اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)دشمنوں سے بچائو کیلئے یوں تو انسان بہت سے تدابیر کرتا رہتا ہے تاہم دشمنوں کے چھپے ہوئے حربے جیسے جادو، سازشیں وغیرہ ان سے کئی مرتبہ بچنا مشکل ہو جاتا ہے اور آپ دشمن کے وار کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اپنے دشمنوں سے حفاظت کیلئے ایک ایماندار اللہ والے سرکاری افسر کا آزمودہ وظیفہ قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ ان سرکاری افسر کا نام ابرار صدیقی ہے
اور انہوں نے اپنی ایک تحریر ایک سوشل میڈیا سائٹ کو بھیجی ہے جو کہ صرف قارئین کی فلاح کیلئے نیک نیتی کے جذبے کے تحت یہاں پیش کی جا رہی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ میرا نام ابرار صدیقی ہے اور میں کراچی میں رہتا ہوں .نظام بھائی میں اس بات پر پورا یقین رکھتا ہوں کہ جب تک اللہ نہ چاہے کوئی کسی کابُرا نہیں کرسکتا ۔میں نے ملازمت کے دوران جہاں جہاں افسری کی کسی کے ساتھ جان بوجھ کر بُرا نہیں کیا،خدانخواستہ کسی سے برا ہوگیا ہوتو الگ بات ہے اور اس کے لئے میں نے اللہ سے ہمیشہ توبہ استغفار ہی کی ہے.اس کی استطاعت اللہ نے مجھے اپنے ایک نیک سیرت بندے کی وساطت سے فراہم کی.پندرہ سال پہلے کی بات ہے ،نماز مغرب ادا کرکے میں مسجد میں ہی بیٹھا تھا کہ ایک نورانی صورت نوجوان مجھ سے ملا اور پوچھنے لگا ” آپ پریشان ہیں؟“ ” نہیں تو “ میں نے اسے حیرت سے دیکھا .وہ عمر میں کم از کم دس پندرہ سال مجھ سے چھوٹا ہوگا . ” پھر آپ کچھ پڑھ رہے ہوں گے “اس نے مسکراتے ہوئے سوال کیا ” بس ویسے ہی بیٹھا ہوں .نماز کے بعد میں چند منٹ اکیلا بیٹھ جاتا ہوں تو مجھے بڑا سکون ملتا ہے “ میں نے کہا . ” اچھا اچھا.یہ بھی ڈپریشن کی بہت بڑی ریمیڈی ہے“ اس نے کہا ” اگر آپ بُرا محسوس نہ کریں تو میں آپ کو پڑھنے کے لئے ایک ایک چیز بتادوں“ ” جی بتا دیجئے “ ”آپ ہر نماز کے بعد جب یونہی بیٹھے ہوتے ہیں تو استغفراللہ پڑھتے رہا کریں .
اب آپ حیران ہوں گے کہ میں ایک اجنبی آپ کو یہ کیوں بتا رہا ہوں .تو سن لیجئے .مجھے بھی کسی نے یہ کہا تھا ،اسکو بھی کسی نے کہا تھا .یہ ہمارے لئے تو صدقہ جاریہ ہے لیکن اس ایک کلمے سے انسان کا تعلق اللہ سے جڑا جاتا ہے.خیر و فلاح کے دروازے اس پر کھل جاتے ہیں.توبہ کرکے وہ اللہ کی توجہ حاصل کرتا ہے اور جب کوئی اسکو بلاوجہ تنگ کرے تو اس میں وہ انسان کامیاب نہیں ہوتا .
اسغفار کامیابی کا راستہ ہے “ میں اسکی بات سنتا رہا اور پھر میں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور وہ سلام کرکے رخصت ہوگیا.اسی وقت میں سجدے میں گرااور کئی منٹ تک استغراللہ پڑھتا رہا .پھر یہ میرا معمول بن گیا . اب میں اس واقعہ کی جانب آتا ہوں جس کے لئے میں نے تمہیدی واقعہ سنایا ہے.استغفراللہ نے میری زندگی بدل کر رکھ دی .میں اٹھارویں گریڈ میں پرموٹ ہوا تو مجھے ایسے علاقے
میں اہم پوسٹ پر تعینات کیا گیا جہاں سرکاری عملہ بہت کرپٹ تھا،پورا محکمہ اس وبال کی وجہ سے فرعون بنا ہوا تھا .مجھے اسکا احساس ہوگیا اور میں نے استغفراللہ کی تسبیح کو پہلے سے زیادہ پڑھنا شروع کردیا . اتفاق دیکھئے کہ ایک رات مجھے عجیب سا اشارہ ہوا کہ مجھے اپنے باہر والے دفتر کی بجائے اندر والے دفتر میں بیٹھ کر کام کرنا چاہئے .میں نے اگلے دن اپنا دفتر پچھلے کمرے میں شفٹ کیا.
یہ کوئی خلاف ضابطہ بات نہیں تھی .میں نے دفتر میں ڈسپلن قائم کردیا ،سازشوں کا مقابلہ کیا.وہ سارا عملہ جو سیاستدانوں اور کئی ریٹائرڈ افسروں کے گھرمیں کام کرتا تھا اسے دفتر میں حاضر کیا اور سب سے کہا کہ اب تم سب لوگ اللہ کو حاضر ناظر جان کر حلف دو کہ نوکری ایمانداری سے کرو گے اور صرف اپنے محکمہ کے قواعد کی پابندی کروگے تو میں تم لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کروں گا.
یہ تو آپ جانتے ہیں کہ سرکاری محکموں میں گھوسٹ عملہ بہت زیادہ ہوتا ہے،انکی حاضری لگتی رہتی ہے اور وہ کام کہیں اور کرتے ہیں.جس دن میں نے یہ قدم اٹھایا اس کے چند دن بعد جب میں دفتر میں پہنچا اور کام کرنے لگا تو اچانک میرے سامنے کاغذوں پر خون کے چھینٹے آ پڑے.میں حیران ہوا اور جب نائب قاصد سے اسکو صاف کرنے کے لئے کہا تو اس نے کہا ” صاحب لگتا ہے کسی نے آپ پر جادو کرایا ہے“
میں جادو کو تو سمجھتا ہوں کہ یہ وجود رکھتا ہے لیکن میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ کوئی اس حد تک بھی جاسکتا ہے.ظاہر ہے یہ جو بھی تھا ،دفتریوںمیں سے تھا جسے میرا سختی کرنا ناگوار لگا تھا . خیرمیں نے اس بات کو ذہن سے نکال دیا لیکن مجھے محسوس ہونے لگا کہ جیسے میرے سر میں درد رہنے لگاہے،جی میں اکتاہٹ ہونے لگی اور نماز کے بعد لگا جیسے میں تسبیح کرنا بھول گیا ہوں .
یہ دفتر کی کیفیات تھیں،جونہی دفتر سے نکلتا بالکل ٹھیک ہوجاتا .میں نے اس بات کا مشاہدہ کیا اور اللہ سے بہتری کے واسطے دعا کی. اگلے دن جب میں آفس گیا تو اچانک میں نے باہر والے کمرے میں آفس لگانے کا فیصلہ کیا اورنائب قاصدوں سے کہا کہ وہ میری کرسی باہر لے آئیں.وہ کرسی باہر والے دفتر میں رکھ کر چلے گئے تو ایک ملازم میرے پاس آیا.اس نے مٹھی میں کوئی کاغذ دبا رکھا تھا .
وہ نمازی پرہیز گار انسان تھا اور میرا بہت خیال رکھتا تھا.اس نے میرے سامنے مٹھی کھولی اور کہا” صاب یہ تعویذ کرسی کے پائے کے نیچے چپکا ہوا تھا “ میری تو حیرت سے آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں. میں نے اسکو تعویذ کھولنے کا کہا تو اس میں آڑھی ترچھی لکیروں میں عجیب سی غیر مانوس عبارتیں اور میرا نام لکھا ہوا تھا .جس پر سرخ رنگ کے خونی دھبے تھے اور میرے نام پر کراس لگے ہوئے تھے.
میں نے ملازم سے تعویذ لیااور اپنے ایک جاننے والے نیک سیرت عامل کو تعویذ دکھایا تو وہ پریشان ہوگیا،بولا کہ یہ تعویذ آپ کی موت کئے تیار کیا گیا ہے.اس نے فوری طور پر اس تعویذ کا اپائے کیا،توڑ کرکے اسکو جلادیا اور مجھے کافی تسلی دی. میں اس دن کافی پریشان رہا کہ ایسا کون ہوسکتا ہے جو اس حد تک جاچکا ہے کہ مجھے مارنے کے لئے تعویذ کراتا پھرتاہے.
اس رات میں نے نماز تہجد تک استغفار کی تسبیح پڑھی اور نماز فجر کے بعد جب میں سویا تو مجھے لگا جیسے میرے سینے سے منوں بوجھ اتر گیا ہے.میں دفتر گیا تو مجھ پر کسی قسم کی گھبراہٹ اور اکتاہٹ نہ چھائی ،نہ درد سر رہا.میں آپ سے سچ کہہ رہا ہوں کہ یہ سب استغفار کی تسبیح کا صلہ ہے کہ اللہ نے مجھے اس فسادی اور شیطان صفت انسان سے بچالیا جو کالے جادو کی مدد سے مجھ کو تباہ کرنا چاہتا تھا ،
آپ سے بھی کہوں گا کہ اللہ کو ہی اپنا ولی اور نصیر بنا کر استغفار کی تسبیح کیا کریں۔(بشکریہ روزنامہ قدرت)