ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

datetime 8  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یعقوب بن جعفر بن سلیمان بیان کرتے ہیں کہ عموریہ کی جنگ میں وہ معتصم کے ساتھ تھے۔ عموریہ کی جنگ کا پس منظر بھی انتہائی دلچسپ ہے۔ ایک پردہ دار مسلمان خاتوں عموریہ کے بازار میں خریداری کے لیے گئی۔ ایک عیسائی دوکاندار نے اسے بےپردہ کرنے کی کوشش کی اور خاتوں کو ایک تھپڑ رسید کیا۔۔ لونڈی نے بے بسی کے عالم میں پکارا۔۔۔”وا معتصما !!!! “۔

ہائے معتصم ! میری مدد کے لیے پہنچو۔ سب دوکاندار ہنسنے لگے، اسکا مزاق اڑانے لگے کہ سینکڑوں میل دور سے معتصم تمہاری آواز کیسے سنے گا؟۔۔۔ ایک مسلمان یہ منظر دیکھ رہا تھا ۔اس نے خود کلامی کے انداز میں کہا: میں اس کی آواز کو معتصم تک پہنچاؤں گا، وہ بغیر رکے دن رات سفر کرتا ہوا معتصم تک پہنچ گیا اور اسے یہ ماجرا سنایا۔ یہ سننا تھا کہ معتصم کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا ۔ وہ بے چینی سے چکر چلانے لگا اور اپنی تلوار ہاتھ میں لے کر اونچی آواز میں چلانے لگا: میری بہن میں حاضر ہوں۔ میری بہن میں حاضر ہوں۔اس نے فورا لشکر تیار کرنے کا حکم دے دیا۔۔ مسلمانوں کی آمد سے خوفزدہ ہو کر رومی قلعہ بند ہو کر بیٹھ گئے۔ ایک بدبخت رومی ہر روز فصیل پر نمودار ہوتا اور رسول اکرم صلّی الله علیه و آله و سلّم کی شان میں گستاخی کرتا۔ مسلمانوں میں شدید اشتعال پھیل گیا۔ وہ اتنے فاصلے پر تھا کہ مسلمانوں کے تیر وہاں تک نہ پہنچ پاتے۔ مجبورا اسے اس کے انجام سے دوچار کرنے کے لیے قلعہ فتح ہونے کا انتظار کرنا پڑا۔ جبکہ مسلمانوں کی خواہش تھی کہ اسے ایک لمحے سے پہلے جہنم رسید کر دیا جائے۔یعقوب بن جعفر کہنے لگے: ان شا اللہ میں اسے واصل جہنم کروں گا ۔ انہوں نے تاک کر ایسا تیر مارا جو سیدھا اس کی شاہ رگ میں گھس گیا۔ وہ تڑپا، گرا اور وصل جہنم ہو گیا۔ مسلمانوں نے بلند آواز سے الله اکبر کہا اور ان میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی۔ معتصم بھی بہت خوش ہوا۔

اس نے کہا: تیر مارنے والے کو میرے پاس لایا جائے۔ یعقوب بن جعفر معتصم کے پاس پہنچے تو اس نے کہا:گستاخ رسول کو جہنم رسید کرنے کے عمل کا ثواب مجھے فروخت کر دیں۔ میں نے کہا: امیرالمومنین ! ثواب بیچا نہیں جاتا۔ وہ کہنے لگا: اگر آپ آمادہ ہوں تو میں ایک لاکھ درہم دینے کے لیے تیار ہوں۔میں نے کہا میں ثواب نہیں بیچوں گا۔ وہ مالیت بڑھاتا رہا۔۔ یہاں تک کہ اس نے مجھے پانچ لاکھ درہم کی پیشکش کر دی۔میں نے کہا اگر آپ ساری دنیا بھی دے دیں تب بھی میں ثواب فروخت نہیں کروں گا البتہ میں آپ کو اس نصف ثواب تحفے میں دیتا ہوں اور اس بات کی گواہ اللہ پاک کی ذات ہے۔ معتصم کہنے لگا: الله آپ کو اس کا اعلیٰ بدلہ عطا فرمائے میں راضی ہوں۔ ماخوز۔ دعاؤں کی قبولیت کے سنہرے اوراق :  عبدالمالک مجاہد267

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…