لاہور(نیوز ڈیسک)اپنی ٹیم کی ناقص ترین کارکردگی کا خوف ہے کہ زمبابوے کی ورلڈ کپ میں بہترین کارکردگی کا رعب، کہ پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے کیوریٹرز کو بیٹنگ وکٹوں کی تیاری کی ہدایت کی ہے۔ قذافی اسٹیڈیم میں تین وکٹوں پر کام کیا جا رہا ہے، وکٹوں پر گھاس ہو گا نہ نمی، کیوریٹرز کے ساتھ ساتھ موسم بھی پاکستانی بیٹسمینوں کیلئے مددگار ہو گا اور یوں کرکٹ شائقین کو بے جان اور ڈیڈ وکٹوں پر ان وکٹوں جیسی ہی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔
کہتے ہیں کہ شائقین کرکٹ سٹیڈیم میں چھکے چوکے ہی دیکھنے آتے ہیں لیکن جو لوگ کرکٹ کے چاہنے والے ہیں وہ صرف چھکے چوکے نہیں بلکہ بولرز کی طرف سے خوفناک یارکرز اور طوفانی بونسرز بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔ وکٹ میں بولرز کیلئے جان ہو تبھی گیند بیٹسمین کے بلے پر بھی جم کر آتا ہے لیکن جب وکٹ ڈیڈ اور بے جان ہو تو اچھی شاٹس کھیلنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ قذافی سٹیڈیم کی وکٹیں ایک تو ویسے ہی بلے بازوں کی جنت سمجھی جاتی ہیں، اوپر سے گرم اور خشک موسم، ساتھ ہی تمام میچ سہ پہر کے بعد شروع ہوں گے یعنی بولرز کیلئے کہیں سے بھی مدد دستیاب نہیں ہو گی۔ اس کے باوجود وقار یونس نے کیوریٹرز کو ہدایت کی ہے کہ بیٹنگ فرینڈلی وکٹیں تیار کی جائیں تا کہ کسی بھی قسم کی ممکنہ شکست کے خطرے کو ٹالا جا سکے۔
پاکستانی ٹیم بنگلہ دیش میں تینوں ون ڈے میچ ہارنے کے بعد ون ڈے رینکنگ میں9 ویں نمبر پر چلی گئی ہے، زمبابوے کی ٹیم 10ویں نمبر پر ہے اور اگر زمبابوے نے بھی پاکستانی ٹیم کا وہی حال کیا جو بنگلہ دیش نے کیا تھا تو پاکستانی ٹیم 10ویں نمبر پر چلی جائے گی اور زمبابوے کی ٹیم 9ویں نمبر پر پہنچ جائے گی۔ شاید اسی خطرے کو بھاپنتے ہوئے وقار یونس نے شکست کو ہر صورت ٹالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وقار یونس کی تمام تر توجہ ون ڈے میچوں پر ہے۔ ون ڈے میچوں سے قبل 2 ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز بھی ہو گی لیکن نہ کوچ وقار یونس کو ٹی ٹوئنٹی میچوں میں دلچسپی ہے اور نہ کپتان شاہد آفریدی کو جو ان دنوں کاﺅنٹی میں مصروف ہیں۔
زمبابوے کی ٹیم نے ورلڈ کپ میں اچھی کارکردگی دکھائی اور امکان ہے کہ وہ ہوم گراﺅنڈ کے باوجود پاکستانی ٹیم کیلئے تر نوالہ ثابت نہیں ہو گی۔ ٹیم اپنے بہترین بیٹسمین برینڈن ٹیلر سے تو محروم ہے جو ورلڈ کپ کے دوران ہی ریٹائر ہو گئے تھے لیکن ٹیم میں ایلٹن چیگومبرز، شین ولیمز، کریگ اروین، سکندر رضا، ہملٹن مساکاڈزا اور موتمبامی جیسے سینئر کھلاڑی موجود ہیں، تجربے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ٹیم پاکستان کی نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم سے سینئر ہے۔ زمبابوے کی ٹیم اب تک صرف 3 ون ڈے میچوں میں ہی پاکستان کو ہرا پائی ہے اور پاکستان نے 43 میچ جیتے ہیں لیکن اب صورتحال مختلف دکھائی دیتی ہے اور اگر زمبابوے کی ٹیم جیت جاتی ہے تو یہ انہونی نہیں ہو گی۔
وقاریونس زمبابوے سے بھی ڈر گئے، بیٹنگ وکٹیں تیار کرنے کی ہدایت
17
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں