اسلامی تاریخ کے عظیم سپہ سالار صلاح الدین ایوبی نے 29 ستمبر 1182 کو دریائے اردن عبور کیا تاکہ کرک اور شوباک پر موجود فوجوں کو آڑے ہاتھوں لے اوراس میں کامیابی حاصل کرکے اس نے کافی فوجیوں کو قیدی بنا لیا-
اس وقت وہ افواج جو Guy of Lusignan کے ماتحت تھیں انہیں sepphoris کے علاقے سے ہٹا کر الفولا بھیج دیا گیا- دوسری جانب صلاح الدین ایوبی نے 500 فوجیوں پر مشتمل ایک چھوٹا سا گروپ بھیجا جو ان فوجیوں کو ڈرا دھمکا سکیں اور خود عین جالوت کی جانب پیش قدمی شروع کردی- صلیبی افواج اس وقت کی سب سے زیادہ بڑی اور طاقتور افواج میں شمار ہوتی تھی مگر اس کے باوجود صلاح الدین کے لشکر نے ان کو شکست دی اور عین جالوت کی جانب بڑھنے لگے- ایوبی فوج نے زرین فوربلیٹ اور تبور کی پہاڑی پر کئی حملے کیے- Chatillon کے بادشاہ رینالڈ نے مسلمان تاجروں اور حاجیوں کو دریائے احمر کے راستے پریشان کیا- یہ وہ راستہ تھا جو صلاح الدین ایوبی آمد و رفت کے لیے کھلا رکھنا چاہتا تھا- اس کے جواب میں صلاح الدین نے 30 چھوٹی کشتیوں پر مشتمل ایک بیڑا تیار کروایا اور سنہ 1182 میں بیروت پر حملہ کر دیا اور اس بادشاہ کی سلطنت کو تہس نہس کر دیا- رینالڈ نے شہرِ مکہ اور مدینہ پر حملہ کرنے کی دھمکی دی تھی اور میں حاجیوں کے قافلوں کو لوٹاتھا-