نجات کا راستہ صرف اللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھامنے میں ہے،اچھے اخلاق اور بہترین سلوک آج دنیا کی ضرورتیں ہیں،خطبہ حج

10  اگست‬‮  2019

مسجد نمرہ(این این آئی)امام کعبہ امام الشیخ محمد بن حسن آل الشیخ نے خطبہ حج کے دوران مسلمانوں کی توجہ قرآن پاک کی تعلیمات کی مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ نجات کا راستہ صرف اللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھامنے میں ہے،اچھے اخلاق اور بہترین سلوک آج دنیا کی ضرورتیں ہیں،جو لوگ حق کی گواہی دیں گے اللہ انہیں جنت میں داخل کریں گے۔

اللہ کی رحمت کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے ، اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے ،بہت سارے اسباب ہیں جس کے ذریعے اللہ کی رحمت کو اپنی جانب راغب کیا جاسکتا ہے،اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کا راستہ اختیار کریں، والدین کے بعد رشتے داروں سے اچھا رویہ اختیار کریں۔ ہفتہ کو یہاں مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے مفتی اعظم و امام کعبہ امام شیخ محمد بن حسن آل شیخ نے فرمایا کہ اچھے اخلاق اور بہترین سلوک آج دنیا کی ضرورتیں ہیں۔امام کعبہ نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی جس کا مفہوم ہے کہ مسلمان اگر استطاعت رکھتا ہو وہ اپنی زندگی میں ایک مرتبہ حج ضرور کرے۔امام کعبہ نے کہا کہ ارکان اسلام میں توحید کی گواہی اور ختم نبوت کی گواہی ہے، نماز ہے، زکواۃ ہے جسے غریبوں، یتیموں اور فلاحی کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے، اللہ بہت ہی رحمت والا اور مغفرت کرنے والا ہے، وہی خدا ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا۔امام کعبہ نے خطبہ حج میں کہا کہ اللہ کی بات کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔مفتی اعظم نے کہا کہ اللہ نے انسانوں اور جنوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا، اللہ کی توحید اور وحدانیت کو مضبوطی سے پکڑنا چاہیے۔

امام کعبہ نے کہا کہ قران پاک میں اللہ کی رحمتوں سے متعلق بار بار ارشاد ہے، نجات کا راستہ صرف اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے میں ہے۔انہوں نے کہاکہ اللہ نے جتنی بھی آسمانی کتابیں نازل کیں ان میں ضابطہ حیات بتایا، اللہ نے قرآن میں فرمایا کہ آج کے دن ہم نے دین مکمل کردیا۔امام کعبہ نے کہا کہ قران ان لوگوں کیلئے ہے جو ایمان لائے، ان کے لیے نیکی کا سرچشمہ ثابت ہوگا۔انہوں نے حاجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے حاجیوں جتنا ممکن ہوسکے اللہ کو یاد کرو۔

دعائیں کرو، اللہ دعائیں قبول کرنے والا ہے۔امام کعبہ نے کہا کہ جو لوگ حق کی گواہی دیں گے اللہ انہیں جنت میں داخل کریں گے۔انہوں نے کہاکہ کہا کہ ہمارے کے لیے اللہ ہی کافی ہے جو بہت زیادہ مہربان، بہت زیادہ رحیم اور معاف کرنے والا ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، اللہ کی رحمت کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔امام کعبہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی دنیا کے ہر شعبے کے لیے مشعل راہ ہے۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام مسلمان ایک ہی جسم کی مانند ہیں۔اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ نے تمام مسلمانوں کو آپس میں بھائی بھائی بنایا ہے، اچھے اخلاق، بہترین سلوک آج دنیا کی ضرورتیں ہیں۔امام کعبہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم زمین والوں پر رحم کرو اللہ تم پر رحم فرمائے گاانہوں نے حاجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کا راستہ اختیار کریں، والدین کے بعد رشتے داروں سے اچھا رویہ اختیار کریں۔

انہوں نے کہاکہ اے مسلمانوں! اپنے نفوس کو پاک کرلو، بے شک اللہ تمام تر دعائیں سننے والا اور دلوں کے حال جاننے والا ہے۔امام کعبہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو مسلمان نیک اعمال کریں گے وہ جنت میں جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بہت سارے اسباب ہیں جس کے ذریعے اللہ کی رحمت کو اپنی جانب راغب کیا جاسکتا ہے۔مفتی اعظم نے خطبہ حج میں تاجر برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تاجر طبقے کے لیے ہدایت ہے کہ وہ خرید و فروخت کریں تو ایمانداری سے کام لیں۔

امام کعبہ نے کہا کہ ہم پر مشکلات میں صبر کرنے سے بھی اللہ کی رحمت نازل ہوگی، بیشک اللہ کی رحمت احسان کرنے والوں کے قریب ہے، کتنے بھی گناہ کیے ہوں پر توبہ کا دروازہ ہمیشہ کے لیے کھلا ہے۔مفتی اعظم نے خطے کے آخر میں مسلم امہ کو تلقین کی کہ تلاوت قرآن پاک کو اپنی عادت بنائیں، اللہ کی رحمت کی طرف توجہ کریں، آج کے دن اپنے اور اپنے رشتہ داروں کے لیے مغفرت کی دعا کریں۔انہوں اللہ کے حضور تمام امت مسلمہ کے اتحاد اور مسلمان مرحومین کے لیے دعائے مغفرت بھی فرمائی۔

مفتی اعظم نے سعودی عرب میں حاجیوں کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں، بہترین انتظامات کرنے والے منتظیم اور دیگر اداروں کا شکریہ ادا کیا اور ان کے لیے دعائے خیر کی۔انہوں نے خادم حرمین الشرفین سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کے لیے بھی دعائے خیر کی۔یاد رہے کہ مناسکِ حج کی ادائیگی کا سلسلہ 8 ذوالحج سے شروع ہوتا ہے جو 12 ذوالحج تک جاری رہتا ہے،8 ذوالحج کو عازمین مکہ مکرمہ سے منیٰ کی جانب سفر کرتے ہیں اور رات بھر عبادت کرتے ہیں،9 ذوالحج کو فجر کی نماز کے بعد عازمینِ حج منیٰ سے میدانِ عرفات کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔

جہاں وقوفہ عرفہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔عرفات میں غروبِ آفتاب تک قیام لازمی ہے اور اس کے بعد حجاج کرام مزدلفہ کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں پر مغرب اور عشاء کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں اور رات بھر یہاں قیام لازم ہوتا ہے۔10 ذوالحج قربانی کا دن ہوتا ہے اور عازمین ایک مرتبہ پھر مزدلفہ سے منیٰ آتے ہیں، جہاں قربانی سے قبل شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں۔مزدلفہ سے منیٰ کا فاصلہ تقریباً نو کلو میٹر ہے اور یہاں پر عازمین مخصوص مناسک کی ادائیگی کرتے ہیں اور اس کے بعد حجاج کرام مکہ مکرمہ جاکر ایک طوافِ زیارت کرتے ہیں اور منیٰ واپس آجاتے ہیں۔11 اور 12 ذوالحج کو تمام مناسک سے فارغ ہونے کے بعد عازمین ایک مرتبہ پھر مکہ مکرمہ جا کر مسجد الحرم میں الوداعی طواف کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…