جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی سخاوت اور بچت کا ایک واقعہ

datetime 9  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایک حاجت مند حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دروازے پر غروبِ آفتاب کے بعد آیا‘ ابھی اس نے دستک نہ دی تھی کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی آواز اس کے کانوں میں پڑی۔ وہ اپنی اہلیہ سے شکایت کررہے تھے کہ ’’چراغ کی بتی موٹی ہے جو تیل زیادہ استعمال کرنے کا سبب بن رہی ہے۔‘‘ حاجت مند نے جو سنا تو وہ

سوچتا ہی رہ گیا کہ وہ ایسے شخص سے حاجت براری کی کیا توقع کرے‘ جو تیل کے معمول سے زیادہ خرچ پر اپنی بیوی کو سرزنش کررہا ہے۔ اس نے ارادہ کیا کہ حاجت بیان کر دیکھوں‘ شاید میری کچھ امداد کرہی دیں۔دستک سن کر حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ باہر آئے‘ حاجت مند نے اپنی حاجت بیان کی اور لہجے میں زیادہ زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ضرورت کچھ زیادہ ہی ہے‘‘ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اس شخص کا ہاتھ تھاما‘ بستی سے باہر لے گئے۔جہاں آپ کا سامانِ تجارت بڑی تعداد میں رکھا ہوا تھا فرمایا: ’’یہ سب تیری نذر ہے‘ کیا اس سے تمہاری ضرورت پوری ہوجائے گی؟‘‘ وہ شخص حیران‘ ہکا بکا دیکھتا رہ گیا چنانچہ اس نے عرض کیا: ’’حضرت یہ سب کچھ میری ضرورت سے زیادہ ہے۔‘‘ امیر المومنین نے فرمایا:

’’مجھے خوشی ہے کہ یہتمہاری ضرورت سے کم نہیں۔‘‘ اس شخص نے کہا: ’’اے حضرت! ایک بات بتائیے‘ چراغ کی بتی قدرے موٹی ہو جانے پر آپ اپنی زوجہ محترمہ کو سرزنش کررہے تھے حالانکہ چراغ اس قدر روشنی رکھنے میں شاید صرف ایک درہم کا تیل استعمال بھی استعمال نہ ہوتا‘ وہ تو آپ کو گوارہ نہ ہوا اوریہاں ہزاروں کا سامان مجھے بلا تامل دے رہے ہیں؟‘‘ تب آپ نے فرمایا: ’’بھائی چراغ میں تیل کا زیادہ اسراف ہے اور زیادہ اسراف اللہ کو پسند نہیں اور مجھے اللہ کے حضور اپنے اعمال کی فکر رہتی ہے‘ یہاں مجھے فکرِ اعمال لاحق ہے اس لیے میں نے سرزنش کی۔ سامان تمہیں اللہ کی خوشنودی کے لیے صدقہ دیا ہے اس پر اجر کی امید ہے اور وہاں پر حساب کا خوف ہے



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…