تیل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے، سعودی عرب کی تصدیق،امریکہ نے سیٹلائٹ تصاویر جاری کردیں،ایران کا شدید ردعمل

16  ستمبر‬‮  2019

ریاض (این این آئی)سعودی عرب نے بھی اپنی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا ذمے دار ایران کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ تیل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے۔سعودی عرب کی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے پیر کو ریاض میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے حملے کی ذمے داری قبول کی گئی لیکن حقائق اس دعوے کے برعکس ہیں کیونکہ ہفتے کی صبح کیے گئے یہ حملے یمن سے نہیں ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے لیکن انہوں نے معاملے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں اور کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر معاملے کو عوام کے سامنے لے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تحقیقات کر رہے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ حملے کہاں سے کیے گئے۔دوسری جانب ایران نے ایک مرتبہ پھر اپنے سابقہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کا سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں میں کوئی کردار نہیں۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے پیر کو جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ ہم ایران پر لگائے گئے حملوں کے الزامات کی سخت سے مذمت کرتے ہیں، یہ الزامات ناقابل قبول اور بے بنیاد ہیں۔دریں اثناء امریکا نے سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے ایران پر سعودی آئل فیلڈز حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کردیا۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکا نے انٹیلی جنس سے کچھ سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں جن کی بناء پر سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر حملے کے پیچھے ایران کو ملوث ٹھہرایا گیا ہے تاہم ایران نے گزشتہ روز سعودی آئل فیلڈز پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام کی تردید کی تھی جبکہ حوثی باغیوں نے ہفتے کے روز سعودی آئل فیلڈز پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حکام نے بتایا کہ حملے کی سمت اور اس کا دائرہ حوثی باغیوں کے ملوث ہونے کا شبہ دیتا ہے۔

امریکی حکام نے بتایا کہ حملوں کی سمت مغرب اور شمال مغرب کی طرف سے تھی اور ان کے اثرات 19 پوائنٹس پر پڑے جبکہ یہ علاقہ یمن میں حوثی باغیوں کے کنٹرول میں نہیں ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ وہ حملوں کا مقام شمالی مشرقی وسطیٰ، ایران یا عراق کو ٹھہرا سکتے ہیں تاہم عراق کی جانب سے حملوں میں اس کی زمین استعمال ہونے کی تردید کی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سینئر امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکی صدر مکمل طور پر آگاہ ہیں کہ اس کا ذمہ دار ایران ہے۔واضح رہے کہ ہفتے کے روز سعودی عرب کی آئل فیلڈز پر ڈرون حملے کیے گئے جس کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی جبکہ حملوں کے بعد تیل کی سپلائی عارضی معطل ہوئی جب کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…