لندن پاکستان کا ورلڈ کپ چمپئن بننا ناقدین کو اب تک ہضم نہیں ہوا عالمی چمپئن نہ بننے کا افسوس لئے انگلیڈ ٹیم اب ابھی 1992ورلڈ کپ کو متنازع بنانے کی کوششیں کررہی ہیں 23سال قبل میلبرن میں ہونیوالے فائنل میں جاوید میانداد اور کپتان عمران خان نے جو فتح گر اننگز کھیلی اسے آج تک انگلش ٹیم نہیں بھولی بلکہ پاکستان کی کامیابی کا قصور اپنی کارکردگی کے بجائے امپائرز کے فیصلوں اور ٹیکنالوجی کو دے رہی ہے 1992ورلڈ کپ کے فائنلسٹ ٹیم میں شامل انگلش فاسٹ بالر ڈیرک پرنگل سمجھتے ہیں کہ اگر اس وقت ریفرل سسٹم ہوتا تو انگلینڈ ورلڈ کپ جیت چکا ہوتا کیونکہ پاکستان کے 25رنز پر 3وکتیں گرنے کے بعد جاوید میاندادکو انہوں نے ایلبی ڈبلیو کردیا تھا تاہم امپائر اسٹیو بکنر نے آؤٹ نہیں دیا حالانکہ بطور بالر میں جانتا تھا کہ گیند لیگ اسٹمپ کو مس نہیں کررہی تھی بلکہ وکٹ کے مڈل میں تھی لیکن زور دار اپیل کے باوجود امپائر کی انگلی نہیں اٹھی انگلش فاسٹ بالر کا کہنا ہے کہ اگر میگا ایونٹ میں ریفرل سسٹم ہوتا تو جاوید میانداد آؤٹ ہوچکے ہوتے میانداد اور عمران خان نے 193رنز کی پارٹنر شپ جوڑ کر ہماری امیدوں پر پانی پھیر دیا ڈیرک پرنگل نے انٹرویو میں کہا کہ اگر امپائر میانداد کو آؤٹ دیتے تو آج انگلینڈ کو ورلڈ کپ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔