ہفتہ‬‮ ، 26 اپریل‬‮ 2025 

گٹر ملے پانی کی گھروں میں سپلائی، کیا ہمارے گھروں میں پانی وضو کے قابل ہے، کیااس پانی سے وضو ہو جاتا ہے؟معروف علمائے کرام نے شرعی مسئلے کا حل بتا دیا

datetime 3  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آج کل صاف پانی کا حصول ایک خواب بنتا جا رہا ہے، ماہرین کے مطابق ملک میں زیادہ تر بیماریاں مضرِ صحت پانی سے پیدا ہو رہی ہیں اور ان میں روز بروز اضافہ بھی ہو رہا ہے۔شہر میں کئی مقامات پر پانی کی بوسیدہ لائنوں کی وجہ سے اس میں اکثر گٹر کا پانی شامل ہونے کی شکایات بھی عام ہیں اور اس پانی سے وضو کرنا کسی طور بھی ممکن نہیں ہوتا اور اسی پانی

کی گٹرکے پانی کے ساتھ گھروں کو سپلائی جاری ہے۔ گھروں میں آنیوالا یہ آلودہ اور گندا پانی جہاں کئی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے وہیں اس کی وجہ سے شرعی مسئلہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔ کئی لوگ یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ کیا گھروں میں آنے والے پانی سے وضو ہو جاتا ہے تو اس حوالے سے نجی ٹی وی اے آر وئی نیوز کی رپورٹ میں اس شرعی مسئلے کا حل علمائے کرام کی رائے کے مطابق بتایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق نماز کی ادائیگی کیلئے صاف پانی سے وضو کرنا شہریوں کیلئے ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے، رنگ، بو اور ذائقے کا جائزہ لیا جائے:ناپاک پانی وہ ہے کہ جس میں ناپاکی کا ثبوت ہوجائے اور ناپاک پانی کا ثبوت تین طریقوں سے ہوتا ہے، اوّل یہ کہ ہم نے اس پانی کے اندر کوئی ناپاک چیز ملتے ہوئے دیکھی، دوئم یہ کہ کسی عادل اور با شرع شخص نے اس بات کی تصدیق کی کہ میں نے پانی میں کوئی چیز دیکھی جو ناپاک تھی اور تیسرا طریقہ یہ کہ خود پانی کے اندر اثر نجاست ظاہر ہوجائے، اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی کا رنگ، بُو یا ذائقہ ایسا محسوس ہو جس سے کراہیت آئے۔ تو یہ پانی قطعاً ناپاک ہے۔لہٰذا علماء کرام کا کہنا ہے کہ اس پانی کو استعمال ہی نہ کیا جائے بلکہ کوشش ہو کہ صاف پانی سے ہی وضو کیا جائے، اس کیلئے اپنے پڑوسی یا محلے سے یا قریبی مسجد جہاں وافر پانی موجود ہو اورآپ کے استعمال سے دیگر نمازیوں کو وضو کی پریشانی نہ ہو اور

تیسری صورت یہ ہے کہ بازار سے پانی خرید کر اسے استعمال کیا جائے۔اگر معاشی تنگ دستی کے باعث جیب اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ پانی کو خریدا جائے تو اس صورت حال میں شرعاً اجازت ہوگی کہ اس پانی کو استعمال کیا جا سکے لیکن شرط یہ ہے کہ اس میں بہت ہلکی سی بُو ہو جو کبھی آئے اور کبھی نہ آئے، اور اگر بدبو بہت زیادہ ہو تو اس سے وضو ہرگز نہیں کیا جاسکتا، اور آخر کا ر

ایک یہ ہی صورت بنتی ہے کہ مٹی سے تیمم کرکے اپنے معاملات کو پورا کریں۔اسی طریقہ سے جب گھر کی ٹنکی میں سیوریج کا پانی شامل ہوجائے تو اس پانی کو سارا ضائع کرکے اس کے بعد صاف پانی بھرا جائے اس میں کوئی قباحت نہیں۔ کیونکہ اسراف یا فضول خرچی نہیں بلکہ یہ ضرورت کے تحت ہے۔

موضوعات:



کالم



پانی‘ پانی اور پانی


انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…