پرنسس آف ہارٹ لیڈی ڈیانا جس کی زندگی تشنہ لبی کی ایسی داستان ہے جس نےہر کسی کو رلادیا ۔ جسے چاہتی وہ دل کو چھلنی اور روح کو جھنجھوڑ دیتا۔ شہزادہ چارلس ، ڈاکٹر حسنات ، دودی الفائد ایسے کردار ہیں جنہوں نے لیڈی ڈیانا کی زندگی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کا المیہ تھا کہ ساری دنیا کے دل موہ لینے والی اس نیلی آنکھوں والی شہزادی کا کوئی دل نہ رکھ سکا۔
شہزادی کی زندگی نشیب و فراز کا وہ سمندر تھی جس پر جتنی بھی بات کی جائے کم ہے۔ شہزادی کی شہزادہ چارلس سے طلاق سے موت تک کی زندگی کے چند ایسے گوشے جو ڈیانا کی موت کی تحقیقات کرنیوالی عدالتی جیوری کے دوران سامنے آئے جنہیں بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ میں بھی شائع کیا گیانذر قارئین ہیں۔ شہزادی ڈیانا کے شاہی خدمتگار نے ہائی کورٹ کی تحقیقاتی جیوری کو بتایا ہے کہ لیڈی ڈیانا کی ماں نے مسلمان مردوں سے تعلقات رکھنے پر شہزادی کو ’طوائف‘ کہا جس کے بعد ماں بیٹی میں بول چال بند ہو گئی تھی۔شہزادی ڈیانا کے خدمتگار پال برل نے پیر کو تحقیقاتی کمیشن کو بتایا کہ لیڈی ڈیانا پاکستانی ڈاکٹر حسنات خان کے عشق میں مبتلا تھی اور شادی کی خواہشمند تھی۔پال برل نے کہا کہ ایک دفعہ شہزادی ڈیانانے ٹیلیفون کا ریسیور ان کے کان کے نزدیک کر دیا تھا تاکہ وہ سن سکیں کہ ان کی ماں مسز فرانسس شینڈکِڈ ان کو کیا کہہ رہی تھیں۔شہزادی ڈیانا اور دودی الفائد اگست انیس سو ستانوے میں پیرس میں ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہائی کورٹ دودی الفائد کے والد کی درخواست پر تحقیق کر رہی ہے جس میں انہوں نے الزام لگایا ہے کہ شہزادی کو قتل کروایا گیا تھا۔ شاہی ملازم نے کہا کہ اس نے شہزادی ڈیانا کی ماں کو یہ کہتے سنا: ’تم مسلمان مردوں کے ساتھ ڈیٹنگ کرتی ہو۔۔ طوائف کہیں کی!‘ میں نے
شہزادی ڈیانا کی ماں کو کہتے سنا ’تم مسلمان مردوں کے ساتھ ڈیٹنگ کرتی ہو۔۔ طوائف کہیں کی!‘اس گفتگو کے بعد ماں بیٹی میں بات چیت کا سلسلہ ختم ہوگیا اور دو ماہ بعد، اگست 1997 میں شہزادی ڈیانا کا دودی الفائد کے ہمراہ ایک کار حادثے میں انتقال ہو گیا۔پال برل نے کہا شہزادی ڈیانا ڈاکٹر حسنات خان سے محبت کرتی تھی۔’دونوں کے مابین دو برس تک دوستانہ مراسم رہے
اور ڈاکٹر حسنات اکثر کنسگٹن محل میں شہزادی سے ملنے آیا کرتے تھے۔‘تحقیق کرنے والے جج کے دریافت کرنے پر پال برل نے کہا کہ شہزادی ڈیانا نے ایک بار ان سے پوچھا تھا کہ کیا ان کی ڈاکٹرحسنات سے شادی کا پرائیویٹ انتظام ہو سکتا ہے؟پال برل نے کہا کہ ڈاکٹر حسنات شادی کرنے سے جھجک رہے تھے اور پھر دونوں نے 1997 میں قطع تعلق کر لیا۔پال برل نے کہا کہ
ان کے خیال میں لیڈی ڈیانا دودی الفائد سے شادی کرنے کے بارے میں سنجیدہ نہیں تھی اور دودی سے تعلق ڈاکٹر حسنات کی یاد سے پیچھا چھڑانے کی کوشش تھی۔ دودی اور ڈیانا کا تعلق عارضی تھا۔پال برل نے کہا کہ دودی الفائد نےلیڈی ڈیانا کو تحفے میں انگوٹھی دی تھی لیکن یہ انگوٹھی منگنی کی نہیں بلکہ دوستی کی تھی۔پال برل نے کہا کہ جب دودی اور ڈیانا میں تعلقات بڑھنا شروع ہوئے
تو انہوں نے شہزادی کو کہا تھا ’اب وہ (دودی) انگوٹھی پیش کرےگا۔‘شہزادی ڈیانا نے جواباً کہا اگر وہ (دودی) انگوٹھی پیش کرے تو انہیں کیا کرنا چاہیے۔ پال برل نے کہا کہ انہوں نے شہزادی کو مشورہ دیا کہ اگر دودی الفائد انگوٹھی پیش کرے تو وہ اسے دائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں پہنیں جس سے وہ فوراً سمجھ جائے گا کہ منگنی نہیں بلکہ دوستی ہوئی ہے۔
شاہی ملازم نے کہا کہ جب دودی الفائد نے پیرس میں شہزادی کو انگوٹھی پیش کی تو شہزادی نےانہیں فون کرکے بتایا کہ تم صحیح کہتے تھےانگوٹھی آئےگی اور انگوٹھی آ گئی ہے۔پال برل نے کہا کہ شہزادی ڈیانا نے انگوٹھی دائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں پہنی۔تحقیقاتی جج کے ایک سوال پر کہ کیا شہزادہ چارلس شہزادی کو قتل کروا سکتے ہیں۔ شاہی ملازم نے کہا کہ وہ نہیں
سمجھتے کہ شہزادہ چارلس اپنے بچوں کی ماں کو قتل کروانے کا سوچ سکتا تھا۔ شہزادی ڈیانا ڈاکٹر حسنات خان سے محبت کرتی تھی اور شادی کرنا چاہتی تھی۔ ڈاکٹر حسنات شادی سے جھجک رہے تھے اور پھر دونوں نے 1997 میں قطع تعلق کر لیا۔‘ تحقیقاتی جج نے شہزادی کے قتل سے متعلق سوال اس تحریری نوٹ کے حوالے سے پوچھا جس میں شہزادی ڈیانا نے خدشہ ظاہر کیا تھا
کہ شہزادہ چارلس انہیں حادثے میں مروانا چاہتے ہیں۔پال برل نے کہا شہزادی ڈیانا علیحدگی کے باوجود بھی شہزادہ چارلس کے بارے اچھے جذبات رکھتی تھی۔پال برل نے شہزادی ڈیانا کی موت کے بعد ملکہ الزبتھ سے نوے منٹ تک ہونے والی اپنی ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ ملکہ الزبتھ نے اسے یہ کہہ کر محتاط رہنے کا مشورہ دیا تھا کہ کچھ ’طاقتیں‘ سرگرم ہیں۔
پال برل نے کہا کہ اس نے ملکہ سے ’طاقتوں‘ کے بارے میں کوئی وضاحت طلب نہیں کی تھی اور اپنے طور ’طاقتوں‘ کے تین معنی اخذ کیے: اخباروں کے ایڈیٹر، اسٹیبلشمنٹ اور سکیورٹی ادارے۔پال برل نے کہا کہ شہزادی ڈیانا حاملہ نہیں تھیں اور وہ جانتے ہیں کہ لیڈی ڈیانا مانع حمل گولیاں استعمال کر رہی تھی۔سابق شاہی ملازم نے کہا کہ اس نے شہزادی کے سسر پرنس فلپ کی جانب سے لکھے جانے والے کچھ تندو تیز خطوط دیکھے تھے۔