ایک سنار تھا۔ اس کی بیوی نہایت خوبصورت اور خوب سیرت تھی۔ ایک دن وہ دوپہر کے وقت کھانا کھانے گیا تو اس نے دیکھا کہ اس کی بیوی زار و قطار رو رہی تھی۔ اس نے پوچھا۔ اللہ کی بندی! کیا ہوا؟ وہ کہنے لگی کہ یہ چھوٹا سا یتیم بچہ جو ہم نے گود میں
لے کر پالا تھااب سترہ سال کا ہو چکا ہے۔آج میں نے اسے سبزی لینے بازار بھیجا، جب واپس آ کر سبزی دینے لگا تو اس نے میرے ہاتھ کو پکڑ کر دبا دیا۔مجھے اس کی نیت میں فتور نظر آیا۔ مجھے بہت زیادہ صدمہ ہوا ہے کہ میں اس کے لیے ماں کی حیثیت رکھتی ہوں اور اس کی میرے بارے میں یہ سوچ ہے۔ میں اسی صدمہ کی وجہ سے بیٹھی رو رہی ہوں کہ وفا دنیا سے اٹھ گئی ہے۔ یہ بات سن کر سنار کی آنکھوں سے بھی آنسو آ گئے۔ بیوی کہنے لگی۔ اب آپ کیوں رو رہے ہیں؟ اس نے کہا کہ یہ اس بچے کی کوتاہی نہیں بلکہ یہ میری اپنی کوتاہی ہے۔ اس نے پوچھا، وہ کیسے؟ وہ کہنے لگا کہ آج میرے پاس عورتیں چوڑیاں خریدنے کے لیے آئیں۔ ان میں سے ایک عورت چوڑی پہننا چاہتی تھی مگر اس سے پہنی نہیں جا رہی تھی۔ اس نے مجھے کہا کہ آپ مجھے چوڑی پہنا دیں۔ جب میں نے اسے چوڑی پہنائی تو مجھے اس کے ہاتھ اچھے لگے۔ اس لیے میں نے چوڑی پہنانے کے دوران اس کے ہاتھوں کو شہوت کے ساتھ دبا دیا تھا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میری بیوی کا ہاتھ کسی اور نے شہوت کے ساتھ دبا دیا۔