منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

حضور اکرم ؐ نے سلطا ن نورالدین زنگی کو کیا فرمایا؟

datetime 14  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سلطان نورالدین زنگی عشاء کی نماز پڑھ کر سوئے کہ اچانک اٹھ بیٹھے اور نم آنکھوں سے فرمایا۔میرے ہوتے ہوئے میرے آقاﷺ کو کون ستا رہا ہے ؟آپ اس خواب کے بارے میں سوچ رہے تھے جو مسلسل تین دن سے انہیں آ رہا تھااور آج پھر چند لمحوں پہلے انھیں آیا جس میں سرکار دو عالم ﷺنے دو افراد کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ یہ مجھے ستا رہے ہیں۔اب سلطان کو قرار کہاں تھا،انہوں نے چند ساتھی اور سپاہی لے کر دمشق سے مدینہ جانے کا ارادہ فرمایا ۔اس وقت دمشق سے مدینہ کا راستہ 20-25 دن کا تھا مگر آپ نے بغیر آرام کیئے یہ راستہ 16دن میں طے کیا/مدینہ پہنچ کر آپ نے مدینہ آنے اور جانے کے تمام راستے بند کروائے اور تمام خاص و عام کو اپنے ساتھ کھانے پر بلایا۔اب لوگ آ رہے تھے iور جا رہے تھے ،

آپ ہر چہرہ دیکھتے مگر آپکو وہ چہرے نظر نہ آئے اب سلطان کو فکر لاحق ہوئی اور آپ نے مدینے کے حاکم سے فرمایا کہ کیا کوئی ایسا ہے جو اس دعوت میں شریک نہیں ۔جواب ملا کہ مدینے میں رہنے والوں میں سے تو کوئی نہیں مگر دو مغربی زائر ہیں جو روضہ رسول کے قریب ایک مکان میں رہتے ہیں تمام دن عبادت کرتے ہیں اور شام کو جنت البقی میں لوگوں کو پانی پلاتے ہیں ، جو عرصہ دراز سے مدینہ میں مقیم ہیں۔سلطان نے ان سے ملنے کی خواہش ظاہر کی، دونوں زائر بظاہر بہت عبادت گزار لگتے تھے انکے گھر میں تھی ہی کیا ایک چٹائی اور دو چار ضرورت کی اشیاء کہ یکدم سلطان کو چٹائی کے نیچے کا فرش لرزتا ہوا محسوس ہوا۔ آپ نے چٹائی ہٹا کے دیکھا تو وہاں ایک سرنگ تھی۔آپ نے اپنے سپاہی کو سرنگ میں اترنے کا حکم دیا ،وہ سرنگ میں داخل ہوئے اور واپس آکر بتایا کہ یہ سرنگ نبی پاک ﷺکی قبر مبارک کی طرف جاتی ہے،یہ سن کر سلطان کے چہرے پر غیظ و غضب کی کیفیت تری ہوگئی ۔آپ نے دونوں زائرین سے پوچھا کے سچ بتاؤ کہ تم کون ہو؟حیل و حجت کے بعد انہوں نے بتایا کے وہ نصرانی ہیں اور اپنے قوم کی طرف سے تمہارے پیغمبر کے جسم اقدس کو چوری کرنے پر مامور کے گئے ہیں۔ سلطان یہ سن کر رونے لگے ، اسی وقت ان دونوں کی گردنیں اڑا دی گئیں۔سلطان روتے جاتے اور فرماتے جاتے کہ

’’میرا نصیب کہ پوری دنیا میں سے اس خدمت کے لئے اس غلام کو چنا گیا‘‘۔اس ناپاک سازش کے بعد ضروری تھا کہ ایسی تمام سازشوں کا ہمیشہ کہ لیے خاتمہ کیا جائے، سلطان نے معمار بلائے اور قبر اقدس کے چاروں طرف خندق کھودنے کا حکم دیا یہاں تک کے پانی نکل آئے۔سلطان کے حکم سے اس خندق میں پگھلا ہوا سیسہ بھر دیا گیا اور روضہ رسولﷺ کو اللہ کے فضل سے ہمیشہ کیلئے محفوظ کر دیا گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…