اتوار‬‮ ، 05 جنوری‬‮ 2025 

وہ ان پڑھ شخص جس نےدنیا میں سب سے زیادہ ڈاکٹرزکو آپریشن کرنا سکھائے اور تربیت دی لیکن خود اس نے یہ سب کچھ کہاں سے سیکھا؟ ایسی داستان جو نوجوان نسل کو ضرور معلوم ہونی چاہیے

datetime 4  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)محنت اور لگن انسان کو عروج پر پہنچا سکتی ہے اور اس کی مثال جنوبی افریقہ کے ہیملٹن ناکی ہیں جو کہ ایک ان پڑھ شخص تھا مگر اس کی محنت ، لگن نے اسے بام عروج پر پہنچا دیا ۔ معروف کالم نگار جاوید چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ جنوبی افریقا کے دارالحکومت کیپ ٹاؤن کی میڈیکل یونیورسٹی کو طبی دنیا میں ممتاز حیثیت حاصل ہے

جب کہ دنیا کا پہلا بائی پاس آپریشن اسی یونیورسٹی میں ہوا تھا۔ اس یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں پندرہ سال پہلے2003ءکی ایک صبح دنیا کے مشہور سرجن پروفیسر ڈیوڈ ڈینٹ نے یونیورسٹی اعلان کیا کہ ہم آج ایک ایسے شخص کو میڈیسن کی اعزازی ڈگری دے رہے ہیں جس نے دنیا میں سب سے زیادہ سرجن پیدا کیے ، جو ایک غیر معمولی استاد اور حیران کن سرجن ہے اور جس نے میڈیکل سائنس اور ماہر سرجنوں کو حیران کردیا ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی پروفیسر نے ہیملٹن ناکی کا نام لیا اور پورے آڈ یٹوریم نے اس سیاہ فام شخص کا کھڑے ہو کر اس کا استقبال کیا۔یہ اس یونیورسٹی کی تاریخ کا سب سے بڑا استقبال تھا۔ہیملٹن ناکی کیپ ٹاؤن کے ایک دور دراز گاؤں سنیٹانی میں پیدا ہوا۔ اس کے والد ین چرواہے تھے ، وہ بکری کی کھال پہنتا تھا، پہاڑوں پر سارا دن ننگے پاؤں پھرتا تھا اور بھیڑ بکریاں چرانے میں اپنے والدین کا ہاتھ بٹاتا تھا۔ نوجوانی میں وہ تلاش روزگار کے سلسلے میں گائوں چھوڑ کر کیپ ٹائون آگیا۔ ان دنوں کیپ ٹاؤن میں ایک یونیورسٹی کی تعمیر جاری تھی۔وہ یونیورسٹی میں مزدور بھرتی ہو گیا۔ اسے دن بھر کی مشقت کے بعد جتنے پیسے ملتے تھے ، وہ ان کا زیادہ حصہ گھر بھیج دیتا تھا اور خود تھوڑا بہت کھانا کھا کر اور چنے چبا کر کھلے میدان میں سو جاتا تھا۔ وہ کئی برس مزدور کی حیثیت سے کام کرتا رہا اور پھر اسی

یونی ورسٹی میں مالی بھرتی ہو گیا۔ اسے ٹینس کورٹ کی گھاس کاٹنے کا کام ملا۔وہ روز ٹینس کورٹ پہنچتا اور گھاس کاٹنا شروع کر دیتا۔ وہ تین برس یہ کام کرتا رہا پھر اس کی زندگی میں ایک عجیب موڑ آیا اور وہ طب کی جدید تاریخ میں اس مقام تک پہنچ گیا جہاں آج تک کوئی ان پڑھ شخص نہیں پہنچ سکا۔ یہ ایک سہانی صبح تھی۔اسی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر رابرٹ جوئز زرافے پر تحقیق کر رہے تھے ،

وہ یہ دیکھنا چاہتے تھے جب زرافہ پانی پینے کے لیے گردن جھکاتا ہے تو اسے غشی کا دورہ کیوں نہیں پڑتا۔ انھوں نے آپریشن ٹیبل پر ایک زرافہ لٹایا ، اسے بے ہوش کیا لیکن جوںہی آپریشن شروع ہوا زرافے نے گردن ہلا دی چناں چہ انہیں ایک ایسے مضبوط شخص کی ضرورت محسوس ہوئی جو آپریشن کے دوران زرافے کی گردن جکڑ کر رکھے۔پروفیسر تھیٹر سے باہر آئے ،

سامنے ہیملٹن گھاس کاٹ رہا تھا۔ پروفیسر نے دیکھا وہ ایک مضبوط قد کاٹھ کا صحت مند جوان ہے۔ انھوں نے اسے اشارے سے بلایا اور اسے زرافے کی گردن پکڑنے کا حکم دیا۔ ہیملٹن نے زرافے کی گردن پکڑ لی ، یہ آپریشن آٹھ گھنٹے جاری رہا۔اس دوران ڈاکٹر چائے اور کافی کے وقفے کرتے رہے لیکن ہیملٹن زرافے کی گردن تھامے کھڑا رہا۔آپریشن ختم ہوا تو وہ چپ چاپ باہر نکلا اور گھاس کاٹنا شروع کر دی۔

دوسرے دن پروفیسر نے اسے دوبارہ بلا لیا، وہ آیا اور زرافے کی گردن پکڑ کر کھڑا ہو گیا۔ اس کے بعد یہ معمول بن گیا۔ وہ یونیورسٹی آتا آٹھ دس گھنٹے آپریشن تھیٹر میں جانوروں کو پکڑتا اور اس کے بعد ٹینس کورٹ کی گھاس کاٹنے لگتا۔ ہیملٹن کئی مہینے دونوں کام کرتا رہا۔ پروفیسر رابرٹ جوئز اس کی استقامت اور اخلاص سے متاثر ہو گیا اور اسے مالی سے اسسٹنٹ بنا لیا۔ ہیملٹن کی پرموشن ہو گئی۔

وہ اب یونیورسٹی آتا ، آپریشن تھیٹر پہنچتا اور سرجنوں کی مدد کرتا۔ یہ سلسلہ برسوں جاری رہا۔ 1958 ءمیں اس کی زندگی میں دوسرا اہم موڑ آیا۔ اس سال ڈاکٹر برنارڈ یونیورسٹی آئے اور انہوں نے دل کی منتقلی کے آپریشن شروع کر دیے۔ہمیلٹن ان کا اسسٹنٹ بن گیا۔ وہ ڈاکٹر برنارڈ کے کام کو غور سے دیکھتا رہتا۔ ان آپریشنوں کے دوران وہ اسسٹنٹ سے ایڈ یشنل سرجن بن گیا۔اب ڈاکٹر آپریشن

کرتے اور آپریشن کے بعد اسے ٹانکے لگانے کا فریضہ سونپ دیتے۔ وہ انتہائی شان دار ٹانکے لگاتا تھا ، اس کی انگلیوں میں صفائی اور تیزی پیدا ہو گئی ، اس نے ایک ایک دن میں پچاس پچاس لوگوں کے ٹانکے لگائے۔وہ آپریشن تھیٹر میں کام کرتے ہوئے سرجنوں سے زیادہ انسانی جسم کو سمجھنے لگا۔ چناںچہ بڑے ڈاکٹروں نے اس ان پڑھ شخص کو جونیئر ڈاکٹروں کو سکھانے کی ذمہ داری سونپ دی۔

وہ اب جونیئر ڈاکٹروں کو آپریشن کی تکنیکس سکھانے لگا۔آہستہ آہستہ ہیملٹن یونیورسٹی کی اہم ترین شخصیت بن گیا۔ وہ میڈیکل سائنس کی اصطلاحات سے نا واقف تھا لیکن بڑے سے بڑے سرجن سے بہتر سرجن تھا۔ 1970 ءمیں اس کی زندگی میں تیسرا موڑ آیا ، اس سال جگر پر تحقیق شروع ہوئی تو اس نے آپریشن کے دوران جگر کی ایک ایسی شریان کی نشاندہی کر دی جس کی

وجہ سے جگر کی منتقلی آسان ہو گئی۔اس کی اس نشان دہی نے میڈیکل سائنس کے بڑے دماغوں کو حیران کر دیا۔ آج جب دنیا کے کسی کونے میں کسی شخص کے جگر کا آپریشن ہوتا ہے اور مریض آنکھ کھولتا ہے تو اس کامیاب آپریشن کا سہران ہیملٹن کو بھی جاتا ہے۔ ہیملٹن 50 برس کیپ ٹاؤن یونیورسٹی کے ساتھ وابستہ رہا۔ وہ روزانہ 14 میل کا سفر کر کے پیدل یونیورسٹی آتا۔اس نے کبھی

اوقات کار کی طوالت اور سہولتوں میں کمی کا شکوہ نہیں کیا۔پھر اس کی زندگی میں ایک وقت آیا جب اس کی تنخواہ اور مراعات یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے زیادہ تھیں اور اسے وہ اعزاز ملا جو آج تک میڈیکل سائنس کے کسی شخص کو نہیں ملا۔ وہ میڈیکل ہسٹری کا پہلا ان پڑھ استاد تھا۔ جس نے کبھی ا سکول کا منہ نہیں دیکھا۔وہ انگریزی کا ایک لفظ بھی پڑھ اور لکھ نہیں سکتا تھا۔

وہ پہلا ان پڑھ سرجن تھا جس نے زندگی میں تیس ہزار سرجنوں کو ٹریننگ دی۔ وہ 2005ءمیں فوت ہوا تو اسے یونیورسٹی میں دفن کیا گیا اور اس کے بعد یونیورسٹی سے پاس آؤٹ ہونے والے سرجنوں کے لیے لازم قرار دے دیا گیا وہ ڈگری لینے کے بعد اس کی قبر پر جائیں، تصویر بنوائیں اور اس کے بعد عملی زندگی میں داخل ہو جائیں۔

موضوعات:



کالم



آہ غرناطہ


غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…