لاہور (این این آئی)کرکٹ میں فلیڈ امپائر کے فیصلوں پرنظرثانی کا نظام(ڈی آر ایس) متعارف کرانے کا مقصد کھیل میں مزید بہتری اور انصاف پر مبنی فیصلوں کو ترویج دینا تھا۔ڈی آرایس جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ایک نظام ہے جو میچ میں بہترفیصلہ سازی کیلئے استعمال کیا جاتا ہے، میچ کے دوران فیصلہ کرنا مشکل ہو تو عام طور پر فیلڈ میں موجود دو امپائر باہمی مشاورت سے مناسب فیصلہ کرتے ہیں۔
ڈی آر ایس سسٹم کھلاڑی کو موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ فیلڈ امپائر کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کر سکے۔1992 سے صرف فیلڈ امپائر ہی تھرڈ امپائر کی مدد لے سکتا تھا تاہم 2008 سے ٹیسٹ میچ میں بلے باز کو نظرثانی اپیل کی سہولت فراہم کرنے کیلئے ڈی آر ایس سسٹم متعارف کرا گیا۔ایک روزہ میچ کیلئے2011 اور ٹی20 کیلئے 2017 میں ڈی آر ایس سسٹم متعارف کرایا گیا جس میں بیٹس مین کوسہولت دی گئی کہ امپائر کے فیصلوں پر ریویو کی اپیل کر سکے۔اس سسٹم میں ٹیلی وژن ری پلے، ٹیکنالوجی کی مدد سے گیند کا راستہ، گیند پیڈ یا بلے سے ٹکراتے وقت آواز کیلئے مائیکروفون، درجہ حرارت میں تبدیلی جانچنے کیلئے جدید آلات اور ایکسرے کی مدد سے لی گئی تصویر کا استعمال کیا جاتا ہے۔کرکٹ کے پانچ روزہ مقابلوں میں 28 ستمبر2017 سے لے کر2020 تک 1141 ریویوز لیے گئے ہیں جن میں سے 325 کامیاب رہے اور فیلڈ امپائر کے فیصلوں کو تبدیل کر دیا گیا، میدان میں موجود کپتان کی بجائے بلے باز کی جانب سے لیے گئے ریویوز میں کامیابی کا تناسب زیادہ رہا۔بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے والی کچھ ٹیمیں اور کھلاڑی ڈی آر ایس کے استعمال میں زیادہ مہارت رکھتے ہیں اور اس کا مفید استعمال کرنے میں دوسروں سے آگے ہیں۔پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم نے اب تک ڈی آر ایس کا سب زیادہ فائدہ اٹھایا ہے اور فلیڈ میں موجود امپائرز کے فیصلوں کو غلط ثابت کیا۔قومی کرکٹ ٹیم نے104 ریویوز لیے جن میں سے 36 کامیاب درست ثابت ہوئے اور یہ تناسب 34.6 فیصد بنتا ہے۔دوسرے نمبر پر انگلینڈ نے جس نے 176 ریویوز لیے جن میں سے 54 درست ثابت ہوئے یہ تناسب 32.4 فیصد بنتا ہے۔ویسٹ انڈیز کے درست فیصلوں کا تناسب30.3 فیصد، سری لنکا23.3، ساؤتھ افریقہ25.4 اور آسٹریلیا کا تناسب26.6 فیصد رہا۔قومی کرکٹ ٹیم امپائر کو غلط ثابت کرنے کے علاوہ اپنے حق میں آنے والے فیصلے برقرار رکھنے میں بھی سب سے آگے رہی۔کھیل کے دوران اپنے حق میں آنے والے فیصلوں کو برقرار رکھنے میں پاکستان کا تناسب 57.7، انگلینڈ45.5، ویسٹ انڈیز45.5، بنگلہ دیش44.3، نیوزی لینڈ48.9، بھارت48.6، آسٹریلیا41.4، ساؤتھ افریقہ44.1 اور سری لنکا کا تناسب44.2 رہا۔