ایک شخص ابراہیم ادہم رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا اور کہا کوئی ایسا طریقہ بتائیے جس سے میں برے کام کرتا رہوں اور گرفت بھی نہ ہو۔ حضرت ابراہیم ادھم رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا چھ باتیں قبول کر لو۔ پھر جو چاہے کرو۔ تجھے کوئی گرفت نہ ہو گی۔۔۔ اول یہ کہ جب تو کوئی گناہ کرے تو خدا کا رزق مت کھا۔ اس نے کہا یہ تو بڑی مشکل بات ہے کہ رزاق تو وہی ہے پھر میں کہاں سے کھاؤں گا۔ فرمایا! تو یہ کب مناسب ہے کہ تو جس کا رزق کھائے پھر اس کی نافرمانی کرے دوسرا یہ کہ اگر تو کوئی گناہ کرنا چاہے تو اس کے مُلک سے باہر نکل کر گناہ کرو۔ وہ شخص بولا تمام مُلک ہی اس کا ہے پھر میں کہاں نکلوں۔
فرمایا تو یہ بات بہت بری ہے کہ جس کے ملک میں رہو اس سے بغاوت کرنے لگو۔ تیسری یہ کہ جب تو کوئی گناہ کرنے لگے تو ایسی جگہ کر جہاں وہ تجھے نہ دیکھے۔ اس نے کہا یہ تو بہت مشکل ہے اس لئے کہ وہ تو دلوں کے بھید بھی جانتا ہے۔ فرمایا تو یہ کب مناسب ہے کہ تو اس کا رزق کھائے اس کے ملک میں رہے اور اسی کے سامنے گناہ کرے۔ چوتھے یہ کہ جب ملک الموت تیری جان لینے آئے تو اسے کہنا ذرا ٹھہر جا مجھے توبہ کر لینے دے۔ وہ شخص بولا وہ بھلا مہلت کب دیتا ہے۔ فرمایا تو یہ مناسب ہے کہ اس کے آنے سے پہلے ہی توبہ کر لے۔ اس وقت کو غنیمت سمجھ، پانچویں یہ کہ قیامت کے دن جب حکم ہوا کہ اسے دوزخ میں لے جاؤ تو کہنا کہ میں نہیں جاتا، اس نے کہا کہ وہ تو زبردستی بھی لے جائیں گے۔ فرمایا تو اب خود سوچ لے کیا گناہ تجھے زیبا ہے۔وہ شخص حضرت ابراہیم ادھم رحمتہ اللہ علیہ کے قدموں میں گر گیا اور سچے دل سے تائب ہو گیا۔
(تذکرۃ الاولیاء ص ۱۲۰)