جمعرات‬‮ ، 16 اکتوبر‬‮ 2025 

تیل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے، سعودی عرب کی تصدیق،امریکہ نے سیٹلائٹ تصاویر جاری کردیں،ایران کا شدید ردعمل

datetime 16  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (این این آئی)سعودی عرب نے بھی اپنی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا ذمے دار ایران کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ تیل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے۔سعودی عرب کی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے پیر کو ریاض میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے حملے کی ذمے داری قبول کی گئی لیکن حقائق اس دعوے کے برعکس ہیں کیونکہ ہفتے کی صبح کیے گئے یہ حملے یمن سے نہیں ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے لیکن انہوں نے معاملے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں اور کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر معاملے کو عوام کے سامنے لے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تحقیقات کر رہے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ حملے کہاں سے کیے گئے۔دوسری جانب ایران نے ایک مرتبہ پھر اپنے سابقہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کا سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں میں کوئی کردار نہیں۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے پیر کو جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ ہم ایران پر لگائے گئے حملوں کے الزامات کی سخت سے مذمت کرتے ہیں، یہ الزامات ناقابل قبول اور بے بنیاد ہیں۔دریں اثناء امریکا نے سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے ایران پر سعودی آئل فیلڈز حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کردیا۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکا نے انٹیلی جنس سے کچھ سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں جن کی بناء پر سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر حملے کے پیچھے ایران کو ملوث ٹھہرایا گیا ہے تاہم ایران نے گزشتہ روز سعودی آئل فیلڈز پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام کی تردید کی تھی جبکہ حوثی باغیوں نے ہفتے کے روز سعودی آئل فیلڈز پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حکام نے بتایا کہ حملے کی سمت اور اس کا دائرہ حوثی باغیوں کے ملوث ہونے کا شبہ دیتا ہے۔

امریکی حکام نے بتایا کہ حملوں کی سمت مغرب اور شمال مغرب کی طرف سے تھی اور ان کے اثرات 19 پوائنٹس پر پڑے جبکہ یہ علاقہ یمن میں حوثی باغیوں کے کنٹرول میں نہیں ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ وہ حملوں کا مقام شمالی مشرقی وسطیٰ، ایران یا عراق کو ٹھہرا سکتے ہیں تاہم عراق کی جانب سے حملوں میں اس کی زمین استعمال ہونے کی تردید کی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سینئر امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکی صدر مکمل طور پر آگاہ ہیں کہ اس کا ذمہ دار ایران ہے۔واضح رہے کہ ہفتے کے روز سعودی عرب کی آئل فیلڈز پر ڈرون حملے کیے گئے جس کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی جبکہ حملوں کے بعد تیل کی سپلائی عارضی معطل ہوئی جب کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



افغانستان


لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…