لاہور( آن لائن )قومی ٹیم نے آسٹریلیا کیخلاف ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں اننگز اور48رنز کی شکست کیساتھ ہی ٹیسٹ کرکٹ کی142سالہ تاریخ کا بدترین ریکارڈ بھی اپنے نام کرلیا ہے ۔ گرین شرٹس اب آسٹریلیا میں لگاتار14میچز میں شکست کی خفت سے دوچار ہوچکی ہے جو ایک عالمی ریکارڈ ہے ،اس سے قبل بنگلہ دیشی ٹیم اپنے ہوم گرانڈز پر 2001سے 2003کے درمیان مسلسل 13میچز ہاری تھی ،قومی ٹیم کی شکستوں کا یہ سلسلہ
1999سے شروع ہوا تھا۔پاکستان نے آخری مرتبہ 1995 میں سڈنی کے مقام پر کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں 74رنز سے کامیابی حاصل کرکے میزبان ٹیم کیخلاف فتح سمیٹی تھی لیکن اسکے بعد سے آسٹریلین سرزمین پر فتح کا حصول دیوانے کا خواب بن کر رہ گیا ہے۔1999 میں وسیم اکرم کی قیادت میں جانے والی ٹیم کو 0-3 سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا حالانکہ ہوبارٹ ٹیسٹ میں قومی ٹیم فتح کے انتہائی قریب پہنچ گئی تھی لیکن پھر جسٹن لینگر اور ایڈم گلکرسٹ نے شاندار کارکردگی دکھا کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرا دیا۔انضمام الحق کی قیادت میں 05۔2004میں آسٹریلین سرزمین پر قومی ٹیم کو تمام میچوں میں یکطرفہ مقابلوں کے بعد تینوں ٹیسٹ میچوں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔10۔2009 میں محمد یوسف کی قیادت میں بھی پاکستان کو سڈنی ٹیسٹ میں فتح کا نادر موقع میسر آیا لیکن شکوک و شبہات سے بھرپور خراب فیلڈنگ خصوصا وکٹ کیپر کامران اکمل کی ناقص کارکردگی کے سبب پاکستان نے ناصرف یہ میچ جیتنے کا موقع گنوایا بلکہ 0-3 سے ایک اور وائٹ واش ان کا مقدر ٹھہرا۔2016میں پاکستان کی ٹیسٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان مصباح الحق کی قیادت میں ٹیم آسٹریلیا پہنچی تو امید تھی کہ شاید اس بار تقدیر بدل جائے لیکن میزبان ٹیم نے یہاں بھی پیشہ ورانہ کھیل پیش کرتے ہوئے پاکستان کو تینوں میچوں میں شکست دیکر اپنا شاندار ریکارڈ برقرار رکھا۔مسلسل شکستوں کا جمود توڑنے کیلئے
پرعزم ناتجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم اظہر علی کی قیادت میں آسٹریلین سرزمین پر اتری تو کسی کو بھی اس ٹیم سے معجزاتی کارکردگی کی توقع نہ تھی لیکن شائقین کرکٹ اس حد تک ابتر کارکردگی کی بھی توقع نہیں کررہے تھے۔سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں ٹیم مینجمنٹ نے محمد عباس کو باہر بٹھانیکا حیران کن فیصلہ کیا جسکے نتیجے میں بالنگ لائن مکمل طور پر ناکام رہی اور پاکستان کو میچ میں اننگز اور 5رنز سے ناکامی کا منہ
دیکھنا پڑا۔سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں عباس کی فائنل الیون میں شمولیت بھی آسٹریلیا خصوصا ڈیوڈ وارنر کو رنز کے ڈھیر لگانے سے نہ روک سکی اور آسٹریلین اوپنر نے ٹرپل سنچری بنا کر اپنی ٹیم کو 589رنز کا مجموعہ ترتیب دینے اہم کردار ادا کیا۔پاکستانی بیٹنگ لائن ایک مرتبہ پھر دونوں اننگز میں ناکامی سے دوچار ہوئی اور آسٹریلیا نے میچ میں اننگز اور 48رنز سے باآسانی کامیابی حاصل کر کے ایک اور ٹیسٹ میچ چوتھے ہی دن ختم کردیا۔