جب حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے شوہر حضرت ختیس رضی اللہ عنہ بن حذافہ السہمی کا انتقال ہوا جو سابقین اولین میں سے تھے اور غزوہ بدر میں کاری زخم لگا جس سے جانبر نہ ہو سکے تو عدت گزرنے کے بعد
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے ملے، ان سے حفصہ رضی اللہ عنہا کے رشتہ کی بات کی۔ فرمایا کہ اگر آپ چاہیں تو میں حفصہ رضی اللہ عنہا کا آپ سے نکاح کر دوں۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس بارے میں سوچوں گا۔ کچھ دنوں کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ میں نے یہ سوچا ہے کہ ابھی نکاح نہ کروں۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ، ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان پر حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو حفصہؓ سے آپ کا نکاح کر دوں؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش رہے، کوئی جواب نہیں دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس بات پر شدید غصہ آیا، اتنا غصہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر نہ آیا ہو گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کچھ دن توقف کیا پھر رسول اللہﷺ نے اپنے لئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حفصہ رضی اللہ عنہا کا پیغام نکاح دیا
اس کے بعد ابوبکررضی اللہ عنہ بھی ان سے ملے اور حضر تعمر رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے، شاید تم کو مجھ پر اس وقت غصہ آیا ہو جب تو نے حفصہ رضی اللہ عنہا کا رشتہ مجھے پیش کیا مگر میں نے جواب نہیں دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب تو نے حفصہ رضی اللہ عنہا کا رشتہ پیش کیا تو مجھے جواب دینے سے صرف یہ بات مانع تھی کہ میں جانتا تھا کہ رسول اللہﷺ نے اس کا ذکر کیا تھا اور میں سرکار دوعالمﷺ کے راز کو فاش نہیں کر سکتا تھا اگر آنحضرتﷺ نہ کرتے تو میں ضرور قبول کرتا۔