سرفراز احمد کو ٹیم میں ہونے والی گروپ بندی کا علم تھا لیکن پھر بھی وہ یہ کام نہ کر سکے، معین خان کا حیران کن دعویٰ

19  جون‬‮  2019

اسلام آباد(آن لائن)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان نے کہا ہے کہ اگر ٹیم کے موجودہ کپتان سرفراز احمد کو ٹیم میں ہونے والی گروپ بندی کا علم تھا لیکن وہ پھر بھی اسے ختم نہ کرواسکے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ کپتانی کے اہل نہیں ہیں۔کراچی میں ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معین خان نے ٹیم میں گروپ بندی، قومی ٹیم کی ورلڈکپ میں کارکردگی اور

ٹیم کی ایونٹ میں واپسی کی بات کی۔واضح رہے کہ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق بھارت کے خلاف شکست کے بعد سرفراز احمد نے ڈریسنگ روم میں بغیر کسی کھلاڑی کا نام لیے کہا تھا کہ اگر ان کے ساتھ کچھ برا ہوا تو ان کے ساتھ مزید لوگ جائیں گے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مذکورہ معاملے پر سوال کے جواب میں معین خان نے بتایا کہ انہوں نے سرفراز احمد کے اس بیان کو نہیں سنا، تاہم اگر ایسے کچھ الفاظ سرفراز احمد نے کہے ہیں وہ غلط ہیں کیونکہ ابھی ٹورنامنٹ ختم نہیں ہوئے۔سابق وکٹ کیپر بیٹسمین نے کہا کہ ٹیم میں اگر گروپ بندی ہے اور سرفراز اس پر قابو پانے میں ناکام ہوگئے ہیں تو وہ پھر کپتانی کے اہل نہیں ہیں۔قومی ٹیم کی صلاحیت سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ ٹیم جب مشکل میں آتی ہے تو اس کے بعد وہ مزید ابھر کر سامنے آتی ہے، ابھی ٹیم کی سیمی فائنل میں پہنچنے کی امیدیں ختم نہیں ہوئیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے تمام میچز جیتنے ہوں گے، تاہم جب ٹیم دلیری کے ساتھ کھیلتی ہے تو غیبی مدد بھی شامل ہوجاتی ہے۔کپتانی اور سیف سلیکٹر کو ہٹانے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘ یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ کس کو رکھنا چاہیے اور کس کو نکال دینا چاہیے، کیونکہ ابھی ورلڈکپ جاری ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…