میں باپردہ اور پنج گانہ نمازی ہوں ، میرے رشتے ایسے افراد کے آتے ہیں جو نماز تک نہیں پڑھتے ، کیا ایسے انسان سے شادی کرلوں یا دیندار کا انتظار کروں؟خاتون کے سوال پر مذہبی سکالر نے کیاجواب دیا؟

29  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آج کل ہمارے معاشرے میں دیندار گھرانوں سے تعلق رکھنے والے والدین اپنی بچیوں کے مناسب رشتوں کیلئے نہایت پریشان نظر آتے ہیں ۔ دیندار گھرانوں کی بچیاں مناسب اور دیندار رشتے کے انتظار میں عمریں گنوا رہی ہیں ۔ ایسا ہی کچھ معاملہ نجی ٹی وی پروگرام میں بھی سامنے آیا جب ایک دیندار خاتون نے پروگرام کے میزبان کو ایک سوال بھیجا جس میں اس

خاتون نے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ میری عمر 30سال ہے، میں ایک باپردہ خاتون ہوں اور دین پر مکمل عمل کرنے کی کوشش کرتی ہوں، میں دیندار آدمی سے شادی کرنا چاہتی ہوں مگر میرے رشتے ایسے افراد کے آتے ہیں جو نماز تک نہیں پڑھتے، کیا میں نماز نہ پڑھنے والے شخص سے شادی کر لوں یا کسی دیندار آدمی کے رشتے کا انتظار کروں۔ خاتون کے سوال کا جواب دیتے ہوئے پروگرام کے مہمان ایک مذہبی سکالر کا کہنا تھا کہ شادی کے حوالے سے چند اصولی چیزوں کو دیکھا جاتا ہے، جب بھی رشتہ آتا ہے تو اس میں دو تین چیزوں کو دیکھنا چاہئے، ایک چیز تو یہ دیکھنی چاہئے کہ اس شخص کی دینی حالت کیا ہے، شریعت میں دینداری سے مراد وہ شخص مکمل دیندار ہو جبکہ ہمارے ہاں دینداری سے مراد یہ لی جاتی کہ بندہ نماز پڑھتا ہو اور اس کا ظاہری شباہت اس کی دینی ہو، یہ چیز دیکھ لیں، دوسرے نمبر پر یہ دیکھیں کہ وہ بندہ اخلاق میں کیسا ہے، جس سے متعلق چھان بین کرنے سے معلوم ہو جائے گا، تیسرے نمبر پر یہ دیکھیں کہ وہ سماجی اور تمدنی اعتبار سے آپ کے جوڑ کا ہے یا نہیں۔ مذہبی سکالر نے خاتون کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کوئی رشتہ ان کیلئے آتا ہے کہ وہ سماجی اور تمدنی اعتبار سے اور اخلاقی لحاظ سے ان کیلئے مناسب ہے لیکن نماز اور دینی اعتبار سے اس کے اندر کوتاہی ہے تو اس کیلئے

یہ خاتون یہ کام کر سکتی ہیں کہ شادی کے بعد اس شخص کو یہ نمازی بنا دیں۔حدیث شریف میں تو ایسی بیوی کی تعریف آئی ہے جو ایسا کرے ۔ حضور اکرمﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں ایسی عورت سے جو شوہر کو نماز کیلئے اٹھاتی ہے اور اگر وہ نہیں اٹھتا یا کسل مندی کا مظاہرہ کرتا ہے تو بیوی اس کو جگانے کیلئے اس پر پانی کے چھینٹے ڈال دے،

یعنی دین کے کاموں میں اپنے شوہر کی ممد و معاون بن جانا۔ اس میں کوئی حرج نہیں لیکن اس انتظار میں کہ میرے معیار کے مطابق کوئی شخص آئے گا اور خاتون اپنی عمر گزاردے جو کہ بالکل بھی مناسب نہیں۔ اگر آپ کو اس میں کمی محسوس ہوتی ہے اور وہ عبادت میں کمی رکھتا ہے تو خاتون اپنی کوشش سے اس کمی کو دور کرنے کی سعی کرے۔ مذہبی سکالر کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے

کہ اگر کوئی شخص کسی پردہ دار خاتون سے شادی کرے گا تو اس کے ذہن میں یہ بات ہو گی کہ یہ نمازی اور پردہ دار ہے ، تو جب یہ آئے گی تو یہ نماز پڑھنے کی تلقین کرے گی۔ اس کیلئے بہت اخلاق اور نرمی کی ضرورت ہے، ہمارے ہاں لوگ طعنے اورطنز کر کے نماز کی تلقین کرتے نظر آتے ہیں جبکہ دین کا اسلوب طعنہ و تشنیع یا طنز نہیں ہے ۔ ہمارے ہاں لوگ اسی

وجہ سے بچیوں کے رشتے میں بہت تاخیر کر دیتے ہیں جبکہ رشتوں کی تاخیر دین میں پسند نہیں فرمائی گئی۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…