہے کہ دونوں ملک مل کر کام کریں،

اسی میں دونوں کا فائدہ ہے کیونکہ امریکہ کا ہدف افغانستان میں استحکام لانا ہے اور ہمارا بھی یہ ہی ہدف ہے۔امریکہ کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے اور فوجی تعاون ختم ہونے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان رابطے ہیں جس میں ورکنگ لیول پر انٹیلیجنس شیئرنگ بھی شامل ہے۔ہمیں بات چیت کے راستے رکھنے ہیں، اور ہم چاہتے ہیں کہ انٹیلیجنس کا تعاون بھی رہے جو ابھی ورکنگ لیول پر ہے بھی، اور آفیشلز کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…