ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہم امید کر رہے تھے جنرل (ر)باجوہ کے بعد فوج نیوٹرل ہو گی بدقسمتی سے ابھی نیوٹرل نہیں،عمران خان

datetime 21  جنوری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ ہم امید کر رہے تھے کہ جنرل (ر)باجوہ کے بعد فوج نیوٹرل ہو گی لیکن بدقسمتی سے ابھی نیوٹرل نہیں، مسٹر ایکس، مسٹر وائے نے ہمارے ایم پی ایز کو دھمکیاں دیں۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے ایم پی ایز کو کہا گیا

عمران پر کانٹا ڈال دیا گیا ہے، نواب اکبر بگٹی پر کانٹا لگایا تھا اور آج تک بلوچستان کے حالات ٹھیک نہیں ہوئے، سیاسی لیڈروں کو کانٹے لگا کر ختم نہیں کیا جا سکتا، ایسے واقعات سے سیاسی لیڈر ختم نہیں ملک کو نقصان ہوتا ہے، نئے آرمی چیف سے میری کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے جو سب سے زیادہ منظم ہے، کورونا، پولیو، سیلاب، ٹڈی دل کے دوران فوج نے بہت زیادہ مدد کی، جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا میری سب سے بڑی غلطی تھی، ایکسٹینشن کے بعد جنرل (ر)باجوہ نے ان کو این آر او دیا تھا، این آر او دے کر ظلم کیا گیا، ہمیں پتا ہی نہیں تھا کہ حسین حقانی کو فارن آفس نے ہائر کیا، اس نے امریکا میں میرے خلاف لابی اور باجوہ کو سپورٹ کرنا شروع کر دیا تھا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ یہ لوگ الیکشن نہیں آکشن کے ذریعے آتے ہیں، ان کے ساتھ سابق آرمی چیف ملا ہوا تھا، جنرل (ر)باجوہ کہتے تھے اکانومی پر توجہ دیں احتساب کو بھول جائیں، وہ ایکسٹینشن سے پہلے لوگوں کو ان کی چوری کا بتاتے تھے۔انہوں نے کہاکہ یہ لوگ کرپٹ ہیں، جنرل (ر)باجوہ نے یوٹرن لیا پہلے انہیں چور پھر انہی کو اوپر بٹھا دیا، نواز شریف کی رپورٹ دیکھ کر ہم سب گھبرا گئے تھے۔عمران خان نے کہاکہ آہستہ آہستہ ہمیں پتا چلا نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس غلط بنی، انہوں نے شہباز گل کی رپورٹ کو بھی تبدیل کیا، کبھی اتنے برے حالات نہیں تھے جتنے آج ہیں، آج پارلیمنٹ فنکشنل نہیں ہے،

جب ہم نے پارلیمنٹ جانے کا اعلان کیا تو یہ ڈر گئے، اپنی چوریاں بچانے کیلئے نیب، ایف آئی اے کو ختم کر دیا، ملک میں اگر صاف اور شفاف الیکشن کا راستہ نہیں اپنائیں گے تو حالات اس طرف جائیں گے پھر سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ جو کچھ پی ڈی ایم نے8ماہ میں کر دیا کوئی دشمن بھی نہیں کر سکتا تھا، آج معاشی حالات دن بدن خراب ہو رہے ہیں،

آٹھ لاکھ پڑھے لکھے نوجوان ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، اس تباہی کو روکنے کیلئے شفاف الیکشن کرایا جائے، میرا خوف ہے کہیں عمران خان اقتدار میں نہ آجائے، میرے خوف کی وجہ سے الیکشن نہیں کرا رہے، مجھے ڈر ہے سری لنکا والے حالات نہ شروع ہو جائیں۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہاکہ آج ملک میں بہت زیادہ مایوسی ہے، کراچی پورٹ پر کینٹینرز کھڑے ہیں پاکستان ڈوب رہا ہے،

ملک میں شفاف الیکشن سے ہی استحکام آسکتا ہے، نئے مینڈیٹ والی حکومت وہ ریفارمز کرے جو پہلے کبھی نہیں ہوئیں، اقتدار میں آئے توسب سے پہلے رول آف لا قائم کریں گے۔انہوں نے کہاکہ انشا اللہ ٹھیک ہو کر سندھ کے اندر جانا ہے، سب سے زیادہ سندھ کو لوٹا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی والے سندھ کو بے شرمی سے لوٹ رہے ہیں، سندھ کی عوام سب سے زیادہ مظلوم ہے، کراچی کے لوگ سب سے زیادہ شعور والے ہیں،

ان کی کرپشن نے کراچی کو کھنڈر بنا دیا ہے، کراچی کے لوگ پیپلز پارٹی سے نفرت کرتے ہیں، وہ بے شرمی سے کرپشن، چوری کرتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ کراچی میں تین کروڑ روپے ایک بلڈنگ کی منظوری کیلئے لیا جاتا ہے، کراچی والے کیسے پیپلز پارٹی کو ووٹ دے سکتے ہیں، کراچی میں الیکشن نہیں مذاق ہوا ہے، یہ الیکشن ختم کر دینا چاہیے، بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کی گئی اور الیکشن کمیشن سو رہا ہے، پولیس، انتظامیہ، الیکشن کمیشن سب دھاندلی میں ملوث ہیں،

کراچی اور سندھ میں تنظیم کو بہتر کریں گے۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ ڈسکہ میں 25پولنگ سٹیشن پر مسئلہ ہوا تو الیکشن کمیشن نے پورا الیکشن کرا دیا تھا، تمام جماعتوں نے کہا بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی ہوئی، الیکشن کمیشن کنٹرولڈ ہے، اگر اس طرح کے الیکشن کرانے ہیں تو بہتر ہے نہ کرائے جائیں، الیکشن کمیشن نیصرف تحریک انصاف کے خلاف فیصلے دیئے، توشہ خانہ کیس میں عدالت نے جب تمام تفصیلات مانگی تو کہا گیا یہ سیکرٹ ہے۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہاکہ میں نے اپنی گھڑی بیچی،

حکومت، ہنڈلرز نے اتنا شور مچا دیا، گھڑی کیس میں کھودا پہاڑ نکلا چوہا، تحریک انصاف نے چالیس ہزار ڈونرز کا ڈیٹا دیا، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)کی فنڈنگ کیس کو سنا ہی نہیں جا رہا، لانگ مارچ میں مجھے ان کی سازش کا پہلے ہی پتا تھا، تین لوگوں نے مل کر پلان کیا تھا، میرے خلاف توہین مذہب کے حوالے اشتہار چلائے گئے۔انہوں نے کہاکہ مجھے پتا چل گیا تھا انہوں نے سلمان تاثیر والا قتل کرانا ہے، ان کے پریشر ڈالنے سے اب یقین ہو گیا یہی لوگ ملوث تھے، جے آئی ٹی کے ممبران نے اپنے بیانات تبدیل کر لیے، اگر مجھے انصاف نہیں مل سکتا تو مطلب ملک میں جنگل کا قانون ہے، ملک میں انصاف کے نظام کو ٹھیک کرنے تک معیشت ٹھیک نہیں ہو سکتی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…