’’آپریشن دوارکا‘‘

2  جون‬‮  2017

یہ حقیقت پوری دنیا جانتی ہے کہ جب بھی پاکستان کی جانب کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا مادر وطن کے دفاع کی قسم کھانے والے غیور شیر دل جوانوں نے وہ آنکھیں ہی نوچ لیں۔ 1965کی پاک بھارت جنگ اس کی گواہی دے رہی ہے کہ پاکستانی مائوں نے ان شیردلوں کو پیدا کیا کہ جن کی دھاڑ سے دشمن اپنی کمیں گاہوں میں ہمیشہ دبکا رہا ۔پاک آرمی،پاک نیوی اور پاک فضائیہ کے

ہزاروں شہدأ اور غازیوں کی داستانیں گواہ ہیں کہ کس طرح شیر دلوں نے دشمن کے علاقے میں گھس کر آپریشن کئے اور اپنی جان کی پرواہ کیئے بغیرجرأت اور بہادری کی وہ تاریخ رقم کہ بزدل دشمن آج بھی کانپ رہا ہے، جرات اور بہادری کی ایسی ہی ایک داستان کا نام ہے’’ آپریشن دوارکا‘‘جو نام ہے اس آپریشن کا کہ جس میں پاکستان کی شیر دل بحریہ نے نہ صرف بزدل دشمن کو اس کے گھر میں شکست دی بلکہ اس کے انتہائی اہم معلوماتی مرکز کو تباہ کیا،بہادر پاکستانی ،ڈیڑھ سو کلومیٹر تک بھارتی سمندری حدود میں داخل ہوئے،ریڈار اسٹیشن برباد کیا ،اللہ اکبر کی صدائیں بلند کیں ،اس آپریشن کے بحری بیڑے میں پاک بحریہ کے جنگی جہاز شاہ جہاں،بدر ، بابر، خیبر، جہانگیر، عالمگیراور ٹیپو سلطان شامل تھے ۔چھ ستمبر1965 کو جیسے ہی دشمن حملہ آور ہوا، پاک بحریہ کی اعلیٰ کمان نے دفاع کے بجائے حملے کی جنگی حکمت عملی کے تحت جنگی جہازوں کے بیڑےکودوارکا روانہ کر دیا۔رات کی تاریکی،گہرا سمندر ، لیکن ہمت جواں ، ہر دل شہادت کیلئے بے تاب،دشمن کو نیست و نابود کرنے کی جستجو، ،ایڈمرل سے سپاہی تک ،سب کے سب ،،بس ایک سوچ ایک آرزو،ایک جستجو،،ایک امنگ،پاکستان ۔جہاز کسی مواصلاتی رابطے کے بغیر آگے بڑھ رہے تھے ،لاکھوں میل پر پھیلے سمندر کو چیرتے ہوئے ان کی رہنمائی انکا

جذبہ شہادت تھا،دریائوں کے دل دہلانے والے ،مشن مکمل کرنے کو بیتاب تھے ،رب نے جیسے حضرت خضر ؑکو ان کی رہنمائی پر معمور کردیا تھا،پاک بحریہ کے جنگی بیڑہ میں شامل جہاز راستے میں آنے والے بھارتی جنگی جہاز کے چاروں اطراف سے گزرے لیکن اس جہاز کو خبر تک نہ ہوئی ،،نصف شب کو نیوی کے جانباز دوارکا کے سامنے پہنچ گئے،حکم یہ تھا کہ ہر

جہاز کو پچاس گولے پھینکنے ہیں اور ریڈار اسٹیشن کو تباہ کرنا ہے ،وہ ریڈار اسٹیشن جو کراچی کی پل پل کی خبر بھارتی سورمائوں کو پہنچا رہا تھا۔اللہ اکبر کی صدا میں گولہ باری شروع ہوئی اور چند ہی منٹوں میں دوارکا کاریڈار اسٹیشن ،،اور دوارکا میں ہوائی جہازوں کیلئے بنایا گیا رن وے ،،بھوسے کا ڈھیر بن چکے تھے ۔غرور سے بھرے دشمن کو تہ تیغ کرنے کے بعد غازی بخیر و خوبی کراچی لوٹ آئے،

ادھر بھارت کی کراچی پر حملے کی نہ صرف تمام پلاننگ دھری کی دھری رہ گئی بلکہ اس کا مورال بھی ختم ہو گیا ۔دوارکا پاک بحریہ کی جنگی تاریخ ایک سنہرا باب،پاکستان کے سمندری محفظوں کا عظیم کارنامہ اور ،رہتی دنیا تک بھارتی غرورپر طمانچہ ہے ۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…