اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)روزنامہ پاکستان لاہور کی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف اقتدار سنبھالنے کے بعد مشائخ اورپیروں سے ملاقات کے بہت شائق تھے۔ ایک بار انہوں نے اپنا ایک وفد پیر آف گولڑہ شریف پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ ؒمرحوم کے پاس بھیجا اور ان سے ایوان صدر میں ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا لیکن
پیر سید نصیر الدین نصیر شاہؒ مرحوم نے پرویز مشرف سے ایوان صدر میں ملاقات سے انکار کر دیا اور وفد کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ دنیا داری کی محفل میں میرا کیا کام آپ جا کر جنرل صاحب کو بتا دیں کہ مجھ سے چاپلوسی نہیں ہوتی، میری کھری باتیں بڑی مشکل سے ہی ہضم ہوتی ہیں لوگوں کو ۔ وفد ناکام واپس آگیا اور جنرل مشرف کو آکر سب بات بتا دی۔ جنرل مشرف نے وفد دوبارہ آپؒ کی خدمت میں بھیجا اور انہیں کہلوایا کہ میری ذاتی خواہش ہے کہ آپ ؒ لازمی تشریف لائیں جس پر پیر آف گولڑہ شریف پیر نصیر الدین نصیر شاہؒ مرھوم نے وفد کے سامنے ایوان صدر میں جنرل مشرف سے ملاقات کی شرط رکھ دی ۔ پیر نصیر الدین شاہؒ نے شرط رکھی کہ ٹھیک ہے میں جنرل مشرف کی دعوت پر ان سے ملاقات کیلئےایوان صدر جائوں گا مگر میں وھاں جا کر کسی کا انتظار نہیں کروں گا جب سب لوگ آ جائیں گے۔میں تب جاوں گا‘‘وفد نے قائل کرنا چاہا ’’آپ باقی سب کے بعد اور صدر سے پہلے تشریف لے آئیے گا‘‘ لیکن آپؒ نہ مانےور یہ کہہ کرپھر انکار کر دیا ۔جنرل مشرف کو جب بتایا گیا کہ اس شرط کی وجہ سے آپ نہیں آ رہے تو جنرل مشرف نے کہا’’ مجھے یہ شرط بھی منظور ھے آپ کسی بھی قیمت پر لازمی تشریف لائیں‘‘ اس عہد کے بعد پیر صاحبؒ محفل میں گئے تو بگلر نے بگل بجاکر ان کی آمد کا اعلان کیا اور جنرل مشرف نے بذات خود پیر صاحبؒ کا استقبال کیا۔