احمد آباد (نیوز ڈیسک) 1998کے کرکٹ ورلڈ کپ سیمی فائنل تک بھارت کی رسائی کو یقینی بنانے والے بھالہ جی ڈامور کیلئے زندگی نے ایک ایسی گگلی کروائی ہے کہ اس کیلئے اسے کھیلنا مشکل ہوگیا ہے۔ آل راو¿نڈر جنہیں افتتاحی ایونٹ میں شاندار پرفارمنس پر مین آف دی سیریز کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا، آج تین وقت کی روٹی کے حصول کیلئے بھیڑیں چرانے پر مجبور ہیں۔38سالہ بھالہ جی کو کرکٹ کے میدان میں اپنی شاندار پرفارمنس کی وجہ سے شہرت کیا ملی، پوراملک ہی ان کے گن گانے لگا کوئی ان کی شاندار پرفارمنس پر انہیں سچن ٹنڈولکر کا ثانی کہتا تو کوئی قومی کرکٹ ٹیم کو سٹمپنگ کے گر بھالہ جی سے سیکھنے کو کہتا لیکن ورلڈ کپ کے بعد میڈیا بلائنڈ ٹیم کو کیا بھولا، بھارتی عوام کی یادداشت سے بھی بھالہ جی باہر ہوگئے۔بھالہ جی نے اپنے کیریئر میں 125میچز کھیلے جن میں ڈیڑھ سو وکٹس لینے کے علاوہ3125 رنز بنائے۔ وہ آج بھی بھارت کی بلائنڈ ٹیم کے سب سے زیادہ وکٹس لینے والے کھلاڑی مانے جاتے ہیں تاہم زندگی گزارنے کیلئے یہ اعزازات کافی نہیں ہوتے۔ بھالہ جی کہتے ہیں کہ انہیں امید تھی کہ ورلڈکپ کے بعد انہیں نوکری مل جائے گی تاہم معذوروں اور کھیلوں کے لئے کوٹہ مخصوص ہونے کے باوجود بھی ایسا نہ ہوسکا۔ سرکاری سطح پر اگر کچھ ملا بھی تو محض گجرات حکومت کی جانب سے ایک حوالہ نامہ۔ بھالہ جی کی اہلیہ انو بینا اور کھیتوں میں کام کرتی ہیں۔ بھالہ جی کو وراثت میں اپنے بھائی کے ہمراہ ایک فارم ملا ہے تاہم وہ ان کی گزراوقات کیلئے کافی نہیں، لیکن شائد بھالہ جی آج بھی حکومت سے امید لگائے بیٹھے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹپکتی چھت اور بوسیدہ دیواروں والے ایک کمرے کے گھر میں بھی بھالہ جی نے کرکٹ کیریئر کے دوران ملنے والے سرٹیفیکٹس اور تعریفی خطوط کو فریم میں مقید کرکے آویزاں کررکھاہے ۔