قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ آسٹریلیا میں شکست کی اصل وجہ سامنے لے آئے

27  جنوری‬‮  2017

کینبرا(آئی این پی)دورے میں ٹیسٹ میچ، اور پھر ایک روزہ میچوں میں بابر اعظم اور شرجیل خان کی بیٹنگ نے پچھلے سات ماہ سے پاکستان کی کوچنگ کرنے والے آرتھر کو متاثر کیا۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈٖ کوچ مکی آرتھر نے آسٹریلیا کے خلاف قومی کرکٹ ٹیم کی ناکامی کا ذمہ دار ناقص فیلڈنگ کوقرار دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ نتائج کے اعتبار سے دورہ آسٹریلیا بہت مایوس کن تھا ، ہم نے فیلڈنگ پرسب سے زیادہ دھیان دیا تھا ،

ہمارا اگلا دورہ ویسٹ انڈیز کا ہے اور ایک دفعہ پھر ہماری ساری توجہ فٹنس اور فیلڈنگ پر مرکوز ہوگی ،پاکستان سپر لیگ ختم ہونے کے بعد ہم کیمپ لگائیں گے اور مزید محنت کریں گے، ہمیں ایک روزہ میچوں میں بہت بہتری لانی ہے۔ جمعہ کوکرکٹ آسٹریلیاکی ویب سائٹ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دورہ آسٹریلیا میں مکمل ناکامی کی اصل وجہ ٹیم کی ناقص فیلڈنگ اور آسٹریلوی بلے باز ڈیوڈ وارنر کی شاندار کارکردگی ہے۔۔ انھوں نے کہا: ‘ڈیوڈ وارنر کی بیٹنگ اور ہماری خراب فیلڈنگ دونوں ٹیموں کے درمیان مرکزی فرق تھا۔مکی آرتھر نے کہا کہ بالرز کی کارکردگی مجموعی طور پر مناسب رہی لیکن خراب فیلڈنگ کی وجہ سے وہ بہتر کارکردگی نہیں دکھا سکے۔ ‘آپ یقین کریں یا نہ کریں، ہم نے فیلڈنگ پرسب سے زیادہ دھیان دیا تھا۔ ہم سات مہینے سے ٹیم کے ساتھ محنت کر رہے ہیں تاکہ ان کی صحت، فٹنس اور فیلڈنگ میں بہتری آسکے لیکن کچھ درستگی کی باوجود حقیقت یہ ہے کہ ہم بقیہ ٹیموں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں۔’انھوں نے کہا کہ ہمارا اگلا دورہ ویسٹ انڈیز کا ہے اور ایک دفعہ پھر ہماری ساری توجہ فٹنس اور فیلڈنگ پر مرکوز ہوگی۔پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ختم ہونے کے بعد ہم کیمپ لگائیں گے اور مزید محنت کریں گے۔مکی آرتھر نے اعتراف کیا کہ نتائج کے اعتبار سے دورہ آسٹریلیا بہت مایوس کن تھا۔’

یہاں آنے سے پہلے ہم بہت پر امید تھے کہ اچھا کھیل کے جائیں گے، خاص طور پر ٹیسٹ میچوں میں ہمیں بہت امید تھی۔ البتہ ایک روزہ میچوں میں ہمیں بہت بہتری لانی ہے۔ ہم اس طرز کی کرکٹ میں آٹھویں درجے پر ہیں جبکہ آسٹریلیا پہلے درجے پر اور اس سیریز کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان فرق صاف ظاہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈنگ کے علاوہ دوسری بڑی مشکل ڈیوڈ وارنر کو قابو کرنا تھا جنھوں نے پاکستان کے تمام حربوں کو ناکام بناتے ہوئے ٹیسٹ میچوں میں 71 کی اوسط کے ساتھ 356 رنز سکور کیے، جن میں دو برق رفتار سنچریاں بھی شامل تھیں۔ایک روزہ میچوں میں وارنر کی کارکردگی مزید بہتر ہوئی اور پانچ میچوں میں انھوں نے 73 کی اوسط سے 367 رنز بنائے اور یہاں بھی دو سینچریاں داغ دیں۔’وارنر کی بیٹنگ دونوں ٹیموں کے درمیان اصل فرق تھی۔ ایک میچ میں انھوں نے 130 رنز بنائے اور اگلے میچ میں 170 سے زیادہ رنز بنائے، اور وہ بھی انتہائی تیز رفتاری سے بیٹنگ کرتے ہوئے۔ اس قسم کی بیٹنگ سے ہدف 310 کے بجائے 370 تک پہنچ جاتا ہے جس کو حاصل کرنا تقریبا ناممکن ہو تا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹیم کا حالیہ دورہ آسٹریلیا ناکامی کا ایک نہ تھمنے والے سلسلہ تھا جہاں آٹھ میچوں میں سے پاکستان کو سات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔فیلڈنگ کا معیار پہلے بھی اچھا نہ تھا لیکن سڈنی میں کھیلے گئے

ایک روزہ میچ میں شرمناک حد تک خراب فیلڈنگمیرے لیے بہت تکلیف دہ تھی۔دوسری جانب ڈیوڈ وارنر کی برق رفتار بیٹنگ ان کے لیے پورے دورے میں درد سر بنی رہی۔ رپورٹ کے مطابق ٹیسٹ میچوں میں تین صفر سے شکست اور ایک روزہ میچوں میں چار ایک سے شکست کے باوجود مکی آرتھر کو پاکستان کی بیٹنگ میں کچھ امید کی کرن نظر آئی۔

روایتی طور پر ایشیائی اور بالخصوص پاکستانی بلے باز آسٹریلیا کی تیز پچوں پر ہمیشہ ناکام رہے ہیں لیکن اس دورے میں ٹیسٹ میچ، اور پھر ایک روزہ میچوں میں بابر اعظم اور شرجیل خان کی بیٹنگ نے پچھلے سات ماہ سے پاکستان کی کوچنگ کرنے والے آرتھر کو متاثر کیا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…