اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈیرن سیمی دنیائے کرکٹ کا وہ درخشاں ستارہ ہے جس نے اپنے عزم اور حوصلے سے ناممکن کو ممکن بناتے ہوئے اپنے ملک ویسٹ انڈیز کو ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا تحفہ دیا۔ ڈیرن سیمی نے نہایت نامساعد حالات میں ٹیم کو یکجا کرتے ہوئے
ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈین کرکٹ ٹیم کی قیادت کی۔ اپنے ایک بیان میں ڈیرن سیمی نے بتایا تھا کہ کرکٹ بورڈ کی جانب سے ورلڈ کپ میں ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ انتہائی برا رویہ رکھا گیا ، حالات تو یہ تھے کہ جب ویسٹ انڈین ٹیم دبئی پہنچی تو ان کے پاس وردیاں تک نہیں نہیں تھیں اور سپانسر کا تو نام و نشان بھی دور تک نہیں تھا۔ انہی حالات میں ڈیرن سیمی نے ویسٹ انڈین کرکٹ ٹیم کی قیادت کی اور انتہائی حیران کن حالات میں ورلڈ کپ جیت کر فخر سے سر بلند کئے وطن واپس لوٹے ۔ کرکٹ بورڈ کا رویہ پھر بھی تبدیل نہ ہوا اور ڈیرن سیمی سمیت دیگر کھلاڑیوں کو بھی مجبورکر دیا گیا کہ وہ ٹیم کو خیر باد کہہ دیں۔ بورڈ کے ان حکام میں ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ کے سربراہ ڈیوڈ کیمرون بھی شامل تھےاور اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب ورلڈ الیون بمقابلہ پاکستان کرکٹ میچ کےآخری میچ کے بعد میڈلز دینے کیلئے سٹیج پر ڈیوڈ کیمرون موجود تھے اور ورلڈ الیون کے کھلاڑی بالترتیب شم آملا، ان کے بعد تمیم، پال کولنگ ووڈ ڈیوڈ ملر اور پھر سیمی ان سے میڈلز وصول کرنے کیلئے لائن میں کھڑے تھے کہ تمیم اقبال کو میڈل ملتے ہی ڈیرن سیمی لائن توڑتے ہوئے گرائونڈ سے باہر چلے گئے۔ بعد ازاں سیمی نے کہا کہ ان کا مقصد ڈیوڈ کیمرون کو نظر انداز کرنا نہیں تھا جن سے ان کا پرانا تنازع چل رہا ہے بلکہ انھیں ٹوائلٹ کی حاجت محسوس ہوئی، اس لیے اچانک ڈریسنگ روم واپس لوٹنا پڑا۔