کوئلے کی درآمد 30 ملین ٹن تک پہنچنے کا امکان،رواں مالی سال 12 ملین ٹن کوئلہ درآمد ہوگا

11  فروری‬‮  2019

کراچی(این این آئی)ملک میں کوئلے کی کھپت،استعمال بڑھنے اور عالمی معیار کے مطابق اس کی ہینڈلنگ کے بعد اب شاہراہوں اور سڑکوں کا موثر انفراا سٹرکچر ترسیل کے لیے ضروری ہے ۔انڈسٹری کے مطابق بجلی کی پیداوار میں20.25 فیصد کوئلہ دسمبر 2018 میں استعمال کیا گیا، اس طرح کوئلے کی کھپت 467، 255 ٹن تھی جبکہ یہ بات متوقع ہے کہ سال 2018-19 میں 12 ملین ٹن سے زیادہ کوئلہ درآمد کیا جائے گا۔

جو چند برس قبل ملکی کھپت سے مقدار میں دگنا ہے۔ اسی طرح سال 2020 تک کوئلے کی درآمد 30 ملین ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے جو اس وقت 20 ملین ٹن ہے ، اس کی وجہ سیمنٹ سیکٹر میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کے منصوبے ہیں۔ ہر سال تقریبا 8 ملین ٹن کوئلہ سیمنٹ کے کارخانے درآمد کرتے ہیں جبکہ 12 ملین ٹن پاور پلانٹس درآمد کرتے ہیں جن میں ساہیوال پاور پلانٹ اور پورٹ قاسم پاور پلانٹس شامل ہیں۔ سیمنٹ سیکٹر میں کوئلے کی طلب 2 ملین ٹن اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس میں 8 ملین ٹن تک اضافہ سال 2020 تک متوقع ہے ۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کراچی پورٹ پر مختلف وجوہ جیسے آلودگی اور دیگر اسباب کے تحت کوئلے کی ہینڈلنگ پر پابندی ہے اور اب کے پی ٹی نے کوئلے کی ہینڈلنگ کیلئے ایک ٹرمینل پورٹ قاسم پر پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل کے نام سے مخصوص کردیا ہے ۔ پی آئی بی ٹی ملک کا واحد ٹرمینل ہے جو جدید مشینری اور آلات کا حامل ہے جہاں 12 ملین ٹن ہینڈلنگ کی گنجائش ہے ۔کراچی پورٹ سے درآمد شدہ 60 فیصد کوئلے کی پورٹ قاسم تک ترسیل بہتر ہے لیکن اس کوئلے کی شمالی علاقہ جات تک ترسیل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ کارگو ریل ٹریک کو اس کام کیلئے مخصوص کرے جو پورٹ قاسم کو ملک کے دیگر شہروں سے منسلک کرے جس سے آلودگی کے مسائل اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات پر قابو پایا جاسکے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…