مقبوضہ کشمیر،بھارتی حکومت نے یونین ٹریٹریز کا نظام رائج کیا ہے، ان کا ارادہ بہت واضح ہے،اصل منصوبہ کیا ہے؟ چونکادینے والے انکشافات

5  اگست‬‮  2019

نئی دہلی (آن لائن) انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ انڈین حکومت جموں و کشمیر کو غزہ کی پٹی کی طرح بنانا چاہتی اور کشمیر کے ساتھ وہی سلوک کرنا چاہتی ہے جو اسرائیل فلسطین کے ساتھ کر رہا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی جانب سے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کو انڈین آئین میں دیے جانے والے خصوصی درجے اور اختیارات کو ختم کرنے کے اعلان کے بعد بی بی سی کوخصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ آج کا دن انڈیا کی جمہوریت کے لیے سیاہ ترین دن ہے۔

انڈین وزیرِ داخلہ کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے اعلان پر ان کا کہنا تھا کہ انھیں یہ سن کر بہت دھچکا لگا ہے۔’میرے خیال میں آج کا دن انڈیا کی جمہوریت کے لیے سیاہ ترین دن ہے اور ہماری سیاسی قیادت، جنھوں نے دو قومی نظریے کو رد کرتے ہوئے سنہ 1947 میں انڈیا کے ساتھ ایک امید لیے الحاق کیا، اب ایسا لگتا ہے کہ ہم پاکستان پر انڈیا کو ترجیح دینے میں غلط تھے۔ حتیٰ کہ پارلیمنٹ بھی جو انڈیا میں جمہوریت کا مندر ہے وہ بھی ہمیں مایوس کر رہی ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انھیں کشمیر کا علاقہ چاہیے وہ یہاں کے عوام کے لیے فکرمند نہیں ہیں۔ اب ہم کہاں جائیں، وہ لوگ کہاں جائیں جو اقوام متحدہ میں انصاف کے لیے جاتے تھے۔ میرے خیال میں اس یکطرفہ فیصلے کے برصغیر پر دور رس اور تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔‘’اسرائیل کی طرح انڈیا کشمیر میں قابض طاقت بن جائے گا‘پی ڈی پی کی رہنما کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی شک نہیں ہے کہ انڈین حکومت کے عزائم ناپاک ہیں۔’وہ وادی میں آبادیاتی تبدیلیاں چاہتے ہیں اور آج ایک مرتبہ پھر انڈیا نے ریاست کو فرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کر دیا ہے۔ اب اس میں ایک اور تقسیم آ گئی ہے۔ (حکومت) نے یونین ٹریٹریز کا نظام رائج کیا ہے، ان کا ارادہ بہت واضح ہے کہ وہ زمین پر قبضہ کرنا اور ہم مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتے ہیں اور ہمیں مکمل بیاختیار کرنا چاہتے ہیں۔محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ ’یہ جگہ اب ایک کھلی جیل بنا دی گئی ہے۔

یہاں پر سکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد میں اضافی تعیناتی کی گئی ہے۔ حتیٰ کہ ہم سے اختلاف رائے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔’ہمیں جو خاص آئینی حیثیت دی گئی تھی یا اب بھی اگر ہے تو یہ کوئی تحفہ نہیں بلکہ اسی ملک کی پارلیمان نے ہمیں آئینی ضمانت دی تھی۔ یہ جموں و کشمیر کو فلسطین کی غزہ پٹی کی طرح بنانا چاہتے ہیں۔یہ کشمیر کے ساتھ وہ کرنا چاہتے ہیں جو اسرائیل فلسطین کے ساتھ کر رہا ہے لیکن یہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ انھوں نے ہمیں دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے۔ میرے خیال میں صرف جموں و کشمیر کا ہی نہیں بلکہ پورے ملک کا مستقبل تاریک ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈین حکومت اپنے اس اقدام سے نہ صرف انڈیا کے مسلمانوں کو مزید تنہا کر دے گی بلکہ انھیں خوفزدہ بھی کر دے گی اور اسے ایک تنبیہ کے طور پر استعمال کیا جائے گا کہ ان کے احکامات کو مانیں اور اگر کوئی اختلاف کرے گا تو اس کو سرعام ننگا کر دیا جائے گا یا اس کے وقار کو مجروح کیا جائے گا۔ ’جموں و کشمیر صرف مسلم اکثریتی ریاست تھی اور اس جموں و کشمیر سے بھی آغاز ہو گیا ہے اور انھوں نے اس عمل پر کام شروع کر دیا ہے کہ انڈیا میں رہنے والے مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری قرار دے دیں۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ایک مسلم اکثریتی ریاست کے عوام کو اختلاف رائے کا حق نہیں ملے گا تو ’میں نہیں جانتی کہ انڈیا میں رہنے والے مسلمان کیا کریں گے کیونکہ وہ ہم سے بھی زیادہ بییارومددگار ہیں۔

میرے خیال میں ان (حکومت) کا ارادہ مسلمانوں سے پاک انڈیا بنانے کا ہے۔ جموں و کشمیر نے مختلف شرائط پر انڈیا کا ساتھ دیا تھا اور اس مرتبہ انھیں ختم کر دیا گیا ہے۔‘ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت ہر اس ادارے سے مایوس ہیں جس پر انھیں اس ملک کی اکثریت کی خواہشات اور ارادوں کے خلاف یقین تھا، لیکن کشمیری قیادت اس کے خلاف جد وجہد جاری رکھے گی۔’اس بارے میں سوچنا بھی کہ ہمیں کیا کرنا ہے قبل از وقت ہے، سوائے اس کے کہ ہمیں احساس ہو کہ ہماری ریاست کے تمام شراکت دار، تمام سیاسی جماعتیں، تمام مذہبی جماعتیں اور دیگر تنظیمیوں کو متحد ہونا ہے اور ایک ساتھ اس کے خلاف لڑنا ہے۔اس اقدام نے ’کشمیر کا معاملہ مزید الجھا دیا ہے اس اب اس کا حل مشکل دکھائی دیتا ہے، اس واقعہ نے عالمی برادری کو بھی یہ جاننے کا ایک موقع دیا ہے کہ یہاں کیا ہو رہا ہے کیونکہ آئینی تعلق ناجائز قبضہ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ہم جدوجہد کریں گے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…