اصلی انسان زبان کےپردے میں چھپا ہے۔سردار بننا چاہتے ہوتو حکمت‘ عمل اور جدوجہد کو اپنا معمول بناؤ۔ (حضرت امام حسینؓ)جب معدہ بھر جاتا ہے تو قوت فکر کمزور پڑ جاتی ہے اور حکمت و دانش کی صلاحیتیں گونگی ہو جاتی ہیں۔(حضرت عائشہؓ)جس شخص کو سال بھر کوئی تکلیف یا رنج نہ پہنچے بس وہ یہ جان لے کہ مجھ سے میرا رب ناراض ہے۔ (حضرت لقمان ؑ )جس کو علم نے گناہوں اور غلط کاموں سے باز نہ رکھا
اس سے زیادہ نقصان اٹھانے والا کوئی نہیں۔ (حضرت امام ابو حنیفہؒ ) فتنہ و فساد میں اس طرح رہو جس طرح اونٹ کا وہ بچہ جس نے ابھی اپنی عمر کے دو سال ختم کئے ہوں کہ نہ تو اس کی پیٹھ پر سواری کی جاسکتی ہے اور نہ اس کے تھنوں سے دودھ دوہا جاسکتا ہے جس نے طمع کو اپناکو اپنا شعار بنایا , اس نے اپنے کو سبک کیا اور جس نے اپنی پریشان حالی کا اظہار کیا وہ ذلت پر آمادہ ہوگیا , اور جس نے اپنی زبان کو قابو میں نہ رکھا , اس نے خود اپنی بے وقعتی کا سامان کر لیا . بخل ننگ و عار ہے اور بزدلی نقص و عیب ہے اورغربت مرد زیرک و دانا کی زبان کو دلائل کی قوت دکھانے سے عاجز بنا دیتی ہے اور مفلس اپنے شہرمیں رہ کر بھی غریب الوطن ہوتا ہے اور عجز ودرماندگی مصیبت ہے اور صبر شکیبائی شجاعت ہے اور دنیا سے بے تعلقی بڑی دولت ہے اور پرہیز گاری ایک بڑی سپر ہے .تسلیم و رضا بہترین مصاحب اور علم شریف ترین میراث ہے اور علمی و عملی اوصاف خلعت ہیں اور فکر صاف شفاف آئینہ ہے . عقلمند کا سینہ اس کے بھیدوں کا مخزن ہوتا ہے اور کشادہ روئی محبت و دوستی کا پھندا ہے اور تحمل و برد باری عیبوں کا مدفن ہے . (یا اس فقرہ کے بجائے حضرت نے یہ فرمایا کہ )صلح صفائی عیبوں کو ڈھانپنے کا ذریعہ ہے . جو شخص اپنے کو بہت پسند کرتا ہے وہ دوسروں کو ناپسند ہوجاتا ہے اور صدقہ کامیاب دوا ہے ,
اور دنیا میں بندوں کے جو اعمال ہیں وہ آخرت میں ان کی آنکھوں کے سامنے ہوں گے یہ انسان تعجب کے قابل ہے کہ وہ چربی سے دیکھتا ہے اور گوشت کے لوتھڑے سے بولتا ہے اور ہڈی سے سنتا ہے اور ایک سوراخ سے سانس لیتا ہے. جب دنیا (اپنی نعمتوں کو لے کر)کسی کی طرف بڑھتی ہے تو دوسروں کی خوبیاں بھی اسے عاریت دے دیتی ہے .اور جب اس سے رخ موڑ لیتی , تو خود اس کی خوبیاں بھی اس سے چھین لیتی ہے
.لوگوں سے اس طریقہ سے ملو کہ اگر مرجاؤ تو تم پر روئیں اور زند ہ رہو تو تمہارے مشتاق ہوں .دشمن پر قابو پاؤ تو اس قابو پانے کا شکرانہ اس کو معاف کر دینا قرار دو .حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام