ایک آدمی کو بیوی کے ساتھ مارپیٹ کرنے کے جرم میں عدالت میں پیش کیا گیا‘جج نے شوہر کی زبانی پورا واقعہ توجہ سے سنا اور مستقبل میں اچھا برتاو¿ کرنے کی تنبیہ دے کر چھوڑ دیا‘اگلے ہی دن آدمی نے بیوی کو پھر مارا اور پھر عدالت میں پیش کیا گیا‘
جج نے کڑک کر پوچھا‘تمہاری دوبارہ ایسا کرنے کی ہمت کیسے ہوئی‘ عدالت کو مذاق سمجھتے ہو؟ آدمی نے اپنی صفائی میں جج سے کہا‘نہیں حضور! آپ میری پوری بات سن لیجئے‘ کل جب آپ نے مجھے چھوڑ دیا تو اپنے آپ کو تازہ دم کرنے کے لئے میں نےتھوڑی سی شراب پی لی‘ جب اس سے کوئی فرق نہیں پڑا تو تھوڑی تھوڑی کرکے میں پوری بوتل پی گیا‘ پینے کے بعد جب میں گھر پہنچا تو بیوی چلا کر بولی‘نالائق! آ گیا نالی کا پانی پی کر‘حضور! میں نے خاموشی سے سن لیا اور کچھ نہیں کہا‘ تھوڑی دیر بعد پھر وہ بولی:کمبخت ! کچھ کام دھندہ بھی کیا کر یا صرف پیسے برباد کرنے کا ہی ٹھیکہ لے رکھا ہے ؟ حضور! میں نے پھر بھی کچھ نہیں کہا اور سونے کے لئے اپنے کمرے میں جانے لگا‘وہ پیچھے سے پھر چلائی ‘اگر اس نکمے جج میں تھوڑی سی بھی عقل ہوتی تو تو آج جیل میں ہوتا ‘بس حضورتوہین عدالت مجھ سے برداشت نہیں ہوئی اور۔۔۔۔ یہ الفاظ ابھی پورے ادا نہیں ہوئے تھے کہ جج نے اپنا ہتھوڑا اٹھایا‘ آرڈر آرڈر کہااور کیس خارج کا حکم سنا دیا۔