خفیہ ملاقاتوں سے معاملات نہیں چل سکتے، چیف جسٹس

29  مئی‬‮  2023

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب میں انتخابات کرانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرِثانی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہے، خفیہ ملاقاتوں سے معاملات نہیں چل سکتے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے دائر نظرِثانی درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل روسٹرم پر آگئے اور عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں کچھ بات کرنا چاہتا ہوں، صدر مملکت کی منظوری کے بعد نظرثانی قانون بن چکا ہے۔اس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ نظرثانی قانون سے متعلق سن کر وکیل الیکشن کمیشن کے چہرے پر مسکراہٹ آئی۔اس دوران اٹارنی جنرل نے صدر کا دستخط شدہ نوٹی فکیشن بھی عدالت میں پیش کر دیا، نوٹی فکیشن کی دستیاب کاپی کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 26 مئی کو نئے قانون کی منظوری دے دی۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بینچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ اب قانون بن چکا ہے، نئے ایکٹ کے تحت نظر ثانی کا دائرہ کار اب اپیل جیسا ہی ہوگا، اب نظرثانی کو فیصلہ دینے والے بینچ سے لارجر بینچ ہی سن سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جمعرات کو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس سماعت کے لیے مقرر ہے، اس کیس کو پھر اسی دن سنیں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 184 (3)کے دائرہ اختیار کے کسی حد تک جائزے کی ضرورت ہے، اس کے حوالے سے ہمارے فیصلے بھی کچھ راستے تجویز کرتے ہیں، کیا دوسرے فریق سے اس ایکٹ کے بعد کوئی بات ہوئی؟ اس کیس کو پھر دوسرے فریق کی موجودگی میں سنیں گے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر چھٹی پر ہیں اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ اس بارے میں بھی حکومت سے ہدایات لے لیں، نیا قانون آچکا ہے ہم بات سمجھ رہے ہیں، آج سماعت ملتوی کر دیتے ہیں، تحریک انصاف کو بھی قانون سازی کا علم ہوجائے گا۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں ہمارا حکمنامہ پڑھا ہوگا، ذہن میں رکھیں کہ عدالت نے کمیشن کالعدم قرار نہیں دیا

عدالت کو عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہے، خفیہ ملاقاتوں سے معاملات نہیں چل سکتے۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ یہ تاریخی ایکسیڈنٹ ہے کہ چیف جسٹس صرف ایک ہی ہوتا ہے، ہم نے میمو گیٹ، ایبٹ آباد کمیشن اور شہزاد سلیم قتل کے کمیشنز کا نوٹی فکیشن دکھایا، تمام جوڈیشل کمیشنز میں چیف جسٹس کی مرضی سے کمیشن تشکیل دئیے جاتے ہیں، کسی چیز پر تحقیقات کرانی ہیں تو باقاعدہ طریقہ کار سے آئیں

میں خود پر مشتمل کمیشن تشکیل نہیں دوں گا لیکن کسی اور جج سے تحقیقات کرائی جا سکتی ہیں، یہ سیاسی پارہ معیشت اور امن و امان کو بہتر نہیں کرے گا۔اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پْل کا کردار ادا کریں، آئین کے تمام اداروں کو احترام دیا جانا چاہیے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں حکومت نے نیا عدالتی دائرہ اختیار بنا دیا، حکومت نے عدالت کے انتظامی امور میں بھی مداخلت کی کوشش کی

خوشی ہے کہ موجودہ قانون صرف 184 (3) کے بارے میں ہے، سب کو دوبارہ سوچنا ہو گا۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی جبکہ اٹارنی جنرل کی جانب سے سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کے قانون بننے کے بعد بینچ پر اٹھایا جانے والا اعتراض جمعرات یکم جون کو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس والے دن سنا جائے گا۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…