حضرت عمرؓ کے پاس ایک بوڑھا باپ نوجوان بیٹے کو لایا کہ یہ میری عزت نہیں کرتا، میرااحترام نہیں کرتا اور نہ ہی میری بات مانتا ہے بلکہ مال میں سے چند درہم بھی خرچ کرنے کو نہیں دیتا کہتا ہے یہ میرا مال ہے حالانکہ میں نے اسے بہت محنت اور مشقت سے پالا ہے۔ حضرت عمرؓ کا ہاتھ کوڑے کی طرف بڑھ ہی رہا تھا کہ نوجوان نے کہا اے امیرالمومنین! پہلے میری بات سن لیں پھر جو چاہے مجھے سزادیں۔ مومن
ایمان دیکھ کر شادی کرتا ہے، یہودی مال دیکھ کر، عیسائی حسن دیکھ کر، میرے باپ سے پوچھیں اس نے میری ماں سے کیا دیکھ کر شادی کی تھی۔ دوسرا سوال اس نے کس مال سے میری پرورش کی تھی (یعنی مشکوک حرام‘ سود رشوت‘ جھوٹ بول کر وغیرہ) تیسرا سوال کہ اس نے میری دینی تربیت کی تھی یا نہیں یعنی مجھے ایمان‘ اخلاق‘ آخرت سکھایا تھا یا نہیں۔ جب امیرالمومنین نے ان تینوں سوالات کی تحقیق کی تو بوڑھا قصور وار قرار پایا۔ قارئین! فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے ہر شخص اپنے گریبان میں جھانکے۔