کراچی (این این آئی)سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ بابر اعظم میں لیڈر والی کوالٹی نہیں ہے، جب ٹیم ورلڈ کپ کے لیے جا رہی تھی اس وقت مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ٹیم اس طرح ہارے گی۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ میں بھی بابر اعظم کا فین ہوں وہ ساڑھے تین چار سال سے کپتانی کر رہے ہیں تاہم وہ اس دوران کپتان کی حیثیت سے اپنے آپ کو منوا نہیں سکے۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ لیڈر کو تگڑا ہونا ہوتا ہے اور سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے، جب میں نے بابر کی کپتانی پر بات کی تو لوگوں نے تنقید کی کہ آپ بابر اعظم کی کپتانی کے پیچھے پڑے ہیں، مجھے بولرز اور بیٹرز کی رینکنگ دیکھ کر اندازہ تھا کہ یہ ٹیم اچھا کھیل کر آئے گی تاہم بیٹنگ اور بولنگ میں بہت غلطیاں ہوئیں۔سابق کپتان نے کہا کہ بابر جتنا بڑا کھلاڑی ہے میری خواہش تھی کہ وہ صف اول کا کپتان بھی بنے تاہم ایسا نہ ہو سکا، ڈومیسٹک سیزن کے دوران کھلاڑیوں کو غیر ملکی لیگز کھیلنے کی اجازت نہ دی جائے، ڈومیسٹک کرکٹ کو اہمیت دی جائے اور پچز مختلف بنائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کرکٹ میں کپتان کا کردار اہم ہوتا ہے اگر آج ہم 2009ء کے ورلڈ کپ کی جیت کا جشن منا رہے ہیں تو اس ورلڈ کپ میں یونس خان نے اہم کردار ادا کیا تھا، کپتان لیڈر اس لیے ہوتا ہے کیوں کہ اس کے ذہن میں مختلف پلاننگز اور آئیڈیاز ہوتے ہیں، یونس خان نے مجھے اوپر کھلانے کا فیصلہ کیا اور فواد عالم سے اوور کرایا، عبدالرزاق کو پاکستان سے بلایا گیا، کپتان ہار سے نہیں ڈرتا۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ مینجمنٹ کا کپتان کے ساتھ رول اہم ہوتا ہے، ہر ٹیم ہارتی ہے تاہم پاکستان ٹیم میں فائٹ اور جارحانہ پن دکھائی نہیں دیا، انڈر 16 سے انڈر 19 لیول وہ لیول ہے جس میں آپ بچوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر مضبوط بناتے ہیں، ان چیزوں کو ڈومیسٹک میں اپلائی کریں، ہمارے بچوں میں ٹیلنٹ بہت ہے تاہم سسٹم نہیں ہے، ایسا مضبوط سسٹم ہو کہ کسی کے جانے سے سسٹم تبدیل نہ ہو۔