آپ کے جسم کو روزانہ کتنے پانی کی ضرورت ہوتی ہے؟

16  جولائی  2018

امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک)کیا آپ کو معلوم ہے کہ روزانہ کتنے گلاس پانی پینا صحت کے لیے ٹھیک رہتا ہے ؟ یقیناً بیشتر افراد کے ذہنوں میں 8 کا ہندسہ گونجا ہوگا جو کہ ہمارے ذہنوں میں برسوں سے روزانہ پانی کے استعمال کی مثالی مقدار کی شکل میں چپک چکا ہے۔ مگر حقیقت تو یہ ہے کہ روزانہ کتنا پانی پینا چاہئے اس کا انحصار فرد کے جسمانی وزن اور ساخت پر ہوتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق:

پر فرد کے لیے پانی کی مقدار مختلف ہوسکتی ہے مگر ہم متحرک بالغ افراد کو 2 سے 4 لیٹر پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ جسم میں اس سیال کی مقدار مناسب سطح پر رہ سکے جبکہ پانی کی ضرورت میں کمی بیشی کا انحصار موسم پر بھی ہوتا ہے۔ کیا ڈی ہائیڈریشن کی ان علامات سے واقف ہیں؟ اگر آپ ورزش کرتے ہیں تو پانی کا زیادہ استعمال کرنا چاہئے کیونکہ پٹھوں کو مناسب افعال اور مرمت کے لیے زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح جسم گرم موسم میں پسینے کے ذریعے خود کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کافی محنت کرتا ہے اور اگر پسینہ زیادہ آئے تو پانی زیادہ پینا چاہئے تاکہ ڈی ہائیڈریشن سے بچا جاسکے، یعنی پیاس محسوس کیے بغیر بھی دن بھر جب موقع ملے پانی پی لیں۔ کچھ طبی ماہرین جسمانی وزن اور اونس کو پانی پینے کا معیار قرار دیتے ہیں، جیسے اگر آپ کا وزن 180 پونڈ (81 کلو گرام سے زیادہ) ہو تو 90 اونس پانی یا 3 لیٹر پانی روزانہ جسم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے ہٹ کر امریکا کا مایو کلینک نے خواتین کو روزانہ 2.7 لیٹر اور مردوں کو 3.7 لیٹر پانی پینے کا مشورہ دے رکھا ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کیسے جانیں؟ پیشاب کی رنگت سے یہ جاننا ممکن ہے کہ آپ کو مزید پانی پینے کی ضرورت ہے یا نہیں، طبی ماہرین کے مطابق اگر پیشاب کی رنگت لیمونیڈ یا لیموں پانی کے قریب ہے تو اس کا مطلب ہے کہ مناسب مقدار میں پانی استعمال کیا جارہا ہے، اگر اس کی رنگت گہری زرد ہے تو مزید پانی پینے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح تھکاوٹ، خشک جلد، سانس میں بو، پٹھے کاڑنا، قبض اور غشی طاری ہونا بھی ڈی ہائیڈریشن کی عام علامات ہیں۔ عمر بھی جسمانی ہائیڈریشن کے حوالے سے اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ عمر بڑحنے سے پیاس کم محسوس ہونے لگتی ہے جس کی وجہ اس کا میکنزم کمزور ہونا ہے، تو درماینی عمر میں بغیر پیاس کے بھی دو سے 3 گھنٹے کے وقفے کے بعد پانی پی لینا چاہئےصرف پانی نہیں غذا بھی اہمزیادہ پانی والی غذاﺅں کا استعمال بھی جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے کے لیے کافی ہے۔کھیرے، تربوز، پالک اور متعدد دیگر سبزیاں اور پھلوں میں پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے تحفظ فراہم کرنے میں مددگار ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…