دلچسپ معلومات ‎ آئی ایس آئی کے لوگو میں مار خور کیوں ہے ؟ لوگو میں مار خور کن دو چیزوں کو ظاہر کرتا ہے ؟

12  جنوری‬‮  2019

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بستی کے قریبی پہاڑ پر ایک مارخور رہتا تھااس مارخور نے وہ پہاڑ اس لئے چنا تھا کیونکہ اس پہاڑ پر بہت سے چھوٹے بڑے زہریلے سانپ رہتے تھے جو اپنی خبیث حرکتوں سے دوسرے جنگلی جانوروں اور انسانوں کو تنگ کرتے رہتے تھے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ مارخور سانپ کھا جاتا ہے تو ان سانپوں کا وہ شکار کیا کرتا تھا۔آہستہ آہستہ پہاڑ پر بسنے والی انسانی آبادی اور تمام مخلوقات میں

وہ مارخور مقبول ہوتا گیا۔ لوگ اسے نجات دہندہ سمجھنے لگے۔ اور اس سے پیار کرنے لگے۔دوسری طرف سانپوں میں کھلبی مچی ہوئی تھی۔وہ دن رات مارخور کو ڈسنے کا سوچتے رہتے۔ مگر جیسے ہی کوئی اسکے قریب آتا مارا جاتا۔ پھر جب کوئی سانپ مار خور کے ہاتھوں مارا جاتا تو یہ بات انکے خاندانوں میں بڑی عزت کی بات سمجھی جاتی تھی۔ جب کسی سانپ کے مرنے کی خبر آتی تو سب سانپ خوب روتے، آنسو بہاتے، اور مرنے والے سانپ کے دوستوں اور رشتےداروں کی تو اچھی خاصی مشہوری ہوجاتی تھی۔ کہ بیچارہ ظلم کے خلاف سچائی کی جدوجہد کرتا مارا گیاآہستہ آہستہ جب ان سانپوں نے دیکھا کہ مارخور کو براہ راست مقابلہ کر کے مارنا ناممکن ہے تو انہوں نے ایک خطرناک منصوبہ بنایاایک مارخور اب ہر سانپ کے پیچھے تو نہیں جا سکتا تھا تو انہوں نے سوچا کہ وہ ایک سانپ کو مارخور کے سامنے بھگائیں گے جب وہ اسکا پیچھا کرے گا اتنے میں دوسرے سانپ انسانی بستی میں داخل ہو کر انسانوں کو تنگ کیا کریں گےاور ایسا ہی ہوا۔اب مارخور کی موجودگی کے باوجود انسانی بستی اور دوسری معصوم جنگلی مخلوقات میں سے روز کوئی نہ کوئی سانپ کے کاٹنے سے مرنے لگا۔لوگوں میں سخت غم و غصہ پایا جانے لگا۔ کوئی کہتا کہ مارخور کو مار

دو خوامخواہ یہ یہاں رہ رہا ہے۔ اسکے رہنے کا کیا فائدہ جب یہ کچھ کر نہیں سکتا، کوئی کہتا کہ اسکو ذبح کر دو اسکے سینگ بیچ دیں گے۔جنگلی جانور بھی بہت پریشان تھے کہ آخرایسا کیا ہوا کہ ہمارا پیارا مارخور ان سانپوں کو دیکھ نہیں پا رہا۔ ایسے میں کچھ برفانی لومڑیاں جو مارخور کا گوشت کھانے کے خواب دیکھتی تھیں اور ہمیشہ ناکام رہتی تھیں میدان میں آگئیں۔ انہوں نے مارخور کے خلاف پوری مہم ہی چلا ڈالی۔

ہر طرف شور مچنے لگا کہ مارخور کا کیا فائدہ ؟مارخور بیچارہ دن رات محنت سے اپنے کام پر لگا رہتا۔ اسے خبر ہی نہ تھی کہ اس سے پیار کرنے والی مخلوقات اب اسکی دشمن بنتی جا رہی ہے۔اسکے خلاف سازشیں سنتی ہے اور اسکے دشمنوں کی ہر بات کا یقین کرتی جا رہی ہے۔اب مارخور تک بھی وہ نفرت پہنچنے لگی تھی۔ اور اسے نظر آرہا تھا کہ اسکا وہاں رہنےکا اب کوئی فائدہ نہیں۔اداس دل کے ساتھ ایک رات

وہ بستی کے قریبی ویرانے کی طرف جانے والے راستے پر بیٹھا تھا۔ کہ اس نے کچھ سانپ دیکھے مارخور کی بھوک تو کب کی مٹ چکی تھی اس نے انکا پیچھا نہیں کیااب سانپوں کو بڑی حیرت ہوئی کہ یہ پیچھے کیوں نہیں آرہا ہےاگر یہ جلدی نہ آیا تو بستی میں جانے والے سانپوں کو دیکھ لے گا اور انکا پول کھل جائے گا۔یہ سوچ کر وہ سانپ شور مچانے لگے جان بوجھ کر اسکے آس پاس منڈلانے لگے،

مارخور کو یہ بات کچھ عجیب لگی وہ حقیقت جاننے سونے کا بہانہ کرنے لگا۔اب ان سانپوں نے سوچا کہ شاید اب ہمیں اس سے کوئی خطرہ نہیں رہا کیونکہ اسکو اب اسکے چاہنے والوں کی حمایت حاصل نہیں رہی تو انہوں نے اس پر آوازیں کسنا شروع کر دیں۔ اور خوشی سے ناچنے لگے۔ناچتے ناچتے دوسرے سانپ بھی انکے قریب جمع ہونا شروع ہو گئے اور کچھ سانپ موقع عنیمت جانتے ہوئے بستی میں داخل ہونے لگے۔

جنہیں مارخور نے دیکھ لیا۔اب اسکی سمجھ میں ساری بات آگئی۔ اس نے نہایت پھرتی سے قریبی سانپوں کو ختم کیا اور بستی میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے سانپوں کی گردن دبوچ لی۔کہا جاتا ہے کہ اس رات سینکڑوں سانپ مارے گئے۔ اور برفانی لومڑیاں جو مارخور کے مرنے کے انتظار میں رالیں ٹپکا رہی تھیں پھر سے بھوکی رہ گئیں۔سنا ہے کہ آج بھی اس علاقے میں سانپ ان مرنے والے سانپوں کی یاد میں موم بتیاں جلاتے ہیں

اور لومڑیاں دوسری تمام مخلوقات میں خوب بن ٹھن بال کٹا کر جاتی ہیں اور مارخور کے خلاف باتیں کرتی ہیں اور اس رات والے واقعے کو مارخور کی حیوانیت، ظلم اور درندگی بتاتی ہیں۔کچھ انکا یقین کر لیتے ہیں اور کچھ انہیں مار کر بھگا دیتے ہیں۔ لیکن سانپ آج بھی جب اپنے گھروں سے نکلتے ہیں تو وصیت کر کے نکلتے ہیں کہ”اگر مجھے کچھ ہوا تو اسکا ذمےدار صرف اور صرف مارخور ہوگا”ﻣﺎﺭﺧﻮﺭ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﺎ ﻗﻮﻣﯽ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ

ﺍٓﺋﯽ ﺍﯾﺲ ﺍٓﺋﯽ ﮐﺎ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﻧﺸﺎﻥ ﻣﺎﺭﺧﻮﺭ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﺩﻭ ﺑﮍﯼ ﻭﺟﻮﮨﺎﺕ ہوسکتی ﮨﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺗﻮ ﯾﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﺎ ﻗﻮﻣﯽ ﺟﺎﻧﻮﺭﮨﮯ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺍٓﺋﯽ ﺍﯾﺲ ﺍٓﺋﯽ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮨﯽ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﮭﯿﺲ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﮯ ﺳﺎﻧﭗ ﭘﮑﮍﻧﺎ ﯾﮧ ﺳﺎﻧﭗ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﮯ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮑﮯ ﺑﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮑﮯ ﺭﻭﺍﺑﻂ ﮐﺌﯽ ﻏﯿﺮﻣﻠﮑﯽ ﺯﮨﺮﯾﻠﮯ ﻧﺎﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻨﮑﯽ ﯾﮧ ﭘﻮﺟﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟﺍﯾﺴﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺳﺎﻧﭙﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻝ ﺩﮨﻞ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺐ ﯾﮧ ﻣﺎﺭﺧﻮﺭ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺳﯽ ﻟﺌﮯ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﮨﻤﯿﮟ ﮐﭽھ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﺍﺳﮑﺎ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭ ﻣﺎﺭﺧﻮﺭ ﯾﻌﻨﯽ ﺍٓﺋﯽ ﺍﯾﺲ ﺍٓﺋﯽ ﮨﻮﮔﯽ۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…