دبئی(نیوز ڈیسک) آئی سی سی کا نیا کوڈ آف کنڈکٹ عالمی کرکٹ میں نافذ العمل ہوگیا، نئی پلیئنگ کنڈیشنز کے تحت امپائرز کو زیادہ اختیارات مل گئے، نان اسٹرائیک اینڈ پر ٹہلنے والے بیٹسمینوں کی بھی اب خیر نہیں ہوگی، شاٹ کھیلنے سے پہلے ہی وکٹ کیپر اور فیلڈرز کو اپنی جگہ چھوڑنے کی اجازت مل گئی۔تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کی جانب سے نئے ترمیم شدہ کوڈ آف کنڈکٹ کا عالمی سطح پر نفاذ ہوگیا، ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 کی پلیئنگ کنڈیشنز میں جو تبدیلیاں کی گئی تھیں ان کا بھی اطلاق ہوگیا ہے۔ بنگلہ دیش و جنوبی افریقہ اور زمبابوے و بھارت کے درمیان جمعے سے شروع ہونیوالی ون ڈے سیریز نئی کنڈیشنز کے تحت کھیلی جائینگی، اس میں بیٹنگ پاور پلے نہیں ہوگا جبکہ آخری دس اوورز میں 5 فیلڈرز کو سرکل سے باہر تعینات کرنے کی اجازت ہوگی۔اسی طرح ون ڈے میں اگر دوسری ٹیم بیٹنگ کررہی ہو اور میچ اپنے اختتام پر دکھائی دینے لگے، اتنے میں وقفے کا وقت آ جائے تو پھر کسی بھی سائیڈ کا کپتان امپائر سے بریک کو آگے بڑھانے کی درخواست کر سکتا ہے، اس پر کھیل 15 منٹ یا کم سے کم 4 اوورز تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح اگر بریک لے لی مگر میچ اختتام کے قریب ہے تو پھر ریفری وقفے کا وقت کم کرسکتا ہے۔ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 میں ہر قسم کی نو بال پر فری ہٹ دی گئی ہے، اگر یہ بہت زیادہ فیلڈرز سرکل سے باہر ہونے پر دی گئی تو پھر فری ہٹ سے قبل فیلڈ کو تبدیل کرنا ہوگا۔ ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 تینوں فارمیٹ میں اب فیلڈرز اور وکٹ کیپر کو بیٹسمین کے شاٹ کھیلنے سے پہلے اپنی جگہ چھوڑنے کی اجازت دیدی گئی مگر وہ صرف بیٹسمین کے کھیلنے کا انداز دیکھ کر اپنی جگہ چھوڑ سکتے ہیں۔
تینوں ہی فارمیٹ میں بولر کو اجازت دے دی گئی کہ اگر وہ نان اسٹرائیک پر موجود بیٹسمین کو کریز سے باہر دیکھتے ہیں تو پھرگیند کیلئے اپنا بازو گھمانے سے پہلے بھی انھیں رن آوٹ کرسکتے ہیں۔امپائرز کو اختیار دیا گیا کہ وہ ایک اوور میں مقررہ تعداد سے زیادہ باونسرز کرنے، کمر سے اوپر فل ٹاس کرنے اور پچ کے ڈینجر ایریا میں دوڑنے والے بولر کیخلاف فوری رپورٹ کرسکتے ہیں۔ اسی طرح اگر کسی میچ میں اسپائیڈر کیم استعمال ہورہا ہے تو امپائر یہ دیکھنے کیلئے گیند نے کیم یا اس سے منسلک تار کو چھوا یا نہیں تھرڈ امپائر کی مدد حاصل کرسکتے ہیں۔
نئے آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کا عالمی مقابلوں میں نفاذ
10
جولائی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں