اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

امریکی جرنیلوں کا انکار تو کچھ بھی نہیں ڈونلڈ ٹرمپ کو اس سے بڑا دھچکا لگ گیا ، پارٹی تقسیم ، ٹرمپ صدارتی انتخابات سے قبل بڑی حمایت کھو بیٹھے پارٹی رہنمائوں کا امریکی صدر کو بڑا سرپرائز، کیا اعلان کر دیا ؟ جانئے

datetime 5  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی)ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر لیزا مْرکوسکی نے آئندہ صدارتی انتخابات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ز انہوں نے وزیردفاع جیمز میٹِس کے اس اعلان کا بھی خیرمقدم کیا، جس میں انہوں نے ملک میں جاری مظاہروں کے خاتمے کے لیے فوج کے استعمال سے انکار کیا تھا۔ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر مختلف ریاستیں

اور شہر اپنے طور پر مظاہروں کے خاتمے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کرتے، تو وہ مظاہروں کے خاتمے کے لیے امریکی فوج استعمال کر سکتے ہیں۔ سینیٹر مرکوسکی نے کہا کہ جیمز میٹس کے الفاظ حقیقی اور موجودہ حالات میں انتہائی ضروری تھے۔ جیمز میٹس نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی عوام کو تقسیم کر رہے ہیں۔قبل ازیں امریکی جرنیلوں نے صدر ٹرمپ کے کہنے پر فوج کو مظاہرین کے خلاف استعمال کرنے سے انکار کر دیا، صدر ٹرمپ اپنے موقف سے پسپا ہونے پر مجبور ہوگئے، واشنگٹن کے باہر تعینات فوجی واپس شمالی کیرولائنا بھیج دیے گئے۔امریکی افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک میلی نے صدر ٹرمپ پر سرعام تنقید کی تھی اور فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ آئین کی پاس داری کرے، سابق جرنیلوں نے صدر ٹرمپ پر فوج کو سیاسی چپقلش میں گھسیٹنے کی کوشش کا الزام لگایا تھا۔قومی موقرنامے میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک میلی نے صدر ٹرمپ پر سرعام تنقید کی تھی اور فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ آئین کی پاسداری کرے۔جنرل میلی نے مظاہرین کےحق اجتماع کو تسلیم کیا تھا اور واضح کیا تھا کہ فوجیوں نے اپنی زندگیاں امریکا کے لیے قربان کرنے کا عزم کیا ہوا ہے۔امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک میلی نے فوج کے نام کھلے پیغام میں کہا تھا کہ اہلکار شہریوں کے

حق آزادی کا تحفظ کریں گے ۔امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی جانب سے صدر کیخلاف بیان کے نتیجے میں فوج کو واشنگٹن سے واپس شمالی کیرولائنا بھیج دیا گیا۔بےگناہ جارج فلائیڈ کی موت کیخلاف مظاہرہ کرنیوالوں کو کچلنے کے لیے 200 فوجیوں کو واشنگٹن طلب کیا گیا تھا تاہم سڑکوں پر تعیناتی سے پہلے ہی صدر ٹرمپ کیخلاف محاذ کھڑا ہوگیا۔فوج کے سابق فوراسٹار جنرل جان ایلن

اور سابق وزیردفاع جنرل ریٹائرڈ جیمز میٹس نے بھی صدر ٹرمپ کی جانب سے فوج طلب کرنے پرکھلی تنقید کی تھی۔جنرل میٹس نے کہا تھاکہ ٹرمپ پہلے صدر ہیں جو ملک کو متحد کرنے کے بجائے تقسیم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔جنرل ایلن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت کو امریکا میں جمہوریت کے خاتمے کا نکتہ آغاز قرار دیا ، انہوں نے صدر ٹرمپ کے گرجاگھر جاکر بائبل کو تھامنے پر بھی تنقید کی تھی اور

فلائیڈ کے قتل پر ٹرمپ کے ردعمل کو شرمناک قراردیا تھا۔وزیر دفاع مارک ایسپر نے بھی فوج تعینات کرنے کے معاملے پر صدر ٹرمپ کے بیان سے دوری اختیار کرلی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ کے دست راست سینیٹر لنزی گراہم نے بھی تسلیم کیا ہےکہ وہ اب یہ نہیں کہہ سکتے کہ صدر ٹرمپ پر کوئی الزام عائدہی نہیں کیا جاسکتا۔ری پبلکن سینیٹر لیزا مرکووسکی نے جیمز میٹس کے بیان کو وقت کی ضرورت قرار دیا اور تسلیم کیا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ کھڑا ہونا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…