اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)دور جدید میں موسم سے متعلق قبل از وقت جاننے کیلئے نہ صرف سائنسی علوم ترقی کی انتہا کو پہنچتے جا رہے ہیں بلکہ ایسے آلات اور خلا میں موجود سیٹلائٹس بھی موسم سے متعلق خبریں زمین پر موجود سٹیشنز کو بھیج رہی ہوتی ہیں۔جن کا تجزیہ کرنے کے بعد موسم سے متعلق ذرائع ابلاغ کے ذریعے عوام الناس کوپہلے ہی اطلاعات فراہم کر دی جاتی ہیں
مگر آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ جب جدید سائنسی علم ، آلات اور سیٹلائٹس کے ساتھ ساتھ ’ویدر‘سٹیشن اور محکمہ موسمیات کا وجود نہیں تھا تو لوگ موسم سے متعلق پہلے سے آگاہی حاصل کرنے کیلئے پرندوں کا استعمال کیا کرتے تھے۔ برصغیر پاک و ہند میںیہ طریقہ آج بھی رائج ہے تاہم اس پر تحقیق بھارت میں کی گئی ہے جہاں دیہاتوں میں لوگ آج بھی مون سون کی آمد کا پتہ محکمہ موسمیات کی پیشگوئیوں کی بجائے ایک پرندے کی آمد سے لگاتے ہیں ۔ بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق دیہاتوں میں لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جب کوئل نقل مکانی کر کے ان کے علاقے میں آتی ہے تو یہ مون سون کی آمد کی خبر دیتی ہےاور یہ بات بالکل درست ثابت ہوئی ہےمستزاد اس کے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ اسے توہم پرستی اور لوک داستان سمجھتے ہیں ۔ حال ہی میں گوگل ارتھ اور نیچر کنزرویشن فاؤنڈیشن نے کوئل اور مون سون کی آمد میں تعلق کی اس کہانی پر مشترکہ تحقیق کا آغاز کیا تو وہ یہ بات جان کر حیران رہ گئے کہ یہ بات بالکل ٹھیک تھی کہ کوئل جس علاقے کی جانب نقل مکانی کرتی ہے وہاں مون سون کی بارشوں کا آغاز ہو جاتا ہے۔ نیچر کنزرویشن فاؤنڈیشن کے بانی سائنسدان مدھو سودان کا کہنا تھا کہ کوئل کی پرواز اور ایک علاقے سے دوسرے کی جانب نقل مکانی کا پتہ چلانے کیلئے پرندوں پر نظر رکھنے والے افراد کی خدمات حاصل کی گئیں جو کہ صرف
ایک دوربین اور موبائل فون کی مدد سے ممکن ہے۔پرندوں پر نظر رکھنے والے افراد نے یہ ڈیٹا جمع کر کے نیچر کنزرویشن فائونڈیشن کو بھیجتے ہیں جس سے پرندوں کی نقل مکانی سے متعلق آگاہی حاصل ہوتی رہتی ہے۔اس ڈیٹا کو جب گوگل ارتھ کے ریموٹ سنسینگ اینالیسز پلیٹ فارم سے ملایا جاتا ہے تو پتہ چل جاتا ہے کہ یہ پرندے کس جانب سفر کر رہے ہیں اور یہ کہ اُن علاقوں میں کس حد تک
مون سون کی بارشیں ہو رہی ہیں۔ سائنسدانوں نے کوئل کے گزشتہ چالیس سال کے دوران ایک علاقے سے دوسرے کی جانب سفر کے ڈیٹا اور مون سون کے بارشوں کے ڈیٹا کو ملا کر دیکھا تو اس سے بھی ثابت ہو گیا کہ کوئل جس علاقے کی جانب نقل مکانی کرتی ہے وہاں مون سون کی بارشوں کا آغاز ہو جاتا ہے۔واضح رہے کہ کوئل کی کئی اقسام ہیں جن میں پاکستان اور بھارت میں کوے سے مشابہت والی کوئل اور بھورے رنگ کی کوئل عام پائی جاتی ہے جبکہ کلغی اور چھوٹے جسم اور لمبی دم والی کوئل بھی کئی علاقوں میں ملتی ہے۔