اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

شادی کا دن گزر گیا

datetime 20  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایک خاتون اپنا واقعہ لکھتی ہیں کہ میری بیٹی لاہور میں شاپنگ کی غرض سے آئی‘ اس کے دیور کی شادی تھی‘ ہم مقامی مارکیٹ میں ایک بڑی سی فیبرکس کی دکان پر گئے‘ وہاں مختلف لباس دیکھتے رہے‘ وہاں ایک لباس پسند آیا‘ مگر قیمت میں ان بن کے باعث ہم اُٹھ کھڑے ہوئے‘ ابھی نکلنے ہی لگے تھے کہ دکاندار نے ابو کو روک لیا‘ ابو نے مڑ کے دیکھا وہ ایک اچھی پروقار شخصیت کا مالک تھا‘

اس نے کہا میں اس دکان کا مالک ہوں‘ آپ میری دکان سے خالی ہاتھ نہ جائیں‘ آپ یہ لباس پندرہ ہزار میں لے جائیں‘ ابو نے کچھ سوچ کر کہا کہ ٹھیک ہے۔ دکاندار نے کہا ہم یہ لباس آپ کو آرڈر پر بنوادیتے ہیں۔ آپ بیس دن بعد یہ لباس لے جائیں۔ پندرہ ہزار دکاندار کو جمع کروا کر رسید حاصل کرلی۔ بیس دن بعد دکان پر اپنا سوٹ لینے گئے تو مزید دس دن میں سوٹ تیار ہوگا پھر مزید پانچ دن‘ پھر تین دن‘ اس طرح دن پہ دن مزید آگے کرتا گیا حتیٰ کہ شادی کا دن آن پہنچا۔ شادی والے دن پھر ہم دکاندار کے پاس گئے اس نے کہا چلو آج شادی ہے۔ آپ یہ معمولی مالیت کا لباس لے جائیں۔ شادی پر گزارہ کرلیں پھر یہ لباس واپس کرکے اپنا آرڈر والا لباس لے جائیں۔ خیر شادی کا دن گزر گیا۔ ان کے پاس لباس لے کے آئے تاکہ ہمیں آرڈر والا لباس مل سکے۔ کہنے لگا: آپ کا فنکشن گزر گیا ہے ہم نے آرڈر کینسل کردیا ہے۔ پیسوں کا مطالبہ کیا تو وہ بھی صاف مکرگیا۔۔۔ مقدمہ درج کرنے کیلئے ہم نے وکیل سے رابطہ کیا‘ وکیل نے کہا ایک لاکھ کی رٹ دائر کریں۔ پھر میں سارے پیسے ان سے نکلوالوں گا۔ ہم نے منع کردیا کہ ہمارا پیسہ جاتا ہے سو جائے لیکن کسی کا پیسہ ہم نہیں لیں گے۔ ایک بار پھر دکان پر گئے‘ مالک نے ڈھٹائی ٓاور بدتمیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رسید ٹکڑے ٹکڑے کردی‘

ہم خاموشی سے لوٹ آئے اور فیصلہ آخرت پر چھوڑ دیا‘ مگر کچھ ظالموں کو خدا نے اسی دنیا میں مزہ چکھانا ہوتا ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے اُس مارکیٹ کا چکر لگا۔ کیادیکھتی ہوں فیبرکس کی شاندار بڑی دکان کا بٹوارہ ہوچکا تھا۔ ایک بڑی دکان دو گلیوں کی صورت بنی ہوئی تھی‘ وہ دکان مزید چھوٹی سے چھوٹی ہوتی گئی ہے۔میں جب بھی وہاں سے گزرتی ہوں تو مجھے اس دکان کو دیکھ کر عبرت ہوتی ہے کہ اب وہ دکان آدھے سے زیادہ خالی ہوچکی ہے۔ سوچتی ہوں کسی کا ناحق مال کھا کے آخرت کا نقصان تو کیا ہی ہے اس دنیا میں بھی کیا فائدہ حاصل کرلیا۔ خدا نے ان کوپکڑ لیا۔ وعدہ خلافی کا مظاہرہ کرکے اپنے شاندار کاروبار کو زوال دے دیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…