بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

قومیں

datetime 10  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایک دفعہ ابن انشاءٹوکیو کی ایک یونیورسٹی میں مقامی استاد سے محو گفتگو تھے‘ جب گفتگو اپنے اختتام پر پہنچی تو وہ استاد ابن انشاءکو الوداع کرتے ہوئے یونیورسٹی کے باہری صحن تک چل پڑا‘ ابھی یونیورسٹی کی حدود میں ہی تھے کہ دونوں باتیں کرتے کرتے ایک مقام پر کھڑے ہو گئے‘ اس دوران ابن انشاءنے محسوس کیا کہ پیچھے سے گزرنے والے طلباءاچھل اچھل کر گزر رہے ہیں‘ باتیں ختم ہوئیں تو ابن انشاءاجازت لینے سے پہلے یہ پوچھے بغیر نہ رہ سکے کہ محترم ہمارے پیچھے سے

گزرنے والا ہر طالب علم اچھل اچھل کر کیوں گزر رہا ہے‘کیا اس کی کوئی خاص وجہ ہے؟ ٹوکیو یونیورسٹی کے استاد نے بآواز بلند قہقہہ لگایا اور ابن انشاءکو بتایا کہ سورج کی روشنی سے ہمارا سایہ ہمارے پیچھے پڑ رہا ہے اوریہاں سے گزرنے والا ہر طالب علم نہیں چاہتا کہ اس کے پاﺅں اس کے استاد کے سایہ پر پڑیں‘ اس لئے ہمارے عقب سے گزرنے والا ہر طالب علم اچھل اچھل کر گزر رہا ہے‘ یہ قوم کیوں نہ ترقی کرے‘ ہمارے معاشرے میں تو استاد کا احترام اس کے گریڈ اورعہدے سے منسلک ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…