اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بھارتی میڈیا کی تازہ ترین رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک پوڈکاسٹ “الٹرا ایج” میں گفتگو کے دوران میزبان نے اوپنر امام الحق سے استفسار کیا کہ ٹیم کی قیادت کون کر رہا ہے؟ اس پر امام الحق مسکرا دیے اور مزاحیہ انداز میں کہا کہ ٹیم میں کپتانی کے حوالے سے اختلافات چل رہے ہیں اور سب ایک دوسرے سے الجھے ہوئے ہیں۔
بعد ازاں، امام الحق نے محمد رضوان کو بطور قائد منتخب کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف ٹیم کے لیے ہوٹل کے انتظامات سنبھالتے ہیں بلکہ تمام کھلاڑیوں کو نماز کے لیے بھی اکٹھا کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک واٹس ایپ گروپ بھی بنایا ہوا ہے۔
اس سے قبل یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ چیمپئنز ٹرافی کے آغاز سے قبل ہیڈ کوچ عاقب جاوید اور وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کے درمیان کشیدگی موجود تھی، اور دونوں نے اپنی اپنی الگ حکمت عملی ترتیب دی تھی۔ ذرائع کے مطابق محمد رضوان کو چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ کے اہم فیصلوں میں نظرانداز کیا گیا، جس پر وہ ناخوش تھے۔ انہوں نے خوشدل شاہ کو اسکواڈ میں شامل کرایا، جبکہ عاقب جاوید نے اپنی پسند سے فہیم اشرف کو ٹیم میں جگہ دی۔
مزید یہ کہ سلیکشن کے حوالے سے نہ صرف محمد رضوان بلکہ چیف سلیکٹرز بھی یکساں رائے پر نہیں تھے۔ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے بھی دو مرتبہ اسکواڈ پر نظرثانی کرنے کی ہدایت دی، لیکن ان کی تجاویز کو نظرانداز کر دیا گیا۔ تاہم، چیئرمین نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ٹیم میں کوئی زبردستی تبدیلی کرنا مناسب نہیں سمجھا۔
دوسری جانب، عاقب جاوید خود سے مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ انہیں عارضی طور پر ہیڈ کوچ کی ذمہ داری دی گئی تھی، اور اب وہ مزید اس عہدے پر برقرار نہیں رہیں گے۔
پی سی بی حکام قومی ٹیم کے اسٹار بیٹر بابر اعظم کی مسلسل خراب فارم پر بھی تشویش میں مبتلا ہیں، کیونکہ وہ گزشتہ ایک سال سے غیرمعمولی کارکردگی نہیں دکھا سکے۔ عاقب جاوید اور دیگر سلیکٹرز تاحال اپنے فیصلوں پر قائم ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ انہوں نے بہترین دستیاب کھلاڑیوں کا انتخاب کیا، لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس دکھائی دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ قومی ٹیم کو پہلے نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اور پھر دبئی میں بھارت کے خلاف یکطرفہ شکست نے شائقین کرکٹ کو مایوس کر دیا، جس کے بعد کرکٹ حلقوں میں شدید غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔